Category Archives: وطن نامہ

National Categories

سیکس ڈالس کچھ اس طرح کی جاتی ہیں تیار ، دو لاکھ روپے ہے قیمت

دنیا بھر میں سیکس ڈالس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ آرٹیفیشیل انٹلی جنس ٹیکنالوجی والی سلی کان سے بنی روبوٹ سیکس ڈالس کو اپنا ہم سفر بنارہے ہیں ۔امریکہ ، برطانیہ ، جاپان اور چین سمیت دنیا بھرمیں لوگ ان کا استعمال کررہے ہیں ۔ ایک سیکس ڈال کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار سے دو لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ سیکس ڈال کی ڈیمانڈ میں اضافہ کی وجہ سے یہ صنعت بھی تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ چین ، سیکس ڈالس بنانے کا بڑا مرکز ہے۔
چین کی فیکٹریوں میں الگ الگ اسٹال اور ڈیزائن کی سیکس ڈالس تیار کی جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک فیکٹر ڈبلیو ایم ڈال ہے ، جو کہ چین کے گوانگ ڈانگ خطہ میں واقع ہے۔ ان سیکس ڈالس کے ہیئر اسٹائل کو بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ان سیکس ڈالس کو آن لائن بھی خریدا جاسکتا ہے۔ ان سیکس ڈالس کے چلنے والے پارٹس کو ریموٹ کنٹرول سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
سیکس ڈالس بنانے والی چین کی کمپنی ڈبلیو ایم ڈال فیکٹری میں 200 ملازمین کام کرتے ہیں ۔ فیکٹری میں ایک مہینہ میں تقریبا 2000 سیکس ڈالس بنائے جاتے ہیں ۔ یہ فیکٹری 260 الگ الگ چہروں کی ڈالس بناتی ہے۔ فیکٹری میں سبھی ڈالس ہاتھ سے ہی بنائی جاتی ہیں۔ انہیں بنانے میں مشین کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔

سیکس ڈال ” سے ایکٹنگ کروا چکا ہے ہالی ووڈ، یو ٹیوب پر موجود ہیں یہ فلمیں “

میڈ ان چائنا سیکس ڈال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنا چلے گی ؟

میڈ ان چائنا سیکس ڈال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنا چلے گی ؟

چینی کمپنی ڈبلیو ایم ڈال سیکس ڈال بناتی ہے۔ اس کے ڈائریکٹر دانگیو یانگ نے ایک مرتبہ ایک انٹرویو میں کہا تھا ، ” یہ سیکس ڈال بیوی اور گرل فرینڈ کی جگہ لے سکتی ہے۔ اس کے بعد ان کی ضرورت نہیں رہ جائے گی”۔ آپ اس فیکٹری کی تصویریں یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

ویسے عورتوں سے پریشان اور جل ککڑے مردوں کی کمی نہیں ہے دنیا میں ۔ کل ہی خبر آئی کہ ڈیڑھ سو مردوں نے اپنی عورتوں سے آزادی پانے کیلئے بنارس جا کر گنگا میں ڈبکی لگائی۔ انہوں نے ایسا خواتین کے ناری واد سے تنگ آکر کیا تھا۔ ان کا نعرہ تھا ـ ناری واد کے زہر سے مرد اور فیملی کو بچاؤ”۔

یہ مرد تو بیچارے شریف تھے۔ کچھ تو دل ٹوٹنے اور توہین محسوس کرنے پر چہروں پر تیزاب بھی پھینک دیتے ہیں۔

کیا اپنی بیویوں اور خواتین سے تنگ یہ مرد اس چینی گڑیا کے ساتھ خوش رہیں گے۔ وہ سوال کرنے اور برابری کا حق مانگنے کے علاوہ وہ سب کرے گی۔ جو مرد اس کے ساتھ کرنا اور کروانا چاہیں گے۔ ایسے مردوں کا ایک بڑا مارکیٹ ہے۔ دنیا بھر میں ایسے ہی مرد اس چینی کمپنی کے ٹارگیٹ گروپ ہیں۔ یہ چینی گڑیا دکھنے میں اصلی عورت جیسی لگتی ہے۔ اس کا چہرہ ، ناخون ، ہاتھ ، پاؤں اور چکنی جلد ہے۔ وہ فیمینسٹ بھی نہیں ہے۔ نہ اس کے نخرے اٹھانے ہیں ، نہ ہی طعنے سننے ہیں۔

بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک فلی لوڈیڈ سیکس ڈال کی قیمت تقریبا 2 لاکھ روپئے بتائی جا رہی ہے۔

Sex-Doll-Factory-in-China-12

مردوں کے درمیان یہ ڈال کتنی مشہور ہوئی؟ جواب ان اعدادو شمار میں ہے۔ ڈبلیو ایم ڈال کے مطابق دنیا میں سیکس ڈال کا بزنس 2.9 بلین ڈالر ہے۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ 2020 تک یہ بزنس 2.9 ڈالر کا ہے۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ 2020 تک یہ بزنس 9.01 بلین ڈالر کا ہو جائے گا۔ کمپنی اب آرٹیفیشیل انٹیلیجینس کے ذریعے بولنے والی ڈال بھی لا رہی ہے۔ وہ آپ سے بات بھی کرے گی۔ ” ہے بیبی ، آئی لو یو ” حالانکہ یہ ڈال ابھی انگریزی اور چائنیز میں ہی آئی لو یو بول رہی ہے۔ اگر اپنے ملک کے بانکے بہادر چاہیں گے تو ان کی مادری زبان بھی وہ سیکھ ہی لے گی۔ ویسے ہی کچھ کو مندارن بھی آنے لگے گی اور کچھ کی انگریزی بہتر ہونے لگے گی۔

Sex-Doll-Factory-in-China-19 (1)

ہوسکتا ہے کہ ملک میں جسمانی ہراسانی ، جنسی استحصال اور ریپ بھی اس گڑیان کی بدولت کم ہو جائے۔ ایک عدد سیکس ڈال راتوں رات مردوں کی زندگی کے سو دکھ دور کر دے گی۔ عدالتوں میں مقدموں کی تعداد کم ہو جائے گی۔ 498 اے قانون ہی ختم ہو جائے گا۔ میریٹل ریپ کے سوال پر دس سال سے بحث ہو رہی ہے۔ کورٹ بھی آج تک طے نہیں کر پایا کہ شوہر بستر پر زبردستی کرے تو ریپ ہوتا ہے۔ کبھی کہتا ہے ہوتا ہے، کبھی کہتا ہے نہیں ہوتا ہے۔

Sex-Doll-Factory-in-China-22

پی جی اسٹوری: وہاں میری پہلی رات تھی مجھے ملی ہم جنس پرست روم پارٹنر

مجھے ملی ہم جنس پرست روم پارٹنریہ کہانی 37 سال کی مہما (نام بدلا ہوا) کی ہے وہ 21 سال کی عمر میں بھلائی سے مدھیہ پردیش پڑھائی کرنے گئیں ۔ان سالوں میں انہوں نے زندگی کو خوب اچھے سے گزارا اور ایسے تجربے حاصل کئے جنہوں نے ان کی سمجھ کے دائرے میں اضافہ کیا ۔واضح ہو کہ مہیما این جی او سے جڑی ہیں۔

پی جی میں میری پہلی رات تھی ۔دیر شام پہنچی اس لئے رات بھر کیلئے دو لڑکیوں کے کمرے میں ڈال دیا گیا تھا۔وہ پہلے سے ساتھ رہ رہی تھیں ۔ڈنر تک خاموش رہی ۔کمرے میں ان کے ساتھ ہی لوٹی۔سونے کا بندو بست کرتے ہوئے وہ میرے بارے میں پوچھنے لگیں ۔ایک کے اندر جیسے ہمدردی جاگ اٹھی۔ہاسٹل کے بارے میں بتانے لگی ،باتھروم سے لیکر ڈائننگ تک کا اسٹرکچر بتایا ۔پھر وہ دونوں اپنی بات چیت میں بے رنگ ہونے لگیں۔ان میں سے ایک بول پڑی ۔ارے ہاں ، اسے “اس کے ” بارے میں بھی بتا دینا ورنہ بیچاری پھنس جائے گی۔
باہر کی دنیا کی باتیں سن کر میرا من کانپنے لگا۔میں ڈر سی گئی۔ایک نے تسلی دی ۔کچھ نہیں ہوگا ،تو منع کر دینا ۔اگلی صبح ہی کمرا شفٹ کرنا تھا مجھے وارڈن سے ‘اس خاص’ لرکی کے ساتھ کمرہ نہ دیں۔
میرا من تو لڑکے لڑکیوں کے ایک دوسرے کو پسند کرنے کو بھی گناہ مانتا تھا ۔سمجھ نہیں پا رہی تھی کیسے لڑکی کو لڑکیاں اچھی لگ سکتی ہیں۔صبح نیند کھلی روم میں کئی چہرے تھے جو مجھے دیکھ رہے تھے۔تبھی آواز آئی اٹھ جاؤ ورنہ ناشتہ نہیں ملے گا
ڈائننگ ہال میں جاکر لگا کپڑوں کی بنیاد پر لڑکیوں کا گروپ بنا ہوا ہے۔جینس والی لڑکیاں الگ،لمبی اسکرٹ والی الگ اور شلوار کرتے والی الگ۔میں تیسرے گروپ میں آتی تھی۔تینوں گروپ سے الگ ایک چہرہ تھا جو ہر ایک کے پاس جا رہا تھا ۔چھوٹے کٹے بال اور جینس میں وہ چہرہ الگ ہی کشش رکھتا تھا ۔کسی نے آہستہ سے کہا ۔یہی ہے وہ ۔۔۔جس کے ساتھ تمہیں نہیں رہنا ہے۔

وارڈن نے بلایا ،معلوم ہوا کہ کافی سارے کمرے خالی ہیں۔اپنی پسند ظاہر کر سکتے ہیں۔اس سے پہلے وہ مجھ پر کمرہ تھوپتیں ،میں نے چٹ سے کہا کہ میں اسی کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔
وارڈن میرا منھ دیکھ رہی تھی ساتھ میں کچھ اور لڑکیاں بھی تھیں،وارڈن نے پوچھا میں اسے کیسے جانتی ہوں۔میں نے کہا کہ ڈائننگ ہال میں ملاقات ہوئی تھی۔وہ سب سے ؤخر مین شلوار ۔قمیض گروپ میں ڈائننگ ہال میں آئی تھی۔مین ملی اس نے بھی ساتھ رہنے کو ہاں کر دی۔وہ سب مجھے شک کی نگاہوں سے مجھے دیکھتے رہے ۔چہروں پر صاف تھا ۔۔۔دکھتی تو اتنی سیدھی ہے لیکن۔۔۔۔

ہم کمرے میں پہنچے اس نے تیزی سے دروازہ بند کیا۔میرادل گلے میں اٹکا ہوا تھا لیکن جو اطیمنان دے رہا تھا وہ یہ تھا کہ اس کے ساتھ رہ کر اسے بدل دینے کا۔میں نے سوشل ۔ورک کے ارادے سے اس کے ساتھ رہنا منتکب کیا تھا۔میری تہذیب مجھے اکسا رہی تھی کہ میں اسے اپنی طرح نارمل لڑکی بناؤں جو لڑکوں سے پیار کرے۔
وہ تسلی سے بستر پر بیٹھی مجھے دیکھ رہی تھی اور میںکونے میں بیٹھ ےاپنے سامان کو ۔اس نےکہا سامان کھلو کر سامان جما لو اگر یہیں رہنا ہے تو ۔مدد کرتے ہوئے بیچ میں اس کا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹچ ہوتا میں ہل جاتی۔دن کے اجالے میں یہ حال تھا تو رات کو کیا ہوگا میں سوچ میں پڑ جاتی۔ایک لڑکی کے ساتھ اکیلے ہونے پر شاید ایسی لڑکیاں شیر ۔چیتے میں بدل جاتی ہوں۔

اگلی صبح ساتھ گھومے ساتھ بہت ساری باتیں کیں۔میں اس کی کلاس میٹ بھی بن گئی کلاس کی باتیں کیں۔اس کو سدھارنے کی جو سوچ تھی وہ ابھی خاموش تھی کیونکہ ابھی اس کے اندر وہ علامات نظر آنا باقی تھیں۔

رات میں ساتھ مل کر پڑتھے ہوئے وہ میرا ہاتھ پکڑتی ،میری پیٹھ پر عجیب طرح سے ہاتھ پھیرتی پھر ایک دن ایسا ہوا کہ باتوں ہی باتوں میں اس نے مجھے ہونٹوں پر کس (بوسہ) کر لیا۔

میں خاموش ۔منھ سے چوں نہ نکلا ،میرا چہرہ اتنا سپاٹ رہا کہ اس کے بعد اس نے نہ کچھ کہا نہ کیا۔دوسری رات ہم پھر پڑھنے بیٹھے۔اب کی اس نے ہی پوچھا تم ٹھیک ہو نا! میں روپڑنے کو تھی لیکن سماج سیوا کا کیرا بیدار ہوگیا۔بغیر اس کے پوچھے میں اسے بتایا کہ پی جی کی ساری لڑکیاں اس کے بارے میں کیا کہتی ہیں۔اس نے خاموشی سے سنا اور الٹے مجھ سے پوچھا میں نے اس کے ساتھ رہنا کیوں چنا۔سدھار لفظ میرے حلق میں اٹکا ہوا تھا لیکن باہر نہیں آسکا۔۔اچھا ہی رہا میری خاموشی کے بعد اس نے اپنی بات کہی۔۔

۔’ اس ‘ نے کہا کیا ہوا جو اسے لڑکیاں پسند تھیں ، لڑکے نہیں! آسان ہوتا ہے جنس مخالف کو اپروچ کرنا۔لیکن مشکل ہوتا ہے یہ کہنا کہ ہاں میں میں ہم جنس پرست ہوں اس کی پسند اور رائے صاف تھی ۔اسے خود کی طرح نارمل بنانے کا میرا خواب اب مجھے بچکانہ لگ رہا تھا۔۔

کام کی بات: کیا لڑکیوں کے ورجن (کنواری) ہونے کا پتہ چل جاتا ہے؟

سوال: یہ کیسے پتہ لگاسکتے ہیں کہ کوئی لڑکی ورجن (کنواری) ہے یا نہیں؟ اگر کسی لڑکی کا ہائمن پہلے سے پھٹا ہوا ہے تو کیا اس مطلب ہے کہ وہ ورجن نہیں ہے؟ 

سیکسالوجسٹ ڈاکٹر پارس شاہ

جواب: سب سے پہلے تو یہ سوال ہی کافی حیران کرنے والا اور نامناسب ہے کہ کسی لڑکی کے ورجن ہونے یا نہ ہونے کا پتہ لگایاجائے۔ یہ بہت قدامت پرستی اور ماضی کی بات ہے، آج ورجنٹی کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے۔ 

ہائمن کیا ہوتا ہے اور اس کی فیزیولوجی کیا ہے، اس بات کو سمجھنا چاہئے، لیکن اسے ورجنٹی (کنواری) کا پیمانہ نہیں بنانا چاہئے۔ ہائمن عورتوں کی جنسی سرگرمی کا ہی ایک حصہ ہے۔

عورتوں کی شرمگاہ کے باہری حصہ مں ایک پتلی سی جھلّی ہوتی ہے، جسے ہائمن کہتے ہیں، لیکن جسم کے اس حصے کی سیکس  میں کوئی رول نہیں ہوتا۔

کہنے کو تو ہائمن ایک معمولی سا ٹشو بھر ہوتا ہے، لیکن اسے لے کر کافی ایشو بھی بنایاجاتا ہے۔ دنیا کی مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں میں ہائمن کو لے کر بہت سی غلط تصورات ہیں۔ لوگ اکثر اسے عورت کے کوماریہ یا ورجینٹی سے جوڑ کر بھی دیکھتے ہیں۔

قدیم زمانے میں یہ ہوتا رہا ہے کہ شادی کے بعد ہائمن کو عورت کے کنواری ہونے کے جانچ کا پیمانہ سمجھا جاتا تھا۔ ہائمن کے پھٹنے پر ہلکی سی بلیڈنگ ہوتی ہے۔ کئی بار یہ اتنی معمولی ہوتی ہے کہ پتہ بھی نہیں چلتا، لیکن ہائمن کو کنوری ہونے کا پیمانہ ماننے والے معاشرے اس بلیڈنگ کے ہونے یا نہ ہونے سے یہ طے کرتے تھے کہ کوئی عورت کنواری ہے یا نہیں۔

لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں اور یہ بہت ہی پسماندہ زمانے کی بات ہوچکی ہے۔ جب سائنس کا زمانہ نہیں تھا، آج کے وقت میں لڑکے اور لڑکی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ لڑکیاں بھی لڑکوں کی طرح کھیل کود اور جسمانی سرگرمیوں میں فعال رہتی ہیں۔ یہاں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ہائمن کبھی بھی اور کسی بھی وجہ سے پھٹ سکتا ہے۔ زیادہ مشکل کام کرنے، سائیکل چلانے، کھیلنے، تیراکی کرنے یا ماسٹربیشن کی وجہ بھی ہائمن پھٹ سکتی ہے۔ ہائمن کے پھٹنے کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ لڑکی کنواری نہیں ہے۔

ہائمن کو لے کر سائنس کے پاس کئی طرح کے تجربہ ہیں۔ کچھ معاملات میں ایسا بھی دیکھا گیا کہ کسی عورت کا ہائمن سیکسوئلی ایکٹیو ہونے اور بچہ پیدا ہونے کے باوجود محفوظ تھا۔ ہائمن نام کی یہ جھلّی اتنی لچیلی ہوتی ہے کہ کئی بار نہیں پھٹتی ہے۔

اس لئے اس بات کو سمجھیں کہ ہائمن کیا ہے، کہاں ہوتا ہے، اس کی فیزیولوجی کیا ہے، لیکن اسے کنوارے پن کا پیمانہ نہ بنائیں۔

۔(ڈاکٹر پارس شاہ ساندھیہ ملٹی اسپشلیٹی ہاسپیٹل احمد آباد ، گجرات میں چیف کنسلٹنٹ سیکسولاجسٹ ہیں)۔

اگر آپ کے دل میں کوئی بھی سوال یا تجسس ہے تو آپ اس ای میل پر ہمیں ای میل بھیج سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہ آپ کے سبھی سوالوں کا جواب دیں گے۔ 

Ask.life@nw18.com

کام کی بات : کنڈوم کے علاوہ محفوظ سیکس کے اور کیا طریقے ہیں ؟

اگر آپ صرف ایک ہی شخص کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرتے ہیں ، لیکن آپ ابھی بچہ نہیں چاہتے ہیں تو حمل سے بچنے کیلئے کنڈوم کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ آپ کی خاتون ساتھی مانع حمل ادویات یا کاپرٹی کا بھی استعمال کرسکتی ہے۔
اگر آپ ایک سے زیادہ لوگوں کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرتے  ہیں یا الگ الگ وقت میں رہے ہیں ، تو مانع حمل ادویات اور کاپرٹی کافی نہیں ہے۔ پھر آپ کو کنڈوم کا ہی استعمال کرنا چاہئے ، اس سے ایس ٹی ڈی سے بچاو ہوسکے گا۔
سوال : کیا کنڈوم محفوظ سیکس کا سب سے صحیح طریقہ ہے ۔ محفوظ سیکس کیلئے کنڈوم کے استعمال کے علاوہ کیا طریقے اپنائے جاسکتے ہیں ؟
ڈاکٹر پارس شاہ
جواب : محفوظ سیکس کے طریقوں پر بات کرنے سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ محفوظ سیکس کیا ہوتا ہے۔ محفوظ سیکس کو دو طریقوں سے سمجھا جانا چاہئے ، ایک تو ایک ایسا محفوظ سیکس جو حمل سے بچائے اور دوسرا ہے وہ طریقہ جو سیکسولی ٹرانسمٹیڈ ڈیزیز ( ایس ٹی ڈی ) یعنی جنسی تعلقات کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے ، جیسے ایچ آئی وی /ایڈیس ، سفلس وغیرہ ۔ محفوظ سیکس کیلئے کونسا طریقہ اپنانا چاہئے ، یہ آپ کی سیکس کی نوعیت اور ضرورت پر انحصار کرتا ہے۔
جیسے اگر آپ مونوگیمی کا استعمال کررہے ہیں یعنی آپ کا صرف ایک ہی شخص کے ساتھ جسمانی تعلقات ہے ، لیکن آپ ابھی بچہ نہیں چاہتے ہیں تو حمل سے بچنے کیلئے کنڈوم کا استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ آپ کی خاتون ساتھی مانع حمل ادویات کا بھی استعمال کرسکتی ہے۔ اگر آپ کی پہلے سے ایک اولاد ہے، تو آپ کی خاتون ساتھی کاپر ٹی بھی لگواسکتی ہے ۔ ان سبھی طریقوں کو اپنا کر حمل کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اگر آپ ایک سے زیادہ لوگوں کے ساتھ جسمانی تعلقات ہیں یا الگ الگ وقت میں رہے ہیں ، تو مانع حمل ادویات اور کاپرٹی کافی نہیں ہے۔ پھر آپ کو کنڈوم کا ہی استعمال کرنا چاہئے ، اس سے ایس ٹی ڈی سے بچاو ہوسکے گا۔

kam-ki-baat2اس کے علاوہ حمل سے بچاو کا ایک اور طریقہ ہے ، لیکن وہ سو فیصدی محفوظ نہیں ہے ۔ وہ ہے مہینے کے ان دنوں میں سیکس کرنا جب خاتون میں حمل ٹھہرنے کے امکانات سب سے کم ہوتے ہیں ۔ حیض آنے کے پہلے دن سے لے کر دسویں دن تک کے دوران حمل ٹھہرنے کا سب سے کم امکان ہوتا ہے۔ 12 ویں دن سے لے کر 18 ویں دن تک حمل ٹھہرنے کا سب سے زیادہ امکان ہوتا ہے ۔ اس لئے اس وقت کے اعتبارسے سیکس کیا جائے تو حمل ٹھہرنے کا امکان کم ہوتا ہے، لیکن یاد رکھئے یہ سو فیصدی محفوظ طریقہ نہیں ہے۔
اس لئے کہاجاتا ہے کہ کنڈوم سب سے بااثر اور محفوظ طریقہ ہے۔ یہ حمل سے لے کر سیکسولی ٹراسمیٹیڈ ڈیزیز تک سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
۔(ڈاکٹر پارس شاہ ساندھیہ ملٹی اسپشلیٹی ہاسپیٹل احمد آباد ، گجرات میں چیف کنسلٹنٹ سیکسولاجسٹ ہیں)۔

کام کی بات: مرد سیکس کے دوران کیا غلطی کرتے ہیں؟ 

کسی دوسری عورت کے ساتھ ماضی میں ہوئے تجربے کی بنیاد پر مرد ایسا مان کر چلتے ہیں کہ سیکس کے دوران خاتون کو کس بات سے مزہ ملے گا اور اسے کیا کرنا چاہئے؟  مردوں کی یہی سب سے بڑی بھول ہے۔ 

سیکسالوجسٹ ڈاکٹر پارس شاہ

زیادہ تر مرد یہ مان کر چلتے ہیں کہ انہیں سیکس کے بارے میں کچھ زیادہ ہی علم ہے۔ کچھ مردوں کے دعوے تو یہاں تک ہیں کہ وہ سیکس کے معاملے میں واتساین سے بھی زیادہ ماہر ہیں۔ سیکس کا مزہ کیسے اٹھا سکتے ہیں، اس کے بارے میں تقریباً ہر ایک مرد کے من میں ایک جیسے ہی خیال ہوتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر مرد عورتوں کی جنسی خواہش کے بارے میں خدشاتی خیال  بناکر بیٹھے ہیں اور یہی خدشہ آخر ان کی غلطیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

سیکس کے دوران خاص طور پر یہ کچھ غلطیاں ہیں، جو مرد ہمیشہ دوہراتے ہیں۔ 

وہ خواتین کی جسمانی ساخت سے کھیلنا جانتے ہیں۔ 

زیادہ ترمرد یہ مانتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ کلٹورس کہا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ عورت کی جسم سے بخوبی واقف ہیں، مجھ سے ملنے والے زیادہ تر مردوں نے بتایا کہ جب تک ان کی بیوی کی حساسیت کو بڑھاوا نہیں ملتا تب تک اسے سیکس کے مزہ کا بہتر تجربہ نہیں ہوتا۔ میری مانیں تو یہ کوئی پریشانی نہیں ہے۔ یہ ہمیشہ ضروری نہیں کہ انسان احساس کے بڑھ جانے سے ہی قربت کا تجربہ کرے، جنسی خواہش کا چوٹی تک  پہنچنا ضروری ہے۔

یہ ضروری نہیں کہ اس کے لئے آپ کو نسا راستہ اختیار کرتے ہیں؟ زیادہ تر عورتوں کے ساتھ ایسا ممکن نہیں؟ زیادہ سے زیادہ مرد یہ نہیں جانتے کہ اوپری حصے کو کیسے چھوئیں اور اس کی حساسیت کیا ہے۔  ممکن ہے کہ ایک عورت کو ان حصوں کے چھونے سے لطف اندوز ہو، کسی دوسری عورت کو یہ ذرا بھی لطف اندوزی نہ پہنچائے۔ کچھ معاملوں میں تو الٹے درد کا تجربہ ہوتا ہے۔ کئی عورتیں ایسی ہیں جنہیں سیدھےطور پر سیکس پسند ہے۔ عورت کو کیسا سیکس پسند ہے، وہ آپ ان کی مرضی کو جان کر ہی طے کریں۔

عورت اور مرد، دونوں میں جنس احساس یکساں ہوتی ہے
عورت اور مرد دونوں کو سیکس سے حاصل ہونے والے لطف کا احساس مختلف ہوتا ہے. عورت کے ساتھ جماع کے دوران جب مرد کا عضو تناسل  جب داخل کرتا ہے تب عورت جس لطف کا تجربہ کرتی ہے، اس کے بارے  میں زیادہ تر مرد انجان ہوتے ہیں۔ مردوں کو اس بات کا پتہ ہی نہیں لگتا کہ اس دوران عورت کیسا تجربہ کر رہی ہوتی ہے۔ زیادہ تر عورتوں کا عضو کے اندر کے مقابلے باہری حصہ زیادہ حساس ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اندر عورت کے اس حصے میں زیادہ اندر داخلہ عورت کو زیادہ لطف نہ بھی دے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عضو تناسل زیادہ لمبا ہونے کی وجہ سے بعض معاملات میں خاتون کے پیٹ میں  چوٹ لگتی ہے، اس لئے اسے درد کا  تجربہ ہوتا ہے۔

مرد جانتے ہیں کہ عورت کو کیا چاہئے؟ 
کسی اور عورت کے ساتھ ماضی میں ہوئے تجربوں کی بنیاد پر مرد ایسا مان کر چلتے ہیں کہ سیکس  کے دوران عورت کو کس بات سے لطف آئے گا اور اسے کیا چاہئے؟ مردوں کی یہی سب سے بڑی بھول ہے۔ ہر عورت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ آپ اپنے  تجربے کی بنیاد پر کچھ اندازہ لگا رہے ہیں، یہ ٹھیک ہے، لیکن آپ کااندازہ ہر بار صحیح ہو یہ ضروری نہیں ہے۔ یہ مان کر نہ چلیں کہ جو معیار پہلی عورت میں کارگر ثابت ہوئے وہ دیگر عورتوں میں بھی صحیح ثابت ہوں گے۔

کیس معلوم ہے کہ آیا عورت مطمئن ہوئی یا نہیں؟ 
یہ جنسی لطف اندوزی کا تجربہ کرنے جیسی بات ہے، اسے  بیان نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ تبھی  معلوم ہوسکتا ہے جب آپ خود  تجربہ کرتے ہیں۔ آپ کی ساتھی کو سیکس کے دوران زیادہ لطف آیا کہ نہیں یہ جاننے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ اس سے اس موضوع پر کھل کر بات کریں۔ آپسی تعلقات اتنا بہتر ہو کہ وہ کھل کر اپنے جذبات اور خواہش کا اظہار کرسکیں۔ آپ اپنے ساتھی کو اس بات کا یقین دلا سکیں کہ یہ سیکس صرف آپ کی خوشی کے لئے نہیں ہے، آپ کے ساتھی کی خوشی بھی بہت اہم ہے۔

(گیلا پن (نمی

کچھ معاملوں میں عورت کی عضو میں گیلا پن (نمی) کی وجہ سے مرد فکر مند ہوجاتے ہیں۔ یہ کوئی فکر کی بات نہیں ہے۔ ایک غلط سوچ ہے کہ جب آپ سیکس کے لئے تیار ہو تب گیلا پن ہونا ہی چاہئے۔ ہر ایک عورت میں گیلا پن کی مقدار الگ الگ ہوسکتی ہے۔ گیلے پن  ماہانا مدت پر منحصر ہے۔ اس کے علاوہ  اندرونی حصہ میں انفکیشن، تناو اور کسی بیماری کی وجہ سے بھی نمی آسکتی ہے۔

خاموشی سب سے زیادہ موثر

زیادہ تر لوگ سوچتے ہیں کہ سیکس کے دوران چپ رہنا چاہئے۔ حقیقت کچھ مختلف ہے، جب تک آپ پارٹنر کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے جب تک  آپ  کوکیسے پتہ  کہ آپ کے ساتھی کو کیا کرنا ہے؟ سیکس کی لطف اندوزی کے لئے اگر آپ کا ساتھی آزادانہ طور پر نہیں بولتا یا جنسی کی خوشی کے لئے اپنی خواہشات کا اظہار کرتا ہے تو آپ کو جوش کیسے آئے گا؟   اپنے ساتھی سے کھلے طور پر پوچھیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟ آپ کیا پسند کرتے ہیں؟ اس پر کھل کر بات کرنا  بہت اہم ہے۔

کام کی بات : اچھے سیکس کیلئے کتنا ضروری ہے فور پلے ؟

فور پلے (جنسی تعلقات قائم کرنے سے پہلے عورت کے جسم سے کھیلنا ) دراصل پلے کی شروعات ہے ۔ کوئی بھی کھیل شروع کرنے سے پہلے وارم اپ کرنا انتہائی ضروری ہے ، لیکن یہاں ہمیں یہ بھی یاد رکھنا اور سمجھنا چاہئے کہ مرد ماچس کی تلی کی طرح ہوتے ہیں جو بہت تیزی کےساتھ سلگتے ، لیکن جتنی جلدی سلگتے ہیں ، اتنی ہی جلدی بجھ بھی جاتے ہیں۔
اب آپ کے ساتھی کو کسی طرح کا لمس پسند ہے ، وہ تو آپ کو ہی معلوم کرنا پڑے گا۔ اس کیلئے آپ کو فور پلے کے وقت اور اس کے بعد بھی اپنے ساتھی سے بات کرنی ہوگی ۔ خواتین عام پر جھجھک کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ انہیں کھل کر بات کرنے میں وقت لگتا ہے ۔
سوال :سیکس میں فور پلے کا کیا رول ہوتا ہے اور یہ کتنا ضروری ہے ؟۔
ڈاکٹر پارس شاہ
فور پلے (جنسی تعلقات قائم کرنے سے پہلے عورت کے جسم سے کھیلنا ) دراصل پلے کی شروعات ہے ۔ کوئی بھی کھیل شروع کرنے سے پہلے وارم اپ کرنا انتہائی ضروری ہے ، لیکن یہاں ہمیں یہ بھی یاد رکھنا اور سمجھنا چاہئے کہ مرد ماچس کی تلی کی طرح ہوتے ہیں جو بہت تیزی کےساتھ سلگتے ، لیکن جتنی جلدی سلگتے ہیں ، اتنی ہی جلدی بجھ بھی جاتے ہیں ، لیکن خواتین ایک پریس کی طرح ہوتی ہیں ۔ انہیں گرم ہونے میں کافی وقت لگتا ہے اور اس کے بعد وہ ٹھنڈا ہونے بھی اتنا ہی وقت لیتی ہیں۔
خواتین کیلئے فور پلے جنسی تعلقات قائم کرنے کا سب سے اہم حصہ ہے ۔ ان کیلئے یہ سیکس کے عمل سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔ اگر فور پلے میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا ہے تو خواتین کے اعضائے مخصوصہ میں گیلاپن نہیں ہوگا اور ایسی صورت میں خواتین کو مردوں کے عضو خاص کے داخل ہونے کے وقت درد ہوگا اور کئی مرتبہ وہ زیادہ لطف اندوز بھی نہیں ہوں گی ، اس لئے فور پلے میں زیادہ سے زیادہ وقت دینا بہت ضروری ہے۔
فور پلے کے وقت ایک دوسرے سے بات کرنی بھی ضروری ہے ، ایک دوسرے کی پسند ، ناپسند بھی معلوم کرنا بھی ضروری ہے ، کسی خاتون کو کان کے کونوں میں چھونے سے لطف آتا ہے تو کسی کو پیٹھ پر ہاتھ لگانا اچھا لگتا ہے۔ کئی خواتین سینے پر لمس سے جوش میں آجاتی ہیں ، کسی کو سخت تو کسی کو نرم لمس پسند آتا ہے۔
اب آپ کے ساتھی کو کسی طرح کا لمس پسند ہے ، وہ تو آپ کو ہی معلوم کرنا پڑے گا۔ اس کیلئے آپ کو فور پلے کے وقت اور اس کے بعد بھی اپنے ساتھی سے بات کرنی ہوگی ۔ خواتین عام پر جھجھک کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ انہیں کھل کر بات کرنے میں وقت لگتا ہے ، اس کیلئے ضروری ہے کہ انہیں تحفظ اور اپنا پن کا احساس دلایا جائے ۔ جذباتی طور پر محفوظ محسوس کرنے کے بعد ہی وہ کھل کر اپنے دل کی باتوں کو ظاہر کرپاتی ہیں ، اس لئے اپنی خاتون ساتھی سے بات کریں ، ان سے پوچھیں کہ انہیں کیسا لگا ، انہیں کیا پسند آیا اور کیا پسند نہیں آیا ۔ یہ سب جاننا انتہائی ضروری ہے۔
۔(ڈاکٹر پارس شاہ ساندھیہ ملٹی اسپشلیٹی ہاسپیٹل میں چیف کنسلٹنٹ سیکسولاجسٹ ہیں)۔

کام کی بات: میں اپنے عضو کی لمبائی کیسے بڑھا سکتا ہوں؟

انسانی نسل جتنی قدیم ہے، اتنا ہی یہ سوال بھی کہ کیا عضو (لنگ) کے سائز (طوالت) سے سیکس کے مزہ پر فرق پڑتا ہے۔ مردوں میں اس سوال کو لے کر ہمیشہ سے تمام طرح کے خدشات اور غلط تصورات پیدا ہوتے رہے ہیں۔
سوال: میں اپنے عضو (لنگ) کے سائز کو لے کر بہت پریشان رہتاہوں۔ کیا اس کی سائز کو بڑھایاجا سکتاہے؟
کئی بار مردوں میں اپنے عضو کی لمبائی کو لے کر بے اطمینانی کی کیفیت رہتی ہے۔ آج انٹر نیٹ اور اسمارٹ فون کے زمانے میں گمراہ کرنے والے اشتہارات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، جس کے سبب مرداپنے عضو کی لمبائی کو بڑھانے کے چکر میں پھنس جاتے ہیں اور گمراہ ہوتے رہتے ہیں۔
دنیا میں لنگ کی لمبائی بڑھانے کے لئے کوئی بھی کریم، دوا، تیل یا پمپ نہیں آتا ہے۔ اس طرح کاکوئی بھی اشتہار گمراہ کن ہوتاہے اور اس پر یقین نہیں کرنا چاہئے۔ صرف آپریشن کے ذریعہ عضو کی لمبائی بڑھائی جاسکتی ہے۔ یہ آپریشن دو سے تین گھنٹے چلتا ہے اور اس کے ذریعہ ایک سے چار انچ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔
تاہم یہاں ایک خاص بتانا چاہوں گا کہ آپ کو اس آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ یہ آپریشن کرا بھی لیں تو یقین مانئے کہ اس سے آپ کے ساتھی کو ملنے والے مزہ میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں تک کہ آپ کے جسمانی مزہ پر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ ایک طرح سے ذہنی اطمینان ضرور دے سکتا ہے، لیکن آپ کو اس کی ضرورت ہی اس لئے محسوس ہورہی ہے کیونکہ آپ اس غلط فہمی کا شکار ہوگئے ہیں کہ عضو کی لمبائی سیکس میں مزہ دینے سے متعلق ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ جسمانی تعلقات میں جومزہ آتاہے، اس کا عضو کی لمبائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ایک گمراہ کن بات ہے، جو ماضی سے مردوں کا ذہنی سکون کو ختم کرتارہا ہے۔ اسی فکر مندی اور غلط فہمی کا فائدہ گمراہ کن اشتہارات اٹھاتے ہیں۔
انسانی نسل جتنی قدیم ہے، اتنا ہی یہ سوال بھی کہ کیا عضو کی لمبائی سے سیکس کے درمیان آنے والے مزہ پر فرق پڑتا ہے؟ مردوں میں اس سوال کو لے کر ہمیشہ سے تمام طرح کے خدشات اور غلط تصورات پیدا ہوتے رہے ہیں۔ ہرمرد کے من میں یہ خیال رہتا ہے کہ اس کے عضو کی لمبائی دوسرے مردوں کے مقابلے چھوٹا ہے۔ وہ اس سوال کو لے کر ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں اور بہت سارے معاملوں میں تواحساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بلو فلموں کا بھی اس میں بڑا رول ہے۔ بلو فلموں کے ہیرو کو ایکشن میں دیکھ کر بھی مرد احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔
حالانکہ جیسے فلموں میں دکھایاجاتا ہے کہ ہیرو ایک ساتھ دس غنڈوں کو اکیلے مار گراتا ہے، وہ بڑی زندگی دینے والا ہے اور بہت طاقتور ہے، لیکن وہ سچ نہیں ہے، اسی طرح سے بلو فلموں میں دکھائی جارہی چیزیں بھی عام سرگرمی نہیں ہیں۔ ہم دس غنڈوں کو ایک ساتھ مار گرانے والے ہیرو کے ساتھ  اپنا موازنہ کرکے احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سچ نہیں ہے۔ اسی طرح بلو فلموں میں دکھائی جارہی چیزوں اور پورن اسٹار کی سرگرمیوں سے بھی اپنا موازنہ نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی اسے لے کر دل میں کسی قسم کی غلط فہمی پالنی چاہئے۔