ممبئی: چین سے کراچی جانے والے سمندری جہاز کو ہندوستانی سیکورٹی اداروں نے ممبئی کی نہوا شیوا بندرگاہ پر روک لیا۔ کسٹم حکام کو اس جہاز میں ایسی چیز ملی کہ وہ حیران رہ گئے۔ دراصل اس پر لدے ایک کنٹینر کے اندر سے کمپیوٹر نیومریکل کنٹرول (سی این سی) مشین ملی ہےجو ایٹمی بموں اور میزائلوں میں استعمال ہوتی ہے۔ یہ سی این سی مشین اٹلی میں بنائی گئی ہے جس کا ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں نے بھی معائنہ کیا ہے۔ ایسے میں محکمہ کسٹمز نے اس کنٹینر کو اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کسٹم حکام نے مال بردار جہاز ‘سی ایم اے سی جی ایم اٹیلا’ کو بندرگاہ پر روکا تھا۔ اس جہاز پر مالٹا کا جھنڈا تھا اور چین سے کراچی جا رہا تھا۔ جب کسٹم حکام نے جہاز کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کے ایک کنٹینر میں کمپیوٹر نیومریکل کنٹرول (CNC) مشین رکھی گئی تھی۔
سی این سی مشینیں کس کام کے لیے استعمال ہوتی ہیں؟
افسران نے بتایا کہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کی ایک ٹیم نے مشین کا معائنہ کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کے جوہری پراجیکٹ کے لیے اہم اجزاء خصوصاً میزائلوں کی تیاری میں اس کے ممکنہ استعمال کا امکان ہے۔ یہ مشین کمپیوٹر سے چلتی ہے اور اپنی درستگی اور کارکردگی کے لیے جانی جاتی ہے۔
سی این سی مشینیں ‘وسینار معاہدے’ کے تحت آتی ہیں۔ وسینار ایک بین الاقوامی اسلحہ کنٹرول سسٹم ہے جس کا مقصد شہری اور فوجی دونوں کے استعمال کے لیے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ ہندوستان ، اس معاہدے کی حمایت کرتاہے۔ شمالی کوریا نے اپنے جوہری پروگرام میں سی این سی مشینیں استعمال کیں۔
اس سے کسٹم حکام کو شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا۔
افسران کا کہنا تھا کہ تفصیلی تفتیش سے شپنگ کی تفصیلات میں کئی تضادات سامنے آئے، جو اصل وصول کنندگان کے نام چھپانے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی چین سے پاکستان لے جانے والی دوہری استعمال کی فوجی اشیاء پکڑی جا چکی ہیں جس کی وجہ سے غیر قانونی خریداری کی سرگرمیوں پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ تحقیقات کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ اشیا حاصل کرنے والے مشتبہ پاکستانی اداروں کا تعلق ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن (DESTO) سے ہے، جو پاکستان کی دفاعی تحقیق اور ترقی کے لیے ذمہ دار ہے۔
حکام نے بتایا کہ بندرگاہ کے اہلکاروں نے ایک خفیہ اطلاع دی اور ہندوستانی دفاعی اہلکاروں کو متنبہ کیا جنہوں نے کھیپ کا معائنہ کیا اور کھیپ ضبط کر لی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ دستاویزات جیسے بل اور دیگر تفصیلات کے مطابق ‘شنگھائی جے ایکس ای گلوبل لاجسٹک کمپنی لمیٹڈ’ نے یہ کھیپ سیالکوٹ کی ‘پاکستان ونگز پرائیویٹ لمیٹڈ’ کو بھیجی تھی۔
چین ماضی میں بھی پاکستان کو سامان بھیجتا رہا ہے۔تاہم سیکورٹی اداروں کی جانب سے مکمل چھان بین سے یہ بات سامنے آئی کہ 22,180 کلو گرام وزنی یہ کھیپ تائیوان مائننگ امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی لمیٹڈ نے پاکستان میں کاسموس انجینئرنگ کے لیے بھیجی تھی۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب ہندوستانی بندرگاہ کے حکام نے چین سے پاکستان بھیجی جانے والی دوہری استعمال کی فوجی اشیاء کو ضبط کیا ہو۔
پاکستانی دفاعی سپلائر کاسموس انجینئرنگ 12 مارچ 2022 سے واچ لسٹ پر ہے، جب ہندوستانی حکام نے نہوا شیوا بندرگاہ پر اطالوی ساختہ تھرمو الیکٹرک آلات کی ایک کھیپ کو روکا۔ فروری 2020 میں چین پاکستان کو انڈسٹریل ڈرائرز کی آڑ میں ‘آٹوکلیو’ فراہم کر رہا تھا۔
ہانگ کانگ کا جھنڈا لہرانے والے چینی بحری جہاز ڈائی کوئی یون سے ‘آٹوکلیو’ پکڑا گیا تھا۔ یہ چین کے صوبہ جیانگ سو میں دریائے یانگسی پر واقع جیانگ ین بندرگاہ سے پاکستان کے پورٹ قاسم کے لیے روانہ ہوا تھا۔
پاکستان کے میزائل پروگرام میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والے آٹوکلیو کے قبضے سے ان خدشات کو تقویت ملی کہ پاکستان کھلے عام میزائلوں کی اسمگلنگ اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (MTCR) کی خلاف ورزی میں مصروف ہے۔