بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ دونوں نے شادی کر لی، چار بچے بھی ہوئے، لیکن اب عاشق سلاخوں کے پیچھے پہنچ گیا ہے۔ ( تصویر: AI )

17 سال کی لڑکی سے پیار، شادی سے ہوئے چار بچے… مگر ایک غلطی سے 40 سال بعد جیل پہنچ گیا عاشق، بچانے والا کوئی نہیں

ممبئی: محبت کا ایسا معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ دونوں نے شادی کر لی، چار بچے بھی ہوئے، لیکن اب عاشق سلاخوں کے پیچھے پہنچ گیا ہے۔ عاشق نے 40 سال پہلے ایک غلطی کی تھی جس کی وجہ سے وہ بری طرح پھنس گیا تھا اور اب اس کی گرل فرینڈ بھی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اس دنیا میں نہیں ہے۔ دراصل 40 سال پرانا کیس اب 70 سالہ داؤد بندو خان ​​کے لیے مشکلات کا پہاڑ لے کر آیا ہے جنہیں 1984 میں ایک نابالغ لڑکی سے محبت ہوگئی تھی۔ حالانکہ 17 سالہ گرل فرینڈ کی والدہ نے داؤد بندو خان ​​پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ لیکن جب لڑکی بالغ ہوئی تو داؤد بندو خان ​​نے اسی سے شادی کر لی۔ تاہم 70 سالہ داؤد بندو خان ​​نے اس وقت ایک غلطی کردی۔ اس نے پولیس اور عدالتی اہلکاروں کو اپنی شادی اور اپنی ساس سے صلح کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی اور آگرہ چلا گیا، خان کے چار بچے ہیں۔

اب ممبئی پولیس نے اغوا اور عصمت دری کیس میں گزشتہ 40 سال سے مفرور داؤد خان کو اتر پردیش کے آگرہ سے گرفتار کرلیا ہے۔ جنوری 2020 میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے داؤد خان کو مفرور قرار دیا تھا۔ اب ملزم کی بیوی اور ساس بھی اس دنیا میں نہیں ہیں۔ ایسے میں اس کی شکایت واپس لینے والا کوئی نہیں ہے اور اب اسے جنسی ہراسانی کے کیس سے گزرنا پڑے گا۔

ساس نے درج کرایا تھا اغوا اور زیادتی کا مقدمہ

پولیس کے مطابق سال 1984 میں داؤد خان اور ان کی گرل فرینڈ (جو اس وقت 17 سال کی تھی اور بعد میں بیوی بن گئی) ممبئی کے گرگاؤں کے وی پی روڈ علاقے میں ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔ داؤد بندو خان ​​سونا پگھلانے کا کام کرتا تھا اور اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور دونوں ایک دوسرے سے پیارے کرتے تھے۔ حالانکہ لڑکی کی ماں ان کے رشتے کے خلاف تھی اور اس نے ڈی بی مارگ پولیس میں شکایت درج کرائی ، جس کے بعد داؤد خان کو اغوا اور عصمت دری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ حالانکہ وہ ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب رہا، جس کے بعد وہ جیل سے باہر آیا اور بالآخر لڑکی کی قانونی عمر کو پار کرنے کے بعد اپنی گرل فرینڈ سے شادی کر لی ۔

خان سے کون سی بڑی غلطی ہوئی؟

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ان کے پہلے بچے کی پیدائش یہیں ہوئی۔ اس کے بعد وہ کسی کو بتائے بغیر آگرہ چلا گیا۔ ایک پولیس افسر نے کہا کہ آگرہ شفٹ ہونے سے پہلے ان دونوں (خان اور اس کی گرل فرینڈ) کو پولیس اور عدالت کو مطلع کرنا چاہیے تھا کہ معاملہ حل ہو گیا ہے اور انہوں نے ایک دوسرے سے شادی کر لی ہے، لیکن اس دوران داؤد خان نے مان لیا کہ چونکہ اب اس نے اپنی گرل فرینڈ (مقدمہ میں متاثرہ لڑکی) سے شادی کر لی ہے، اس لیے معاملہ ختم ہوگیا۔ کئی سالوں تک عدالت پیش ہونے کے احکامات جاری کرتی رہی اور خان عدالت میں پیش ہونے میں ناکام ہوتے رہے۔ جب انہوں نے بار بار عدالت کے احکامات کا جواب نہیں دیا تو عدالت نے خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیا اور جنوری 2020 میں انہیں مفرور قرار دے دیا۔

خان کا نام 40 سال بعد کیسے سامنے آیا؟

داؤد خان کا یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ممبئی پولیس نے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر شہر میں امن و امان کو قابو میں رکھنے کے لیے مفرور افراد کا سراغ لگانے اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے خصوصی آپریشن شروع کیا۔ ڈی بی مارگ پولیس نے بتایا کہ انہیں خان کے بارے میں کوئی پتہ نہیں ہے کیونکہ اس نے دو دہائی قبل کسی کو بتائے بغیر اپنا ٹھکانہ بدل چکا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ متاثرہ کی والدہ کا بھی انتقال ہو گیا تھا، اس لیے ہمیں یہ بتانے والا کوئی نہیں تھا کہ خان کہاں رہتا ہے۔

ایک شیف کی وجہ سے داؤد کے ٹھکانے کا ہوا انکشاف

سینئر پولیس انسپکٹر وجے گھورپڑے کی رہنمائی میں کانسٹیبل ونود رانے نے اس معاملے پر کام شروع کیا اور علاقے میں مخبروں کی تلاش شروع کی۔ ہمارے پاس اس کا پرانا پتہ تو تھا لیکن وہاں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں ہے۔ چنانچہ ہم نے سن رسیدہ شہریوں کی تلاش شروع کی اور ان سے پوچھ گچھ کے دوران ہمیں ایک باورچی کے بارے میں معلوم ہوا جسے داؤد خان نے تقریباً 10 سال پہلے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے کھانا پکانے کے لئے آگرہ بلایا تھا۔

40 سال بعد ملزم تک کیسے پہنچی پولیس؟

اس کے بعد پولیس ٹیم نے شیف کی تلاش کی، جس کے بعد انہیں اس کا نمبر ملا اور اتوار کو آگرہ میں اس کے گھر کا پتہ لگایا گیا۔ داؤد خان کو ممبئی لایا گیا اور منگل کو گرفتار کرلیا گیا۔ پوچھ گچھ کے دوران داؤد خان نے دعویٰ کیا کہ ان کا خیال تھا کہ متاثرہ لڑکی سے شادی کرنے کے بعد معاملہ ختم ہوگیا ہوگا۔ پولیس نے کہا کہ داؤد نے یہ بھی بتایا کہ اس کی بیوی کا انتقال 2011 میں ہوگیا تھا۔ انہوں نے ہمیں اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی دکھایا۔’ فی الحال داود خان کو عدالت نے عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے اورہ وہ جیل میں بند ہیں ۔

ایک افسر نے کہا کہ داؤد خان نے 40 سال پہلے اپنی شادی کے بارے میں عدالت کو آگاہ نہ کرکے بہت بڑی غلطی کی تھی۔ یہ انہیں بڑھاپے میں پریشان کرنے کے لیے واپس آگیا ہے۔ کیس کی کارروائی جلد شروع ہو سکتی ہے۔