Category Archives: وطن نامہ

National Categories

وزیراعظم مودی کے روڈ میں امنڈا عوامی سیلاب، لوگوں نے کی پھولوں کی بارش، گرمجوشی سے کیا استقبال

ممبئی : وزیر اعظم نریندر مودی نے ممبئی مہانگر کے تحت آنے والی لوک سبھا سیٹ سے انتخاب لڑ رہے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدواروں کی حمایت میں بدھ کی شام ممبئی میں ایک بہت بڑا روڈ شو کیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد وزیراعظم کے استقبال کے لیے سڑک کے کنارے کھڑی تھی۔ جیسے ہی وزیر اعظم مودی کا قافلہ ان کے سامنے سے گزرا تو لوگوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

بی جے پی کے اسٹار کمپینر نے اپنا روڈ شو شمال مشرقی ممبئی میں گھاٹ کوپر (مغربی) میں اشوک سلک مل سے سخت پولیس سیکورٹی کے درمیان شروع کیا اور گھاٹ کوپر (مشرق) کے پارشوناتھ چوک پر ختم ہونے سے پہلے شہر کے مختلف علاقوں سے گزرا۔ وزیر اعظم کے ساتھ مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس، شمال مشرقی ممبئی اور شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا سیٹوں سے بی جے پی کے امیدوار مہر کوٹیچا اور اجول نکم بھی موجود تھے۔

روڈ شو کے دوران جب وزیر اعظم مودی نے ایک جگہ بھگوان رام کی مورتی دیکھی تو انہوں نے اپنے قافلے کو روک کر اس کے سامنے نمن کیا اور پھولوں کا ہار پہنایا۔ روڈ شو میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور وزیر اعظم مودی کا پرتپاک استقبال کیا۔

جس علاقے میں وزیراعظم مودی کا روڈ شو ہوا ہے، وہ شمال مشرقی ممبئی لوک سبھا سیٹ کے تحت آتا ہے اور یہاں سے بی جے پی کے مہر کوٹیچا امیدوار ہیں۔ تقریباً 2.5 کلومیٹر کے روڈ شو میں 7 اسٹاپ تھے۔ یہ ایل بی ایس روڈ، گھاٹ کوپر پر اشوک سلک مل سے شروع ہو کر شریس سنیما، سروودیا سگنل، سی آئی ڈی آفس، سانگھوی اسکوائر، حویلی برج اور پارشوناتھ چوک پر اختتام پذیر ہوا۔

ٹریفک پولیس نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے دوپہر 2 بجے سے رات 10 بجے تک پوری سڑک کو بند کردیا تھا۔

’الیکشن کے بعد ’انڈیا‘ اتحاد کو باہر سے حمایت‘، مگر ممتا بنرجی نے رکھ دی یہ بڑی شرط

کولکاتہ: ممتا بنرجی نے اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ بلاک کی باہر سے حمایت کرنے کی بات کہی ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر لوک سبھا انتخابات کے بعد ‘انڈیا’ اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو وہ اسے باہر سے ہر طرح کی حمایت دیں گی۔ لیکن اس کے لیے انہوں نے ایک بڑی شرط رکھ دی ہے۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سیٹوں کی تقسیم پر کانگریس کے ساتھ اختلافات کے بعد خود کو ‘انڈیا بلاک’ سے الگ کر لیا تھا۔ اب وہ کسی حد تک پگھلتی دکھائی دے رہی ہے۔ وزیراعلی نے آج کہا کہ اگر عام انتخابات کے بعد اپوزیشن گروپ اقتدار میں آتا ہے تو وہ اسے ‘باہر سے حمایت’ دیں گی۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ‘ہم انڈیا اتحاد کو قیادت فراہم کریں گے اور باہر سے ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔ ہم ایسی حکومت بنائیں گے تاکہ بنگال میں ہماری ماؤں اور بہنوں کو کبھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور جو لوگ 100 دن کی روزگار اسکیم کے تحت کام کرتے ہیں، انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔’ مگر اس کے لئے انہوں نے انڈیا بلاک کی اپنی تعریف وضح کردای ہے ۔ انہوں نے انڈیا بلاک میں سخت حریف اور سینئر کانگریس لیڈر ادھیر چودھری کی قیادت بنگال کانگریس یا سی پی ایم میں شامل نہیں ہے ۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ‘آپ کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ انڈیا الائنس میں – بنگال کانگریس اور سی پی آئی (ایم) کو شمار نہ کریں، یہ دونوں ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ دونوں بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ میں دہلی کی بات کر رہی ہوں۔’ ممتا بنرجی کا موقف ایسے وقت میں سامنے آیا جب ملک کی 70 فیصد سیٹوں پر انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ فی الحال انتخابات کے تین دور باقی ہیں۔ بنگال میں ہر مرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔

ملک کی ہندی پٹی میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کو جنوبی ہند اور بنگال میں زیادہ کامیابی حاصل کرنے کی امید ہے۔ اس وقت موسم گرما کے دوران لوک سبھا انتخابات چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ ریاست کے باقاعدہ دوروں پر ہیں اور ان کی نظریں ریاست کی 42 لوک سبھا سیٹوں پر ہیں۔

جھارکھنڈ: وزیر عالمگیر عالم گرفتار، کیش واقعہ میں دو دنوں کی پوچھ گچھ کے بعد ای ڈی نے کیا گرفتار

رانچی : اس وقت جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی سے بڑی خبر سامنے آ رہی ہے، جہاں ای ڈی نے جھارکھنڈ کیش اسکینڈل معاملے میں وزیر عالمگیر عالم کو گرفتار کر لیا ہے۔ جھارکھنڈ کیش اسکینڈل معاملے میں ای ڈی کی ٹیم منگل سے عالمگیر عالم سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جانکاری کے مطابق منگل کو ای ڈی کی ٹیم نے عالمگیر عالم سے تقریباً 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ آج بدھ کو وزیر عالمگیر کو تقریباً 7 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ منگل کو دیہی ترقی محکمہ کے وزیر عالمگیر عالم سے تقریباً 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ اس دوران ای ڈی حکام نے ان سے کئی اہم اور سخت سوالات پوچھے تھے۔ معلومات کے مطابق ای ڈی کی ٹیم عالمگیر عالم سے ان کے او ایس ڈی سنجیو لال کے نوکر کے گھر سے ملی بھاری رقم کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ای ڈی عالمگیر عالم سے اس نقدی اور ان کی جائیداد سے متعلق سوالات کے جواب حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ معلومات کے مطابق ای ڈی نے عالمگیر عالم سے جو سوالات پوچھے ہیں ان میں درج ذیل اہم سوالات شامل ہیں۔

محکمہ دیہی ترقی میں کمیشن کے کھیل کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

کیا اس کمیشن کے کھیل کی معلومات انہیں تھی ؟

جہانگیر کے گھر سے ملنے والی رقم کے بارے میں ان کے پاس کیا معلومات ہیں؟

وریندر رام کی گرفتاری اور تفتیش کے بعد جہانگیر کے گھر سے ای ڈی کی معلومات سے متعلق خط ملے، اس پر آپ کیا کہنا ہے؟

عالمگیر عالم سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ان کے خاندان کی آمدنی کا دوسرا ذریعہ کیا ہے؟

ای ڈی کی کارروائی میں ملی 37 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کمیشن کی رقم تھی یا کچھ اور؟

بتا دیں کہ وزیر عالمگیر عالم کے پی ایس سنجیو لال کے نوکر کے گھر سے کئی اہم دستاویزات کے ساتھ 32 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم برآمد ہوئی تھی، جبکہ اس پورے معاملے میں مارے گئے چھاپے میں ای ڈی نے بڑی رقم برآمد کی تھی۔ 37 کروڑ روپے سے زیادہ محکمہ کے چیف انجینئر وریندر رام، جنہیں ای ڈی نے معاملے میں گرفتار کیا تھا، نے بھی ای ڈی کو کئی اہم معلومات دی تھیں، جس میں ویریندر رام کے ذریعہ بتایا گیا تھا کہ کمیشن کا کروڑوں روپے انہوں نے سنجیو لال کو دیا تھا۔

اس معاملے کی جانچ کے دوران ای ڈی نے سنجیو لال اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے ٹھکانے پر چھاپہ ماری کی، جس میں ای ڈی نے کروڑوں روپے برآمد کیے تو وہیں اس معاملہ میں سنجیو اور جہانگیر کو گرفتار کیا ۔

آندھراپردیش میں بھیانک سڑک حادثہ،بس اور لاری میں ٹکر کے بعد آگ لگنے سے6افراد ہلاک

پالاناڈو: آندھرا پردیش کے باپٹلا ضلع کے چننا گنجم سے حیدرآباد جانے والی بس چلکالوری پیٹ میں لاری سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے باعث بس اور لاری میں آگ لگ گئی جس کے باعث 6 افراد زندہ جل گئے۔ اس حادثے میں 32 افراد زخمی ہوئےجنہیں علاج کے لیے گنٹور لے جایا گیا۔ چلکالوری پیٹ دیہی پولیس حادثے کی و جوہات کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقات کر رہی ہے۔

سڑک حادثہ کی جانکاری دیتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ چنا گنجم سے حیدرآباد جانے والی ایک بس چلکالوری پیٹ میں لاری سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے باعث بس اور لاری میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے گنٹور لے جایا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مہلوکین کا تعلق آندھراپردیش کے ضلع باپٹلا ضلع کے رہنے والے تھے۔

 

مرنے والوں میں 35 سالہ بس ڈرائیور انجی، 65 سالہ اپا گنڈور کاشی، 55 سالہ اپا گنڈور الکشمی، 8 سالہ ایم راجو کھیتی ساسری رام بھی شامل ہیں۔ دو مہلوکین کے بارے میں معلومات موصول نہیں ہوسکی ہیں۔ پولیس ان کی شناخت کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کو چلکالوری پیٹ قصبے کے سرکاری اسپتال لے جایا گیا ہے۔ جہاں سے اسے بہتر علاج کے لیے گنٹور ریفر کر دیا گیا ہے۔ پولیس فی الحال معاملے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔

بس میں بہت سارے لوگ سوار تھے جانکاری کے مطابق یہ پرائیویٹ بس باپٹلا ضلع کے چننا گنجم سے حیدرآباد جا رہی تھی۔ حیدرآباد وجئے واڑہ ہائی وے پر چلکالوری پیٹ منڈل کے قریب بس ایک لاری سے ٹکرا گئی۔ حادثے کے فوراً بعد دونوں گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ زخمیوں نے بتایا کہ حادثے کے وقت بس میں 42 افراد سوار تھے۔ اس ہولناک حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں بس اور لاری کے دونوں ڈرائیور اور چار مسافر شامل ہیں۔

رائے بریلی میں ادیتی سنگھ کی خاموشی نے بڑھائی بی جے پی کی دھڑکنیں، کہیں بگڑ نہ جائے کھیل؟

رائے بریلی : رائے بریلی کو کانگریس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس بار کانگریس کی جانب سے راہل گاندھی یہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے لیے وقار کی سیٹ بن گئی ہے۔ دنیش پرتاپ سنگھ رائے بریلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ سنگھ کو ایک زمانے میں گاندھی خاندان کے کافی قریب سمجھا جاتا تھا۔ وہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔ 2019 میں انہوں نے سونیا گاندھی کے خلاف الیکشن لڑا اور سخت ٹکر دی ۔ بی جے پی نے انہیں 2024 میں رائے بریلی سے ایک بار پھر موقع دیا ہے۔ بی جے پی اس سیٹ کو جیتنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ حالانکہ رائے بریلی صدر سیٹ سے ایم ایل اے ادیتی سنگھ ، دنیش پرتاپ سنگھ کی انتخابی مہم سے دوری بنائے ہوئی ہیں۔ ادیتی سنگھ کی ناراضگی بی جے پی کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

دراصل 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے یوپی میں رائے بریلی کی سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھا تھا، لیکن امیٹھی سے راہل گاندھی الیکشن ہار گئے تھے۔ اس بار بی جے پی گاندھی خاندان سے رائے بریلی کی سیٹ بھی چھیننے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر بی جے پی نے پہلے ادیتی سنگھ کو پارٹی میں شامل کرایا تھا۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ادیتی نے بی جے پی کے ٹکٹ پر صدر سیٹ سے الیکشن لڑا اور جیت حاصل کی تھی۔

اس کے علاوہ دسمبر 2023 میں راجیہ سبھا انتخابات میں ایک بڑے سیاسی اپ سیٹ میں بی جے پی کو اونچہار سے ایس پی کے باغی ایم ایل اے منوج پانڈے کی حمایت بھی مل گئی تھی۔ حالانکہ پانڈے اور ادیتی سنگھ دونوں لوک سبھا انتخابات میں خاموش ہیں اور انتخابی مہم سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔ دونوں اہم لیڈروں کی خاموشی بی جے پی کی تشویش میں اضافہ کر رہی ہے۔

ادیتی سنگھ کا صدر اسمبلی سیٹ پر کافی اثر

صدر اسمبلی سیٹ پر ادیتی سنگھ کا کافی اثر و رسوخ ہے۔ پارٹی کے حکمت عملی سازوں نے ان کی بے رخی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادیتی سنگھ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ‘اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں’۔ اس پوسٹ کے بعد سیاسی حلقوں میں طرح طرح کے چرچے ہونے لگے۔ حالانکہ وہ اپنی والدہ ویشالی سنگھ کے ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ کے رائے بریلی کے دورے میں شریک ہوئیں لیکن اسٹیج سے تقریر نہیں کی۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ادیتی سنگھ اور دنیش پرتاپ سنگھ کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کی۔ وہ دنیش پرتاپ سنگھ کو اپنے ساتھ لے کر منوج پانڈے کے گھر پہنچے تھے اور اتحاد ظاہر کرنے کی کوشش بھی کی ، لیکن ادیتی سنگھ نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔

بی جے پی کی طرف سے رائے بریلی سے لوک سبھا امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ کے اعلان کے بعد مقامی لیڈروں میں ناراضگی بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک کو مقامی لیڈروں کی ناراضگی دور کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ علاقے کے کئی دوروں کے بعد بھی ناراضگی دور کرنے میں زیادہ کامیابی نہیں مل پائی ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ادیتی سنگھ رائے بریلی سیٹ سے دنیش پرتاپ سنگھ کو بی جے پی کا امیدوار بنائے جانے سے ناراض ہیں۔ دونوں خاندانوں میں عرصہ دراز سے دشمنی چلی آ رہی ہے۔ جب ادیتی کے والد اکھلیش پرتاپ سنگھ صدر سیٹ سے الیکشن لڑا کرتے تھے تو دنیش پرتاپ سنگھ نے ان کی مخالفت کی تھی۔ بعد میں یہ سیاسی لڑائی ‘ذاتی دشمنی’ میں بدل گئی۔

میری ڈکشنری میں نروسنیس لفظ نہیں ہے، میں نے تپسیا کی ہے : وزیراعظم مودی

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی لوک سبھا انتخابات میں مسلسل ریلیاں، روڈ شو اور جلسہ عام کر رہے ہیں۔ وہ ایک دن میں 3 سے 4 ریاستوں کا احاطہ کر رہے ہیں۔ کل انہوں نے بہار میں تین مقامات پر جلسہ کیا اور شام کو وارانسی میں روڈ شو کیا۔ آج صبح، مہاکال اور ماں گنگا کی پوجا کرنے کے بعد انہوں نے وارانسی سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ وزیراعظم مودی تیسری بار وارانسی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد نیوز 18 انڈیا کی کنسلٹنگ ایڈیٹر روبیکا لیاقت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کئی مسائل پر بات چیت کی۔ جب ان سے انتخابات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”یہ الیکشن مودی نہیں لڑ رہا ہے ۔ یہ الیکشن 140 کروڑ باشندگان وطن لڑ رہے ہیں۔ میرا بہت طویل تجربہ ہے انتخابات کا، عوام کے مزاج کا تجربہ ہے ، ان اتجربہ میں سمجھ سکتا ہوں، یہ الیکشن سے بھی کافی اوپر کا مرحلہ ہے ۔ یہ ووٹ دے کر چھوٹنے والا مرحلہ نہیں ہے، ملک کے لوگ مودی سے جڑ چکے ہیں اور زیادہ جڑنا چاہتے ہیں ۔

انتخابات میں بی جے پی کی جیت کو لے کر وزیر اعظم میں ایک الگ ہی اعتماد نظر آرہا تھا۔ جب ان سے اس اعتماد کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو لگتا ہے کہ ملک نے کئی حکومتوں کے ماڈل دیکھے ہیں۔ لیکن بی جے پی نے ایک ایسا ماڈل پیش کیا ہے جس میں جدید ہندوستان کا عزم بھی ہے اور اور خواب بھی ہے۔ اور آج مودی ملک کے عام آدمی کے خوابوں کو پورا کرنے کا کام کر رہا ہے ۔ اس لیے زمینی سچائی میرے ساتھ جڑ چکی ہے۔ خاص طور پر نوجوانوں کو تبدیلی واضح طور پر نظر آرہی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا بن رہا ہے۔ ہم چاند پر پہنچ رہے ہیں۔ ملک گرین ہائیڈروجن کا مرکز بننے جا رہا ہے۔ اسٹارٹ اپ ہو رہے ہیں۔ ان سے نوجوانوں کو لگ رہا ہے کہ دنیا کے لیے ہندوستان کے دروازے کھل رہے ہیں۔ ملک کے نوجوان میری کامیابیوں سے اپنے خواب بن رہے ہیں۔

انتخابات کو لے کر آپ گھبرائے ہوئے ہیں؟ اس سوال پروزیراعظم مودی نے کہا کہ نروسنیس لفظ میری ڈکشنری میں نہیں ہے۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی زندگی میں تپسیا کی ہے۔ میں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنے ہم وطنوں کے لیے صرف کیا ہے۔ اور میں نے یہ سب اس لیے کیا ہے کہ ہمارے ملک کے لوگ بہت ڈیزرونگ ہیں۔ 70 سال تک ناانصافی ہوئی ہے۔ جب کوئی ان کے آنسو پونچھتا ہے، کوئی ان کے بیت الخلاء کی فکر کرتا ہے، ان باتوں کو وہ بھول نہیں سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے مشکل وقت میں انہوں نے کسی گھر کا چولہا بجھنے نہیں دیا تھا۔ بچوں کو بھوکا سونے نہیں دیا تھا۔ ان تمام کاموں کی وجہ سے لوگوں کا حکومت پر اعتماد بڑھا ہے اور یہی اعتماد انہیں توانائی دیتا ہے۔

’دراندازوں‘ اور’ زیادہ بچے پیدا کرنے والوں‘ کی کیوں کہی بات؟ وزیراعظم مودی نے دیا یہ جواب

وارانسی : ‘اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ملک کی دولت کو ‘دراندازوں’ اور ‘جن کے زیادہ بچے ہیں’ ان کے درمیان تقسیم کر دے گی، وزیر اعظم نریندر مودی کی پچھلے دنوں کہی اس بات پر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ کانگریس نے وزیراعظم مودی کے اس بیان پر الیکشن کمیشن سے شکایت بھی کی ہے۔ ایسے میں وزیر اعظم مودی نے نیوز 18 انڈیا کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اس بیان سے پیدا ہوئے ہنگامے کا جواب دیا ہے۔ وزیراعظم مودی نے واضح طور پر کہا کہ وہ مسلمانوں سے اپنی محبت کی مارکیٹنگ نہیں کرتے اور جس دن ہندو مسلم کرنے لگیں گے ، تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔

نیوز 18 انڈیا کی کنسلٹنگ ایڈیٹر روبیکا لیاقت نے وزیراعظم مودی سے خصوصی بات چیت میں پوچھا کہ آپ نے اسٹیج پر دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کی بات کیوں بات کہی؟ تو وزیر اعظم نے کہا کہ ‘یہ غلط بات ہے، میں نے صرف مسلمانوں کی بات نہیں کی، میں نے ہر غریب خاندان کی بات کہی۔’ وزیر اعظم مودی نے یہ بھی کہا کہ ‘میں نے نہ ہندو کہا اور نہ ہی مسلمان… جس دن میں ہندو ۔ مسلمان کرنے لگوں گا، میں سیاست کرنا بند کردوں گا۔ میں سب کو برابر دیکھتا ہوں۔ یہ میری قرارداد ہے۔

وہیں جب وزیراعظم مودی سے پوچھا گیا کہ ‘آپ اس تاثر کو توڑنے میں کامیاب کیوں نہیں ہوئے کہ آپ مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان کا سوال نہیں ہے۔ ذاتی طور پر مسلمان مجھے بھلے ہی پسند کریں، لیکن 2002 کے بعد میری شبیہ خراب کردی گئی ۔ وزیراعظم مودی نے ساتھ ہی کہا کہ ‘میں مسلمانوں کی محبت کی مارکیٹنگ نہیں کرتا۔’

وزیراعظم مودی نے کہا کہ میں بچپن میں مسلم کنبوں کے درمیان رہا ہوں۔ میرے کئی دوست مسلمان ہیں۔ میرے گھر کے ارد گرد سبھی مسلم کنبے رہتے تھے ۔ ہمارے یہاں عید کے دنا کھانا نہیں بنتا تھا ۔ سھی مسلم کنبوں سے ہمارے گھر کھانا آتا تھا۔ گودھرا کے بعد مانک چوک پر سبھی خریدار ہندو ہیں، سبھی دکاندار مسلمان ہیں، دیوالی میں بڑی بھیڑ ہوتی ہے ، میں نے 2002 میں وہاں سروے کروایا ، میں نے لڑکوں کو سروے کرنے بھیجا۔ وہاں مسلمان کہتے تھے کہ مودی کا نام مت لینا… مودی نہیں تھا تو بچے اسکول نہیں جاتے تھے۔ ان کی ماں اتنی خوش تھی کہ مودی کے آنے کے بعد بچوں کی زندگی بدل گئی ۔

مسلمانوں سے کیسا رشتہ ہے، کب کس نے شبیہ خراب کی؟ وزیراعظم مودی نے نیوز18 کو بتایا ، کہا: میں نہیں کرتا ہندو ۔ مسلمان

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات میں وارانسی سے ایک بار پھر پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے وزیراعظم مودی نے نیوز 18 انڈیا کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ مہادیو کی نگری کاشی میں نیوز 18 کی مقبول اینکر روبیکا لیاقت کے ساتھ بات چیت میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ الیکشن مودی نہیں لڑ رہا ہے، بلکہ 140 کروڑ عوام لڑ رہے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ وہ بچپن سے ہی مسلم خاندانوں سے گھرے رہے ہیں۔ آج بھی ان کے بہت سے مسلمان دوست ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2002 کے بعد ان کی شبیہ کو داغدار کردیا گیا۔ تو آئیے جانتے ہیں کہ وزیراعظم مودی نے مسلمانوں کے ساتھ اپنے تعلقات اور گودھرا کے بارے میں کیا کہا؟

آپ اس تاثر کو توڑنے میں کامیاب کیوں نہیں ہوپائے کہ آپ مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں؟ اس سوال کے جواب میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ مسئلہ مسلمانوں کا نہیں ہے۔ ذاتی طور پر مسلمان کتنا بھی مودی کے ساتھ ہوگا، لیکن ایک خاص نظریاتی اثر ہے جو حکم کرتا ہے کہ آپ یہ کرو ، وہ کرو۔ اس کی بنیاد پر وہ فیصلہ کرتا ہے ۔ میرا جو گھر ہے، میرے ارد گرد میں سارے مسلم کنبے ہیں ۔ ہمارے گھر میں عید بھی منائی جاتی تھی، ہمارے گھر میں اور بھی تہوار ہوتے تھے۔ ہمارے گھر میں عید کے دن کھانا نہیں بنتا تھا ۔ سبھی ملسم گھروں سے میرے یہاں کھانا آجاتا تھا ۔ جب محرم نکلتا تھا، تب ہمارا تعزیہ کے نیچے سے نکلنا لازمی ہوتا تھا۔ ہمیں سکھایا جاتا تھا ۔ میں اس دنیا میں پرورش پایا ہوں۔ آج بھی میرے بہت سارے دوست مسلم ہیں ۔

وزیراعظم مودی نے گودھرا واقعہ کو کیا یاد

وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ 2002 کے بعد میری شبیہ بہت خراب کردی گئی ۔ گودھرا کے بعد میں نے سوچا کہ مجھے حقیقت کا علم ہونا چاہیے۔ میں نے اپنے 30 کارکنوں کا ایک تربیتی کیمپ لگایا اور انہیں سروے کرنے کا طریقہ سکھایا۔ ڈیٹا بیسڈ سروے نہیں بلکہ بات چیت پر مبنی سروے۔ احمد آباد میں مانک چوک نامی ایک جگہ ہے۔ لوگ شام کو کھانا کھانے وہاں جاتے ہیں۔ وہاں کے سبھی تاجر مسلمان ہیں اور خریدار ہندو ہیں۔ اور یہاں اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ پیدل نہیں چل سکتے۔ دیوالی کے موقع پر کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ وہاں ہر قسم کی چیزیں فروخت ہوتی ہیں۔ میں نے کہا کہ مجھے اس بازار میں سروے کرانا ہے۔ میں نے لڑکوں کو بھیجا اور میں روزانہ کی رپورٹ دیکھتا تھا۔ اس نے جا کر پوچھتے تھے کہ آپ بتائیے دیوالی کیسی ہے، جواب آتا تھا کہ ہاں جی دیوالی اچھی ہے۔ میں 2002 کی بات کر رہا ہوں۔ سروے کرنے والا پھر کہتا تھا کہ مودی بیٹھا ہے یار اور دیوالی… تو جواب آتا تھا کہ مودی کا نام مت لینا۔ ایک نے کہا کہ اس کی ماں سنے گی تو رات کا کھانا نہیں دے گی ۔ سروے والے نے پوچھا کیوں، تو کہا کہ ارے مودی نہیں آیا تھا تو تب تک اسکول نہیں جانا تھا، مودی آیا ہے تو اسکول جارہا ہے ۔ دیوالی کی چھٹی ہے تو میرے یہاں دکان پر مدد کررہا ہے ۔ ان کی ماں اتنی خوش تھی کہ مودی کے آنے کے بعد بچوں کی زندگی بدل گئی ۔ مودی کے خلاف میرے پاس مت بولو کچھ ۔ تقریبا تقریبا 90 فیصد دکان والوں کا یہی جواب تھا ۔

وزیراعظم مودی نے سنایا مسلم خاتون کا قصہ

وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ مجھے ایک مرتبہ مسلم خاتون ملنے آئی ۔ بہت مبارک باد دے رہی تھی، کچھ توقعات لے کر آئی تھیں ۔ وہ جوہاپوری سے آئی تھی، جہاں تین چار لاکھ مسلمان ہیں ۔ میں نے پوچھا کوئی تکلیف ہے کیا، کوئی پولیس والا یا سرکار پریشان کرتی ہے کیا؟ بولی نہیں نہیں صاحب، ہم تو آپ کا شکریہ ادا کرنے آئے ہیں ۔ آپ نے بجلی کا کام کیا ہے، وہ بہت اچھا کام کیا ہے ۔ میں نے کہا کہ تو میں نے بہت برا کیا ۔ میں نے تو 35 کلو میٹر کیبل اکھاڑ کر پھینک دیا ہے اور وہاں کوئی سرکاری آدمی نہیں جا پاتا تھا ۔ وہ بلی وہی تو اچھا کام کیا ہے سر آپ نے ۔ میں نے کہا کہ کیسے ، میں نے تو کیبل کاٹ دیا ۔ اس نے کہا کہ نہیں سر، ہمارے یہاں ہر محلہ میں بجلی وزیر ہیں اور وہ بجلی دے کر ہم سے ادائیگی لیتے تھے ۔ سرکار کی بجلی چوری کرکے ہم کو بیچتے تھے ۔ ہمارے پیسے بہت جاتے تھے ۔ اب ریگولر بجلی آتی ہے ، کوئی داد  گیری نہیں ہوتی ، اس لئے ہم یہاں آئے ہیں ۔

انہوں نے انٹروید میں مزید کہا کہ پہلے میرے اوپر اخبارات میں ہوتا تھا مودی نے ظلم کردیا ، کیبل کاٹ دیا ۔ دراصل میں نے ان کا اچھا کیا ۔ ایسے میری زندگی میں سینکڑوں واقعات ہیں، مگر میں اس کی مارکیٹنگ نہیں کرتا ۔ میں ووٹ بینک کیلئے کام نہیں کرتا ۔ میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس میں یقین رکھتا ہوں۔

Narendra Modi Nomination:نریندرمودی نے وارانسی سیٹ سے داخل کیاپرچہ نامزدگی،12وزرائےاعلیٰ ہوئے شریک

وزیر اعظم نریندر مودی نے وارانسی سیٹ سے لوک سبھا انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے۔ اس سے قبل وہ وارانسی سے 2014 اور 2019 میں الیکشن جیتے تھے۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران وارانسی کلکٹریٹ آفس میں کئی بڑے لیڈر موجود تھے۔پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور چار تجویز کنندگان پنڈت گنیشوار شاستری، بیجناتھ پٹیل، لال چند کشواہا اور سنجے سونکر بھی موجود تھے۔

پی ایم نریندر مودی نے پر چہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے کال بھیرو مند ر میں کی پوجا کی۔ گنگا سپتمی کے موقع پر وارانسی کے دشاسوامیدھ گھاٹ پر ماں گنگا کی پوجا کرنے کے بعد وہ کروز پر نمو گھاٹ پہنچے۔

وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، اداکار پون کلیان، مرکزی ریاستی وزیر انوپریہ پٹیل، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے شامل ہیں۔ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر وزرائے اعلیٰ اور مرکزی وزرا کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز نے شرکت کی۔

وارانسی میں بی جے پی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا، مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ، امت شاہ، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری، آسام کے وزیر اعلیٰ کلکٹریٹ پہنچے۔ کاشی کے پی ایم ہیمنتا وشوا سرما، گجرات کے سی ایم بھوپیندر پٹیل، چھتیس گڑھ کے وشنو دیو سائی، مدھیہ پردیش کے موہن یادو، راجستھان کے بھجن لال شرما، مہاراشٹر کے ایکناتھ شندے، ہریانہ کے نائب سنگھ سینی، مرکزی وزراء رامداس اٹھاوالے، سابق وزیر اعلیٰ چندرا بابو۔ نائیڈو، ایل جے پی کے سربراہ چراغ پاسوان، جیتن رام مانجھی، اپیندر کشواہا، یوپی این ڈی اے حلقہ لوک دل کے صدر جینت چودھری، اپنا دل (ایس) انوپریا پٹیل، نشاد پارٹی کے سنجے نشاد، سبھا ایس پی کے اوم پرکاش راج بھر، پشو پتی وغیرہ موجود تھے۔

کس نے کیا کہا

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور ٹی ڈی پی سربراہ چندرابابو نائیڈو نے وزیر اعظم نریندر مودی کی پرچہ نامزدگی کے بارے میں کہا، “آج کا دن ایک تاریخی دن ہے، وارانسی ایک مقدس مقام ہے۔ نریندر مودی دوبارہ وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں سے انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔وہ ایک بار پھر وزیر اعظم بننے والے ہیں۔”

وہیں مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کہا کہ پی ایم مودی نے دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہمیں اس پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ اس کے علاوہ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان نے کہا کہ این ڈی اے کے اتحاد سے پورا ملک فائدہ اٹھا رہا ہے۔

Sushil Kumar Modi Death News: سشیل مودی کے انتقال سے غم کی لہر، منگل کی صبح جسد خاکی پہنچے گا راجندرنگر

پٹنہ : بہار کے سابق نائب وزیر اعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سشیل مودی کا پیر کو دہلی کے ایمس اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کے جسد خاکی کو منگل کی صبح ایک خصوصی طیارے کے ذریعے راجندر نگر پٹنہ میں ان کی رہائش گاہ لایا جائے گا۔ گزشتہ ماہ ہی انہوں نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سب کچھ بتا دیا ہے۔ اس بار میں لوک سبھا الیکشن میں کچھ نہیں کر پاؤں گا۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر سشیل مودی نے 3 اپریل کو بتایا تھا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں گزشتہ 6 ماہ سے کینسر کے مرض سے نبرد آزما ہوں۔ اب لگا کہ لوگوں کو بتانے کا وقت آگیا ہے۔ میں لوک سبھا انتخابات میں کچھ نہیں کر پاؤں گا۔ وزیراعظم کو سب کچھ بتا دیا ہے۔ ملک، بہار اور پارٹی کم ہمیشہ شکر گزار اور ہمیشہ وقف۔

سشیل مودی کے انتقال کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہمارے سینئر لیڈر سشیل کمار مودی جی کے انتقال کی خبر سے مجھے دکھ ہوا ہے۔ آج بہار نے سیاست کے ایک عظیم رہنما کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا ۔ اے بی وی پی سے لے کر بی جے پی تک، سشیل جی تنظیم اور حکومت میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ ان کی سیاست غریبوں اور پسماندہوں کے مفادات کے لیے وقف رہی۔ ان کے انتقال سے بہار کی سیاست میں جو خلا پیدا ہوا ہے اسے طویل عرصہ تک پر نہیں کیا جا سکتا ۔ غم کی اس گھڑی میں پوری بی جے پی ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔

وہیں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر سشیل کمار مودی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سشیل کمار مودی جے پی تحریک کے سچے سپاہی تھے۔ نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر بھی انہوں نے ہمارے ساتھ طویل عرصے تک کام کیا۔ میرا ان کے ساتھ ذاتی تعلق تھا اور میں ان کے انتقال سے غمزدہ ہوں۔ آج میں نے ایک سچے دوست اور محنتی سیاست دان کو کھو دیا ہے۔ ان کے انتقال سے سیاسی و سماجی میدانوں میں ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔

بی جے پی کے قومی جے پی نڈا نے ایکس پر لکھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی جی کے انتقال کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ ودیارتھی پریشد سے لے کر ابھی تک ہم نے ساتھ میں تنظیم کے لیے ایک طویل عرصے تک کام کیا ۔ سشیل مودی جی کی پوری زندگی بہار کے لیے وقف رہی۔