اسلام آباد:ایران نے پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بتایا جارہاہے کہ یہ ایک فضائی حملہ تھا اور یہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد ایران نے کہا کہ اس نے دہشت گرد تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ ابتدا میں پاکستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن بعد میں پاکستان نے ایران کو خبردار کیا کہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ دو بچے بھی اس واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
منگل کو پاکستان میں بلوچی دہشت گرد گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ یہ کارروائی ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے عراق اور شام میں میزائل حملوں کے ایک دن بعد کی گئی ہے۔ دہشت گرد گروہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں ایرانی سیکورٹی فورسز پر حملہ کر چکا ہے۔ مختصر معلومات دیتے ہوئے ایرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ ’’ان اہداف پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا گیا اور انہیں تباہ کردیا گیا‘‘۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کی اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) نے یہ حملہ پاکستان میں سنی بلوچ دہشت گرد گروپ جیش العدل پر میزائلوں اور ڈرونز سے کیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے پاکستان میں جیش العدل کے دو ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ نے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔
🔊: PR NO. 1️⃣5️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣4️⃣
Pakistan’s Strong Condemnation of the Unprovoked Violation of its Air Space
🔗⬇️https://t.co/TAWRqC7qMy pic.twitter.com/oqi3tvAOso
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) January 16, 2024
پاکستان نے کہا کہ یہ خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، ‘پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جس کے باعث دو معصوم بچے جاں بحق جبکہ تین بچیاں زخمی ہو گئیں۔ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا ہے کہ حملہ کہاں ہوا۔ لیکن پاکستان کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حملے کی جگہ کو صوبہ بلوچستان بتایا جا رہا ہے۔ جہاں دونوں ممالک کی تقریباً 1000 کلومیٹر لمبی سرحد مشترک ہے۔ یہ بہت کم آبادی والا علاقہ ہے۔