Tag Archives: Lok Sabha Election 2024

News18 Mega Opinion Poll: تمل ناڈو میں بڑا کھیل کرسکتا ہے این ڈی اے، اتنی سیٹیں ملنے کا امکان

News18 Mega Opinion Poll:  لوک سبھا انتخابات میں 370 سیٹیں حاصل کرنے کا ہدف لے کر چل رہی بی جے پی کو جنوبی ریاست تمل ناڈو میں بڑی برتری حاصل مل سکتی ہے۔ ریاست کی 39 لوک سبھا سیٹوں میں سے اچھی سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں آسکتی ہیں۔ گزشتہ 2019 کے انتخابات میں اس ریاست میں بی جے پی کا کھاتہ بھی نہیں کھلا تھا۔

ایک لاکھ سے زیادہ سیمپل سائز پر کرائے گئے اس میگا اوپینین پول میں تمل ناڈو کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق مغربی تمل ناڈو میں نو سیٹوں میں سے انڈیا اتحاد کو چھ سیٹیں ملنے کی امید ہے، این ڈی اے کو دو سیٹیں اور ADMK+ کو ایک سیٹ مل سکتی ہے ۔

اسی طرح جنوبی تمل ناڈو میں 10 سیٹیں ہیں۔ یہاں انڈیا الائنس کو آٹھ اور این ڈی اے کو صفر سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ ADMK+ کو دو سیٹیں مل سکتی ہیں۔ شمالی تمل ناڈو میں سات سیٹیں ہیں اور یہاں انڈیا الائنس کو سبھی سات سیٹیں مل سکتی ہیں۔ میٹرو سٹی چنئی میں چھ سیٹیں ہیں اور وہاں کی چار سیٹیں انڈیا الائنس اور دو این ڈی اے اتحاد کے کھاتے میں جا سکتی ہیں۔ تمل ناڈو کے کاویری ڈیلٹا علاقے میں سات سیٹیں ہیں۔ یہاں انڈیا الائنس کو پانچ سیٹیں مل سکتی ہیں، این ڈی اے کو ایک سیٹ اور ADMK+ کو ایک سیٹ مل سکتی ہے۔

اس طرح ریاست کی کل 39 سیٹوں میں سے انڈیا الائنس کو 30 اور این ڈی اے کو پانچ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ADMK+ کو چار سیٹیں مل سکتی ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں ڈی ایم کے نے تمل ناڈو میں 24 سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس کو 8 اور بائیں بازو کو 4 سیٹیں ملی تھیں۔ بی جے پی کا کھاتہ بھی وہاں نہیں کھلا تھا، وہیں اے ڈی ایم کے کو 01 سیٹ ملی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: کن تین ایشوز پر لوک سبھا الیکشن میں کئے جائیں گے ووٹ؟ ملک کے عوام نے بتایا

یہ بھی پڑھئے:  News18 Mega Opinion Poll: بہار میں اس بار بھی این ڈی اے کا جلوہ، 40 میں سے مل رہی اتنی سیٹیں

سال 2024 لوک سبھا الیکشن کے لیے انڈیا اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم ہوچکی ہے۔ ابھی تک تمل ناڈو واحد ریاست ہے جہاں انڈیا اتحاد کافی مضبوط پوزیشن میں ہے۔

News18 Mega Opinion Poll: مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی پھر ہوسکتی ہے شاندار جیت، لیکن ووٹ فیصد میں کمی کا امکان

بھوپال : 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں مدھیہ پردیش میں ایک بار پھر بی جے پی کو بھاری اکثریت ملتی نظر آرہی ہے۔ نیوز 18 نیٹ ورک کے میگا اوپینین پول میں مدھیہ پردیش میں کمل کھلتا ہوا نظر آرہا ہے ۔  مدھیہ پردیش کی بات کریں تو اس بار مدھیہ پردیش میں کمل کا جادو نظر آ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں این ڈی اے اتحاد 29 میں سے 28 سیٹیں جیتتا ہوا نظر آرہا ہے، جب کہ انڈیا اتحاد اس بار واحد سیٹ جیت رہا ہے۔

مدھیہ پردیش کی بات کریں تو مدھیہ پردیش میں لوک سبھا کی کل 29 سیٹیں ہیں، جن میں سے بی جے پی نے پچھلی بار یعنی 2019 کے انتخابات میں 28 سیٹیں جیتی تھیں۔ انڈیا الائنس کو مدھیہ پردیش سے ایک سیٹ ملی تھی۔ جب مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے بیٹے نکول ناتھ چھندواڑہ سیٹ سے الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ اوپینین پول کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے انتخابات میں بھی صورتحال کم و بیش ایسی ہی رہ سکتی ہے۔

حالانکہ بی جے پی کو مدھیہ پردیش میں اتنی ہی سیٹیں مل رہی ہیں جتنی پچھلے الیکشن میں ملی تھیں ، لیکن اس بار مدھیہ پردیش میں بی جے پی کا ووٹ فیصد کم ہوا ہے۔ اوپینین پول کے جائزے کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 55 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں جبکہ کانگریس کو 38 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے ۔ اگر پچھلے الیکشن کی بات کریں تو مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 59 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ کانگریس کو 35 فیصد ووٹ ملے تھے۔ پچھلی بار کے مقابلے اس بار مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ووٹ فیصد میں 4 فیصد کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کن تین ایشوز پر لوک سبھا الیکشن میں کئے جائیں گے ووٹ؟ ملک کے عوام نے بتایا

یہ بھی پڑھئے: News18 Mega Opinion Poll: بہار میں اس بار بھی این ڈی اے کا جلوہ، 40 میں سے مل رہی اتنی سیٹیں

اس میگا اوپینین پول میں ملک کی 21 ریاستوں سے ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان 21 ریاستوں سے 518 لوک سبھا سیٹوں کا احاطہ کیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری ٹیم لوک سبھا کی 95 فیصد سیٹوں تک پہنچی ۔ یہ سروے 12 فروری سے 1 مارچ کے درمیان کیا گیا تھا۔ ہم نے 1 لاکھ 8 ہزار 780 لوگوں کی رائے لی۔ ہر لوک سبھا حلقہ کی کم از کم 3 اسمبلی سیٹوں تک ٹیم پہنچی۔

کن تین ایشوز پر لوک سبھا الیکشن میں کئے جائیں گے ووٹ؟ ملک کے عوام نے بتایا

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 شروع ہونے میں اب صرف ایک مہینہ باقی ہے۔ تمام پارٹیاں اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان تیز رفتاری سے کرنے میں مصروف ہیں۔ دریں اثنا نیوز 18 نیٹ ورک نے ایک میگا اوپینین پول کرایا ہے۔ اس دوران لوگوں سے پوچھا گیا کہ آئندہ انتخابات میں ان کے لیے سب سے اہم مسئلہ کیا ہے؟

اس سے پہلے کہ ہم آپ کے ساتھ لوگوں کی رائے شیئر کریں، آپ کو بتا دیں کہ اوپینین پول کے لیے ہم نے 21 ریاستوں کی 518 لوک سبھا سیٹوں پر یہ سروے کرایا ہے۔ اس پول کے ذریعے نیٹ ورک 18 گروپ نے ووٹروں کی نبض کو ٹٹولنے کی کوشش کی ہے۔

ہم نے اس الیکشن میں عوام سے ان کے مسائل جاننے کی کوشش کی ۔ زیادہ تر لوگ روزگار کے معاملے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نیوز 18 کے سروے کے دوران زیادہ سے زیادہ 56 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ روزگار کے مسئلہ پر ووٹ دیں گے۔ امن و امان کے مسئلہ پر بھی 46 فیصد لوگوں نے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوام کے لئے مہنگائی کا مسئلہ بھی اہم ہے۔ 47 فیصد لوگوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے ایک بڑا انتخابی مسئلہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: News18 Mega Opinion Poll: بہار میں اس بار بھی این ڈی اے کا جلوہ، 40 میں سے مل رہی اتنی سیٹیں

اس میگا اوپینین پول میں ملک کی 21 ریاستوں سے ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان 21 ریاستوں سے 518 لوک سبھا سیٹوں کا احاطہ کیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری ٹیم لوک سبھا کی 95 فیصد سیٹوں تک پہنچی ۔ یہ سروے 12 فروری سے 1 مارچ کے درمیان کیا گیا تھا۔ ہم نے 1 لاکھ 8 ہزار 780 لوگوں کی رائے لی۔ ہر لوک سبھا حلقہ کی کم از کم 3 اسمبلی سیٹوں تک ٹیم پہنچی۔

 

News18 Mega Opinion Poll: بہار میں اس بار بھی این ڈی اے کا جلوہ، 40 میں سے مل رہی اتنی سیٹیں

پٹنہ : لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔ ایسے میں سب کی نظریں اس بات پر ٹکی ہیں کہ کیا 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کا جادو ایک بار پھر چلے گا اور ملک میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت بنے گی۔ کیا 2024 کے انتخابات میں بھی کمل کا جادو نظر آئے گا اور نریندر مودی دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے؟ 2024 کے انتخابات سے قبل نیوز 18 نیٹ ورک کی جانب سے ایک میگا سروے کیا گیا ہے۔

دراصل نیوز 18 نیٹ ورک نے اپنا میگا اوپینین پول کرایا ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر کرایا گیا ہے۔ اس اوپینین پول کے ذریعے ووٹروں کی نبض کو ٹٹولنے اور ان کے مزاج کا اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کوشش میں اس بار بھی بہار سے چونکا دینے والے نتائج سامنے آئے ہیں۔ در اصل بہار میں پوری طریقہ سے س بار بھی این ڈی اے یعنی بی جے پی اور جے ڈی یو کی قیادت میں اتحاد آگے ہے، بہار کی 40 میں سے 38 سیٹوں پر این ڈی اے کا اثر دیکھا جا سکتا ہے۔

حالانکہ پچھلی بار یہ تعداد 39 تھی اور گرینڈ الائنس نے 2019 کے انتخابات میں صرف ایک سیٹ جیتی تھی۔ بہار کی بات کریں تو وسطی بہار سے جہاں لوک سبھا کی کل 8 سیٹیں ہیں، 7 سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں جا رہی ہیں جبکہ ایک سیٹ انڈیا الائنس کے حصے میں جا رہی ہے۔ دوسری طرف بہار کے مشرقی علاقے میں این ڈی اے کو 6 میں سے 5 سیٹیں مل رہی ہیں جبکہ انڈیا الائنس کو ایک سیٹ مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے تین دیگر خطوں یعنی شمالی، جنوبی اور مغرب میں این ڈی اے پوری طرح سے آگے ہے۔ این ڈی اے اتحاد کو شمال میں 12 میں سے 12 سیٹیں مل رہی ہیں جبکہ این ڈی اے کو جنوب میں بھی 12 میں سے 5 سیٹیں مل رہی ہیں۔ مغربی خطے میں بھی این ڈی اے اتحاد کے پاس 9 میں سے 9 سیٹیں ہیں۔

اس طرح بہار میں تین ایسے علاقے ہیں جہاں انڈیا ایلائنس کا مکمل صفایا ہوتا نظر آرہا ہے اور این ڈی اے بھاری اکثریت سے جیتتی نظر آرہی ہے۔ اس میگا اوپینین پول میں ملک کی 21 ریاستوں سے ڈیٹا جمع کیا گیا۔ ان 21 ریاستوں سے 518 لوک سبھا سیٹوں کا احاطہ کیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری ٹیم لوک سبھا کی 95 فیصد سیٹوں تک پہنچی ۔ یہ سروے 12 فروری سے 1 مارچ کے درمیان کیا گیا تھا۔ ہم نے 1 لاکھ 8 ہزار 780 لوگوں کی رائے لی۔ ہر لوک سبھا حلقہ کی کم از کم 3 اسمبلی سیٹوں تک ٹیم پہنچی۔ بہار میں لوک سبھا کی 40 سیٹیں ہیں۔ 40 لوک سبھا سیٹوں پر 9,140 لوگوں سے رابطہ کیا۔

بی جے پی کے ساتھ چراغ پاسوان کی بات بنی، جانئے حاجی پور سیٹ کو لے کر کیا ہوا فیصلہ

پٹنہ/دہلی : لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ تاریخوں کے اعلان سے پہلے بی جے پی اپنے سبھی اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں بدھ کو بی جے پی نے اپنے اتحادی چراغ پاسوان کو راضی کر لیا ہے۔ دراصل بہار میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر بی جے پی اور چراغ پاسوان کے درمیان سمجھوتہ ہوگیا ہے۔ چراغ پاسوان نے خود سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر یہ معلومات دی۔

چراغ پاسوان نے لکھا ہے کہ این ڈی اے کے رکن کے طور پر بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے ساتھ آج کی ملاقات میں، ہم نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے بہار میں سیٹوں کی تقسیم کو حتمی شکل دیدی ہے۔ مناسب وقت آنے پر اس بارے میں معلومات دی جائیں گی۔ اس سے پہلے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور بہار میں بی جے پی کے سینئر لیڈر منگل پانڈے نے چراغ پاسوان سے ملاقات کی۔ چراغ پاسوان اور منگل پانڈے دونوں جے پی نڈا سے ان کی رہائش گاہ پر ملنے پہنچے تھے۔

ذرائع کی مانیں تو حاجی پور سیٹ چراغ پاسوان کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ اس بات کی مہر ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ہوئی ملاقات میں لگ گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چراغ پاسوان خود یا ان کی ماں رینا پاسوان 2024 کے انتخابات میں حاجی پور سیٹ سے این ڈی اے کے امیدوار ہوں گے۔ اس سے قبل گھر سے نکلتے وقت چراغ پاسوان نے اپنی ماں کا آشیرواد لیا تھا اور ان کے پاؤں چھو کر کہا تھا کہ ایک بار بات ہوجائے پھر آپ کو بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: Ramadan 2024 : جانئے کہاں ہوگا سب کم دورانیہ کا روزہ اور کہاں ہوگا سب طویل؟

یہ بھی پڑھئے: Ramadan 2024 : افطار میں ضرور پیئیں یہ خاص جوس، جسم میں نہیں ہونے دے گا پانی کی کمی، بے شمار ہیں فائدے

منگل پانڈے نے سب سے پہلے چراغ پاسوان سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد دونوں رہنما جے پی نڈا کی رہائش گاہ پر بھی پہنچے۔ چراغ پاسوان نے جے پی نڈا سے تقریباً 45 منٹ تک ملاقات کی۔ اس سے پہلے منگل پانڈے نے پشوپتی پارس سے بھی ملاقات کی تھی، جو چراغ پاسوان کے چچا ہیں۔

News18’s Mega Opinion Poll Results: چھ بجے آئیں گے اوپینین پول کے نتیجے، جانئے لوک سبھا کی 518 سیٹوں کا حال

نئی دہلی : لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے نوٹیفکیشن کسی بھی دن جاری ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے سبھی سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کی I.N.D.I.A. اتحاد سے سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ اس سب کے درمیان نیوز 18 نیٹ ورک نے ایک میگا اوپینین پول کروایا ہے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر سروے کیا گیا ہے۔ اوپینین پول کے لئے 21 ریاستوں کی 518 لوک سبھا سیٹوں پر سروے کر کے ووٹروں کی نبض ٹٹولنے کی کوشش کی گئی ہے۔ میگا اوپینین پول کے نتائج بدھ کو شام 6 بجے نشر کیے جائیں گے۔

اوپینین پول کے لیے ملک کی تقریباً سبھی بڑی ریاستوں میں سروے کیا گیا۔ اوپینین پول کے نتائج 13 اور 14 مارچ کو نشر کیے جائیں گے۔ سیمپل سائز کے طور پر 1,18,616 لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ اس کے ذریعے لوک سبھا کی 95 فیصد نشستوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ملک میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اوپینین پول سروے ہے۔ یہ سروے آئندہ عام انتخابات سے عین قبل کروا کر ووٹرز کے جذبات اور ان کی ترجیحات جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے ہندوستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کی مکمل تصویر بھی سامنے آئے گی۔ نیوز 18 پول ہب کے ذریعہ رائے شماری کرائی گئی۔

اوپینین پول کے ذریعے ووٹ شیئر کے ساتھ ساتھ سیٹ شیئر کی ممکنہ تصویر بھی بنائی جائے گی۔ اس کے تحت بڑی ریاستوں اور خطوں کے اہم علاقوں کے تحت آنے والی سیٹوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اوپینین پول کے لیے تیار کیے گئے سوالنامے کا 11 علاقائی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ رینڈم سیمپلنگ کے ذریعے لوگوں اور گھروں کا انتخاب کرکے ان کے انٹرویوز کیے گئے اور ان کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔

اوپینین پول میں شامل لوک سبھا سیٹوں کا انتہائی احتیاط کے ساتھ تجزیہ کیا گیا اور اس کے ہر پہلو کو مدنظر رکھا گیا۔ یہ سروے ہرایک لوک سبھا سیٹ کے تحت آنے والی 3 اسمبلی سیٹوں اور 5 پولنگ بوتھ پر کیا گیا تھا، تاکہ ڈیٹا کو غیر جانبدارانہ طریقے سے حاصل کیا جا سکے۔

کرکٹر یوسف پٹھان اورسابق رکن اسمبلی نورالاسلام کوملا لوک سبھاکاٹکٹ، نصرت جہاں کومایوسی

سندیش کھالی کیس کے درمیان، ترنمول کانگریس نے بشیرہاٹ لوک سبھا سیٹ سے موجودہ ایم پی اور بنگالی فلم اداکارہ نصرت جہاں کو ٹکٹ سے محروم کردیاہے۔ پارٹی نے نصرت کی جگہ اسی علاقے سے سابق رکن اسمبلی نورالاسلام کو میدان میں اتارا ہے۔

اسی وقت، پچھلے مہینے فروری میں، بنگالی فلم اداکارہ اور جاداو پور لوک سبھا حلقہ سے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ممی چکرورتی نے پارٹی سربراہ ممتا بنرجی کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘سیاست میری چائے کا کپ نہیں ہے۔’

 

ٹی ایم سی نے سابق کرکٹر یوسف پٹھان کو سینئر کانگریس لیڈر اور بہرام پور سیٹ سے موجودہ ایم پی ادھیر رنجن چودھری کے خلاف اپنا امیدوار بنایا ہے۔ پارٹی نے لوک سبھا سے نکالے گئے ایم پی مہوا موئترا کو کرشن نگر سیٹ سے لگاتار دوسری بار دوبارہ نامزد کیا ہے۔

ٹی ایم سی نے ہگلی لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی کے خلاف ٹی وی شخصیت رچنا بنرجی کو ٹکٹ دیا ہے۔ یادرہے کہ ممتا نے حال ہی میں ان کے شو ‘دی دی نمبر 1’ میں حصہ لیا تھا۔

اتوار، 10 مارچ کو، ممتا بنرجی کی قیادت والی ٹی ایم سی نے آج 42 امیدواروں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے اہم نام شامل ہے۔ پارٹی نے 16 موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو دوبارہ ٹکٹ دیا ہے اور 12 خواتین امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ اس میں بہرام پور سیٹ سے سابق کرکٹر یوسف پٹھان، آسنسول سے شتروگھن سنہا اور درگاپور سے کیرتی آزاد جیسے کچھ نام شامل ہیں۔

مغربی بنگال میں ٹی ایم سی تنہالڑے گی الیکشن، تمام 42 سیٹوں کے لئے امیدواروں کےناموں کااعلان:ممتا بنرجی

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کو لے کر ایک بڑا اپ ڈیٹ سامنے آرہا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ٹی ایم سی صدر ممتا بنرجی نے بڑا اعلان کیا ہے۔ ممتا نے اعلان کیا ہے کہ ٹی ایم سی بنگال میں اکیلے الیکشن لڑے گی۔ ترنمول کانگریس نے آج مغربی بنگال کے لیے اپنے تمام 42 امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔ ممتا بنرجی نے یہ اعلان کولکاتا کے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ سے کیا ہے۔

اس فہرست میں ایک کے بعد ایک سرپرائز ہے۔ تاہم، ممتا نے امیدوار کا اعلان کرنے کے لیے ابھیشیک بنرجی کو فون کیا۔ اس بار امیدواروں کی فہرست میں کئی سرپرائزز ہیں۔ اب تک انتخابات کے اعلان کے دن یا اگلے دن ترنمول لیڈر کالی گھاٹ میں ترنمول کانگریس کے دفتر سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے تھے۔ لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا ہے۔ ممتا بنرجی نے بریگیڈ ریلی کے اسٹیج سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیاہے۔

 

قابل ذکر ہے کہ ترنمول نے ریاست کے تمام 42 حلقوں میں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔اس فہرست میں سابق کرکٹر یوسف پٹھان کا نام بھی شامل ہے۔ یوسف پٹھان بہرام پور سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ آپ کو بتا دیں کہ یوسف پٹھان کا مقابلہ کانگریس پارٹی لیڈر ادھیر رنجن چودھری سے ہوگا

اس سے ایک بات طے ہے کہ اب ریاست میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ترنمول ریاست میں تنہا الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔ جیسا کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی نے کئی دن پہلے کہا تھا۔

ممتا بنرجی نے اتوار کو کولکاتا کے مشہور بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ اس تاریخی میدان میں ترنمول کانگریس کی زبردست ریلی، جسے برطانوی نوآبادیاتی دور میں پریڈ گراؤنڈ کے طور پر قائم کیا گیا تھااس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ جنوری 2019 میں ہونے والی میٹنگ کے بعد اس گراؤنڈ پر اتنے بڑے پیمانے پر پارٹی کی پہلی ریلی ہے۔ 2019 میں ہونے والی میٹنگ میں، 19 اپوزیشن جماعتوں کے رہنما یکجہتی کے اظہار میں اکٹھے ہوئے۔

نچلی سطح پر مضبوط تنظیم ہونے کے باوجود، 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، ترنمول کانگریس کی نشستوں کی تعداد 34 سے کم ہوکر 22 ہوگئی، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست میں 18 نشستیں جیت لیں۔ ترنمول ذرائع نے دیگر سیاسی جماعتوں بالخصوص بی جے پی سے بڑے انحراف کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ریاست میں 2021 کے اسمبلی انتخابات کے بعد آٹھ ایم ایل ایز اور دو ایم پیز حکمراں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں

الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پراسدالدین اویسی کاردعمل، کہا۔۔حکومت بتائیں وجہ

لوک سبھا الیکشن 2024 آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ان کے استعفیٰ کو لے کر کئی سوال اٹھائے ہیں۔ اویسی نے ارون گوئل کے استعفیٰ پر بھی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے الیکشن کمشنر ارون گوئل کے استعفیٰ پر سوال اٹھایا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا، “یہ بہت حیرت کی بات ہے کہ جب الیکشن کمیشن آف انڈیا 13 مارچ کے بعد کسی بھی دن شیڈول کا اعلان کرنے والا ہے اور اس سے ٹھیک پہلے الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ حکومت اس کے خلاف جارہی ہے۔ سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کی تقرری کا طریقہ تبدیل کر رہے ہیں۔

 

مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ نے مزید کہا، “اگر انہیں مقرر کرنے والے تین لوگوں میں سے دو حکومت کے ہیں، تو یہ واضح ہے کہ حکومت اس عہدے پر اپنے ہی لوگوں کو مامور کرے گی۔” سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہونی چاہیے۔ ارون گوئل یا حکومت کو اس کی وجہ بتانی چاہئے کہ انتخابات سے عین قبل ایسا کیوں ہوا۔

یادرہے کہ لوک سبھا انتخابات سے چندہفتے پہلے ایک چونکا دینے والے اقدام میں الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ صدر جمہوریہ ہند نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیاہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا میں پہلے ہی ایک اسامی خالی تھی اور اب صرف چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار ہی اس عہدے کے ساتھ رہ جائیں گے۔ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ گوئل کے استعفیٰ کاانتخابات کے اعلان کی آخری تاریخ پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔

Election Comission:الیکشن کمشنرارون گوئل نےدیااستعفیٰ، صدرجمہوریہ نےہندکیامنظور، الیکشن کمیٹی کااجلاس ملتوی

نئی دہلی:لوک سبھا انتخابات سے چندہفتے پہلے ایک چونکا دینے والے اقدام میں الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ صدر جمہوریہ ہند نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیاہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا میں پہلے ہی ایک اسامی خالی تھی اور اب صرف چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار ہی اس عہدے کے ساتھ رہ جائیں گے۔ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ گوئل کے استعفیٰ کاانتخابات کے اعلان کی آخری تاریخ پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔

 

ارون گوئل کی رخصتی اس وقت ہوئی جب ان کے خدمات کےتین سال باقی رہ گئے تھے۔ الیکشن کمشنر کی ایک پوسٹ پہلے ہی خالی تھی۔ اس سے پہلے الیکشن کمشنر انوپ پانڈے اس سال فروری میں ریٹائر ہو گئے تھے۔ گوئل نے 21 نومبر 2022 کو ہندوستان کے الیکشن کمشنر (EC) کاچارج سنبھالا۔ پنجاب کیڈر کے 1985بیچ کے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس آفیسر، گوئل نے 37 سال سے زیادہ کی سروس کے بعد وزارت بھاری صنعت، حکومت ہند کے سیکریٹری کے طور پر ریٹائر ہوئے۔

مرکزی الیکشن کمیٹی کا کل ہونے والا اجلاس ملتوی

ارون گوئل کے استعفیٰ کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ الیکشن کمیشن میں بھی استعفیٰ کا کسی کو خیال یا خدشہ نہیں تھا۔ کمیشن کے افسران اور ملازمین بھی اس فیصلے سے حیران ہیں۔ مرکزی الیکشن کمیٹی کا کل ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔

7 دسمبر 1962 کو پٹیالہ میں پیدا ہوئے ارون گوئل ریاضی میں ایم ایس سی کیاہیں۔ انہیں پنجابی یونیورسٹی کے تمام امتحانات میں فرسٹ کلاس اور ریکارڈ بریکر ہونے پر چانسلر کا میڈل آف ایکسیلنس دیا گیا۔ وہ چرچل کالج، یونیورسٹی آف کیمبرج، انگلینڈ سے ترقیاتی معاشیات میں امتیاز کے ساتھ پوسٹ گریجویٹ ہیں اور انہوں نے جان ایف کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ، ہارورڈ یونیورسٹی، USA سے تربیت حاصل کی ہے۔