Tag Archives: Iran

ایران نے’سرجیکل اسٹرائیک’کی توپاکستان برہم، سنگین نتائج کی وارننگ دیدی، کہا۔2بچے جاں بحق

اسلام آباد:ایران نے پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بتایا جارہاہے کہ یہ ایک فضائی حملہ تھا اور یہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد ایران نے کہا کہ اس نے دہشت گرد تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ ابتدا میں پاکستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن بعد میں پاکستان نے ایران کو خبردار کیا کہ اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ دو بچے بھی اس واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

منگل کو پاکستان میں بلوچی دہشت گرد گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ یہ کارروائی ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے عراق اور شام میں میزائل حملوں کے ایک دن بعد کی گئی ہے۔ دہشت گرد گروہ اس سے پہلے بھی پاکستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں ایرانی سیکورٹی فورسز پر حملہ کر چکا ہے۔ مختصر معلومات دیتے ہوئے ایرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ ’’ان اہداف پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا گیا اور انہیں تباہ کردیا گیا‘‘۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کی اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) نے یہ حملہ پاکستان میں سنی بلوچ دہشت گرد گروپ جیش العدل پر میزائلوں اور ڈرونز سے کیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے پاکستان میں جیش العدل کے دو ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ نے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔

پاکستان نے کہا کہ یہ خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، ‘پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جس کے باعث دو معصوم بچے جاں بحق جبکہ تین بچیاں زخمی ہو گئیں۔ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا ہے کہ حملہ کہاں ہوا۔ لیکن پاکستان کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حملے کی جگہ کو صوبہ بلوچستان بتایا جا رہا ہے۔ جہاں دونوں ممالک کی تقریباً 1000 کلومیٹر لمبی سرحد مشترک ہے۔ یہ بہت کم آبادی والا علاقہ ہے۔

کرمان دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات میں اسرائیلی کنکشن کی تلاش کر رہا ایران

نئی دہلی: ایران کے شہر کرمان میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی تھی ۔ تاہم ایران کو داعش کے دعوے پر پورا بھروسہ نہیں ہے۔ ایران اس دہشت گردانہ حملے کی ہر زاویے سے تحقیقات کر رہا ہے۔ دہلی میں ایران کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر ایف فرید عصر نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس کو ختم کرنے میں جنرل قاسم سلیمانی کا بہت اہم کردار تھا اور دہشت گردانہ حملے کی وجہ جنرل قاسم سلیمانی کی موت تھی۔ اس کے بعد بھی حسد جیسی چیز ہوتی ہے۔

ایران کے ثقافتی کونسلر ڈاکٹر ایف فرید نے کہا کہ داعش ایران میں اس طرح کے حملے کرنے کی طاقت نہیں رکھتا، لیکن وہ کئی طریقوں سے لوگوں کو کام پر رکھ کر ان واقعات کو انجام دیتا ہے۔ لیکن ہم اس کیس کی ہر طرح سے تحقیقات کر رہے ہیں، ہماری ایجنسیاں کام کر رہی ہیں اور بہت سے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کا مقامی حمایت کے تحت اس کیس سے تعلق تھا۔

ڈاکٹر ایف فرید عصر نے کہا کہ داعش کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد جس ملک میں سب سے زیادہ خوشی ہوئی وہ اسرائیل تھا اور اب تک دہشت گردوں یا سائنسدانوں یا فوجی افسران سمیت ہمارے لوگوں کے قتل یا حملے کے واقعات اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ہیں۔  ایرانی ثقافتی قونصلر نے کہا کہ جہاں تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کا تعلق ہے تو ہم نے روز اول سے ہی حماس کی نظریاتی حمایت کی ہے لیکن ایران کسی بھی طرح اس جنگ میں شامل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پانچ دن بعد ریڈ ختم، INLD کے سابق ایم ایل اے دلباغ سنگھ گرفتار، ساتھ لے گئی ای ڈی ٹیم

یہ بھی پڑھئے:  Hajj 2024: ہندوستان کےلئے1,75,025عازمین حج کاکوٹہ مختص، حکومت ہنداورسعودی عرب کا معاہدہ

انہوں نے مزید بتایا کہ ایران تین مختلف محاذوں پر برسرپیکار ہے جس میں ایک محاذ امریکہ کی سرمایہ داری ہے، دوسرا محاذ ایران کے خلاف ہے جو اسلامی ممالک میں مداخلت اور قبضہ کرنے کی سازشوں کے خلاف ہے اور تیسرا محاذ دہشت گردی کے خلاف ہے جو ایران پر ہے۔ دہشت گردی پھیلانے کے جو الزامات ہیں اور بے بنیاد ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر جس قسم کا دہشت گردانہ حملہ ہوا اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایران کو خود دہشت گردی کا سامنا ہے۔

Blast in Iran:مقبرۂ قاسم سلیمانی کے قریب 2 دھماکے ، 188 افراد جاں بحق

تہران: ایران کے شہر کرمان میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب 2 دھماکوں میں 188 افراد جاں بحق اور دیگر 171 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سابق ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کے موقع پر ان کے مقبرے کے نزدیک دھماکو مادے سے بھرے دوبیگ قبرستان کے داخلی دروازے پر رکھے گئے تھے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہیکہ قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر مقبرے کے پاس ہزاروں افراد موجود تھے۔ دھماکوں کے نتیجہ میں 188 افراد جاں بحق اور 171 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

ایرانی میڈیا نے بتایا کہ سیکوریٹی حکام صورتحال کا جائزہ لیکر تحقیقات کررہے ہیں۔ ادھر معاون گورنر کرمان کا کہنا ہیکہ کرمان میں دہشت گردی کے واقعات میں دھماکے دستی بم پھٹنے کے باعث ہوئے۔ دھماکوں کے بعد شہر بھر میں سیکوریٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ واضح رہیکہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020ء کو عراق میں امریکی ڈرون حملے میں شہید کیا گیا تھا۔ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔ صوبہ کرمان کے نائب گورنر رحمن جلالی نے سرکاری خبر رساں ادارہ ارنا کو بتایا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔

دھماکہ کے اسباب کے بارے میں قطعیت سے ابھی کچھ معلوم نہیں ہے جبکہ غیرمصدقہ اطلاعات میں بتایا گیا کہ گیس کے دستی بموں کے ذریعہ اس روڈ پر دھماکے کئے گئے جو قاسم سلیمانی کے مقبرہ کو جاتی ہے۔ قاسم سلیمانی نے نامی گرامی ایران کے آئی آر جی سی کی قدس فورس کی قیادت کی تھی۔ یہاں تک کہ ا نہیں بغداد میں امریکی ڈرون حملہ میں شہید کردیا گیا۔ آج کا واقعہ ایسے نازک وقت پیش آیا ہے جبکہ خطہ میں نامساعد حالات درپیش ہیں۔ گذشتہ روز ہی حماس لیڈر صالح کو ہلاک کیا گیا۔ سمجھا جاتا ہیکہ یہ کارروائی بھی ڈرون کے ذریعہ کی گئی۔

ایران میں جنرل سلیمانی کی برسی کے موقع پر زوردار دھماکے، 103 افراد کی موت، تقریبا 120 زخمی

تہران: ایران کے شہر کرمان میں ایک قبرستان کے قریب زور دار دھماکوں میں کم از کم 103 افراد کی موت ہوگئی ہے۔  میڈیا رپورٹس رپورٹ کے مطابق کمانڈر قاسم سلیمانی اسی قبرستان میں دفن ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کرمان شہر میں ایک قبرستان کے قریب کم از کم دو دھماکوں میں کم از کم 103 افراد کی موت ہوگئی ہے، جہاں مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی مدفون ہیں۔ ایران میں بدھ کو ان کی چوتھی برسی منائی جا رہی تھی۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے شہر کرمان میں ایک قبرستان کے قریب دو دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پہلا دھماکا مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 50 منٹ پر ہوا اور دوسرا 15 منٹ بعد ہوا۔ پہلے دھماکے کے بعد ہجوم کی بھگدڑکے دوران بھی لوگ زخمی ہوئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق قاسم سلیمانی کی برسی کےموقع پر مقبرے میں ہزاروں لوگ موجود تھے، دھماکوں میں 103 افراد کی موت ہوگئی اور بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے ہیں، متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بتادیں کہ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ دھماکوں میں 120 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن کی وجہ واضح نہیں ہے۔ ایمبولینسز کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہجوم میں بھگدڑ مچنے سے کئی لوگ زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سلیمانی کی برسی کے موقع پر ایک تقریب کے لئے علاقے میں بھیڑ جمع تھی۔ بتادیں سلیمانی کی جنوری 2020 میں عراق میں ایک امریکی فضائی حملے میں موت ہو گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری ٹی وی نے ریڈ کریسنٹ کے امدادی کارکنوں کو زخمی لوگوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ سینکڑوں ایرانی شہری شہید جنرل سلیمانی کی برسی کی یاد میں موقع پر جمع تھے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل۔ حماس جنگ:اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے سینئررہنماصالح العاروری ہلاک

یہ بھی پڑھئے: دوطیاروں میں تصادم، ایک طیارےمیں لگی آگ، کوسٹ گارڈ کے5اہلکارہلاک

کرمان صوبے کے ریڈ کریسنٹ کے سربراہ رضا فلاح نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ہماری ریپڈ رسپانس ٹیمیں زخمیوں کو نکال رہی ہیں… لیکن بھیڑ سڑکوں کو بند کر رہی ہے۔

اسرائیل ۔ حماس جنگ : ایران کابڑااقدام، عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو بنایانشانہ،امریکہ نےکی جوابی کارروائی

اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ماہ سے زائد عرصے سے جنگ جاری ہے۔ ادھر خبریں آرہی ہیں کہ امریکی فوج نے حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروہوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سے پہلے تین امریکی فوجیوں پر ان لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ جس کے بعد امریکی فوج نے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ افواج کے تین اڈوں پر حملہ کیا۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ان حملوں کو ضروری قرار دیا۔

عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایاہے۔ اس حملے کے بعد امریکہ نے جوابی کارروائی کی۔ اس حملے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پینٹاگون نے کہا کہ پیر کو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد امریکی فوج نے جوابی کارروائی کی ہے۔ اس کارروائی میں تین امریکی فوجی زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ میری دعائیں ان بہادر امریکیوں کے ساتھ ہیں جو زخمی ہوئے ہیں۔

پینٹاگون نے شدید زخمی ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی حملے میں زخمی ہونے والوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ بائیڈن کو پیر کی صبح حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور پینٹاگون کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔این ایس سی کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا، “صدر بائیڈن امریکی اہلکاروں کی حفاظت سے زیادہ کسی چیز کو ترجیح نہیں دیتے۔ اگر یہ حملے جاری رہے تو امریکہ اس وقت اور طریقہ کار پر کارروائی کرے گا جس کا ہم انتخاب کریں گے۔”

امریکی وزیر دفاع نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر خطرناک امریکی لڑاکا طیاروں نے کتائب حزب اللہ اور اس سے متعلقہ گروپوں کے تین اہم اہداف پر حملہ کیا۔ یہ حملے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ کے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں ۔

کتائب حزب اللہ ایک شیعہ ملیشیا ہے جس کی بنیاد 2007 میں ایران کے پاسداران انقلاب کی حمایت سے رکھی گئی تھی۔ امریکہ نے 2009 میں کتائب حزب اللہ کو ایک ‘غیر ملکی دہشت گرد تنظیم’ قرار دیا تھا اور اس کے سیکریٹری جنرل ابو مہدی المہندس کو عراق میں امریکی زیر قیادت اتحادی افواج کے خلاف تشدد کے لیے پابندی عائد کر دی تھی

ایران میں ہندوستانیوں کیلئے ویزا فری، مگر ان باتوں کا رکھنا ہوگا خیال، یادگار بنے گا سفر

یزد: ایران میں واقع یزد شہر پرفیکٹ ڈسٹنیشن میں سے ایک ہے۔ ایران کی اصلی خوبصورتی تو یزد میں بسی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سیاح اسے دیکھنے کیلئے آتے ہیں۔ یزد ایران کے شہر اصفہان سے تقریباً 270 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ اس وقت یہ ایران کا 15واں سب سے بڑا شہر ہے۔ 2017 کے بعد سے یزد کے تاریخی شہر کو یونیسکو کے ذریعہ عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ (Image- Canva)
ملک کا سب سے بڑا مینار: یزد کی جامع مسجد بھی قابل دید ہے۔ یہاں 14ویں صدی میں ایک جامع مسجد بنائی گئی تھی۔ اس کے مینار کو ملک کا سب سے بڑا مینار سمجھا جاتا ہے۔ اس کی خوبصورتی ایرانی اسلامی فن تعمیر کا ایک خوبصورت نمونہ ہے۔ (Image- Canva)
ملک کا سب سے بڑا مینار: یزد کی جامع مسجد بھی قابل دید ہے۔ یہاں 14ویں صدی میں ایک جامع مسجد بنائی گئی تھی۔ اس کے مینار کو ملک کا سب سے بڑا مینار سمجھا جاتا ہے۔ اس کی خوبصورتی ایرانی اسلامی فن تعمیر کا ایک خوبصورت نمونہ ہے۔ (Image- Canva)
قدیم خرانق گاؤں: شہر میں باغ دولت کے نام سے ایک خوبصورت جگہ بھی ہے۔ یہاں 18ویں صدی میں تعمیر کی گئی عمارت سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یزد شہر میں خرانق نام کا ایک گاؤں بھی ہے۔ یہ کافی قدیم گاؤں ہے۔ لیکن اب صرف اس کی باقیات رہ گئی ہیں۔  (Image- Canva)
قدیم خرانق گاؤں: شہر میں باغ دولت کے نام سے ایک خوبصورت جگہ بھی ہے۔ یہاں 18ویں صدی میں تعمیر کی گئی عمارت سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یزد شہر میں خرانق نام کا ایک گاؤں بھی ہے۔ یہ کافی قدیم گاؤں ہے۔ لیکن اب صرف اس کی باقیات رہ گئی ہیں۔ (Image- Canva)
Persepolis: Persepolis شہر شیراز سے 70 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، جو جدید ایران کے صوبہ فارس کا ایک شہر ہے۔ یہ اپنی خوبصورتی سے سیاحوں کو مسحور کرتا ہے۔  (Image- Canva)
Persepolis: Persepolis شہر شیراز سے 70 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے، جو جدید ایران کے صوبہ فارس کا ایک شہر ہے۔ یہ اپنی خوبصورتی سے سیاحوں کو مسحور کرتا ہے۔ (Image- Canva)
نقش جہاں اسکوائر: دنیا کے سب سے بڑے سٹی اسکوائرس میں سے ایک نقش جہاں اسکوائر ہے۔ یہ 17ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ جگہ ایران کے شہر اصفہان میں واقع ہے۔ نقش جہاں اسکوائر میں امام مسجد ہے۔ (1979 کے انقلاب کے بعد اس کا نام تبدیل کر دیا گیا)۔  یونیسکو نے بھی اسے عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ دے رکھا ہے۔ (Image- Canva)
نقش جہاں اسکوائر: دنیا کے سب سے بڑے سٹی اسکوائرس میں سے ایک نقش جہاں اسکوائر ہے۔ یہ 17ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ جگہ ایران کے شہر اصفہان میں واقع ہے۔ نقش جہاں اسکوائر میں امام مسجد ہے۔ (1979 کے انقلاب کے بعد اس کا نام تبدیل کر دیا گیا)۔ یونیسکو نے بھی اسے عالمی ثقافتی ورثے کا درجہ دے رکھا ہے۔ (Image- Canva)
گلستان پیلس: دارالحکومت تہران میں تعمیر کیے گئے گلستان پیلس میں شاہی عمارتیں ہیں جنہیں انتہائی خوبصورت کاریگری سے سجایا گیا ہے۔ یہ 19ویں صدی میں قاجار خاندان کی سرکاری رہائش گاہ تھی۔ یہ عمارت بھی یہاں دیکھنے کے لائق ہے۔   (Image- Canva)
گلستان پیلس: دارالحکومت تہران میں تعمیر کیے گئے گلستان پیلس میں شاہی عمارتیں ہیں جنہیں انتہائی خوبصورت کاریگری سے سجایا گیا ہے۔ یہ 19ویں صدی میں قاجار خاندان کی سرکاری رہائش گاہ تھی۔ یہ عمارت بھی یہاں دیکھنے کے لائق ہے۔ (Image- Canva)
ارز بام قلعہ: ایران میں واقع ارز بام قلعہ اپنی خوبصورتی کے لیے جانا جاتا ہے۔ دنیا میں خشک اینٹوں کے سب سے قدیم تعمیراتی کام کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ ارز بام قلعہ قدیم سلک روڈ کے مشرقی مغربی تجارتی راستے پر واقع تھا۔   (Image- Canva)
ارز بام قلعہ: ایران میں واقع ارز بام قلعہ اپنی خوبصورتی کے لیے جانا جاتا ہے۔ دنیا میں خشک اینٹوں کے سب سے قدیم تعمیراتی کام کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ ارز بام قلعہ قدیم سلک روڈ کے مشرقی مغربی تجارتی راستے پر واقع تھا۔ (Image- Canva)
آزادی ٹاور: آزادی ٹاور ایران کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ اصل میں ایران کے آخری شاہ محمد رضا پہلوی نے شاہی ریاست کی بنیاد کے 2500 ویں سال کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔ 1979 کے انقلاب میں محمد رضا کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد اس کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ کا جشن منانے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوتے ہیں ۔ (Image- Canva)
آزادی ٹاور: آزادی ٹاور ایران کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ اصل میں ایران کے آخری شاہ محمد رضا پہلوی نے شاہی ریاست کی بنیاد کے 2500 ویں سال کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔ 1979 کے انقلاب میں محمد رضا کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد اس کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ کا جشن منانے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوتے ہیں ۔ (Image- Canva)

ہندوستان اورایران میں دوطرفہ بات چیت ،مشرق وسطی کی سیمابی صورتحال سمیت دیگرعلاقائی و باہمی مسائل پر کیا گیاتبادلہ خیال

ہندوستان۔ایران نے چابہار بندرگاہ کے منصوبے کے ذریعے رابطے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ سکریٹری خارجہ ونئے کواترا نے اتوار کے روز تہران میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالحیان سے ملاقات کی۔ سکریٹری خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ حماس اسرائیل تنازعہ سے پیدا ہونے والی مغربی ایشیا کی موجودہ صورتحال، اسٹریٹجک چابہار بندرگاہ کے ذریعے رابطے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں جاری تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا ۔ باغچی نے اس موقع پر کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ امور، چابہار بندرگاہ سمیت رابطوں کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ونئے کواترا کا دورہ تہران اہم ہے کیونکہ یہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازعات پر بڑھتے ہوئے عالمی خدشات کے درمیان جاری ہے۔

 

https://twitter.com/MEAIndia/status/1728734978236969116

تہران میں، خارجہ سکریٹری نے سیاسی امور کے انچارج ایرانی نائب وزیر خارجہ علی باغیری کنی کے ساتھ ہندوستان۔ایران فارن آفس کنسلٹیشنز (FOC) کی میٹنگ کی شریک صدارت بھی کی۔ دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا جن میں چابہار بندرگاہ، سیاسی روابط، تجارتی و اقتصادی تعلقات، استعداد کار بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں۔وزارت خارجہ نے کہا کہ موجودہ علاقائی اور عالمی مسائل بشمول افغانستان اور غزہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ونئے کواترا نے اقتصادی امور کے انچارج ایرانی نائب وزیر خارجہ مہدی صفاری سے بھی ملاقات کی۔

ہندوستان اور ایران مشترکہ طور پر چابہار بندرگاہ کو ترقی دے رہے ہیں۔ایران کے جنوبی ساحل پر واقع چابہار بندرگاہ کو ہندوستان اور ایران مل کر تیار کر رہے ہیں۔ یہ روابط اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔ ہندوستان، علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے چابہار بندرگاہ کے منصوبے پر زور دے رہا ہے، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ رابطے کے لیےچابہار بندرگاہ کو انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC) منصوبے کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ INSTC ہندوستان، ایران، افغانستان، آرمینیا، آذربائیجان، روس، وسطی ایشیا اور یورپ کے درمیان مال کی حمل و نقل کے لیے 7,200 کلومیٹر طویل کثیر موڈ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ ہے۔

ایران اور سعودی عرب کےدرمیان تعلقات بحال، چین کی ثالثی ہوئی بااثر، خطہ میں بڑی تبدیلی کااشارہ

علاقائی حریفوں ایران اور سعودی عرب نے 10 مارچ 2023 بروز جمعہ کو چینی ثالثی میں ہونے والی مذاکرات میں تعلقات کی بحالی اور سفارتی مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے تعلقات منقطع ہونے کے سات سال بعد ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔ یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے وسیع تر نظر ثانی اور کوششوں کا احاطہ کرتا ہے۔ جس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

ریاض نے تہران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے جب ایرانی مظاہرین نے 2016 میں اسلامی جمہوریہ میں سعودی سفارتی مشنوں پر حملہ کر کے قابل احترام شیعہ عالم نمر النمر (Nimr al-Nimr) کی سعودی پھانسی کے بعد کیا تھا۔ شیعہ اکثریتی ایران اور سنی مسلم سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں برابر کی اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یمن میں جہاں حوثی باغیوں کو تہران کی حمایت حاصل ہے اور ریاض حکومت کی حمایت کرنے والے فوجی اتحاد کی قیادت کرتا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے نے مشترکہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران اور مملکت سعودی عرب نے سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے اور دو ماہ کے اندر سفارت خانے اور مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے بھی بیان شائع کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اعلان سے فوراً قبل بیجنگ میں پانچ دن تک مذاکرات ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 

آئی آر این اے نے کہا کہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے پیر کے روز بیجنگ کا سفر کیا تھا تاکہ چین میں اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ گہرے مذاکرات کریں تاکہ آخرکار تہران اور ریاض کے درمیان مسائل کو حل کیا جا سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ عراق دونوں ممالک کا پڑوسی ہے، اپریل 2021 سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کے کئی دور کی میزبانی کر چکا ہے۔

چارلی ہیبڈو میگزین میں ایرانی رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای کے کارٹونز کی اشاعت، ایران کی کاروائی

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے ایک فرانسیسی طنزیہ میگزین میں اپنے ایرانی رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای (Ayatollah Ali Khamenei) کے ’توہین آمیز‘ کارٹونز پر تہران میں قائم فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ کو بند کر دیا ہے۔ فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو (Charlie Hebdo) کے تازہ ترین ایڈیشن میں آیت اللہ علی خامنہ ای اور دیگر موقر شیعہ علما کا مذاق اڑانے والے خاکے پیش کیے گئے ہیں جنہیں قارئین نے ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں بھیجا تھا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ (French Institute for Research) کو بند کرنا اس کے ردعمل میں پہلا قدم ہے۔ اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر فرانس نے نفرت پھیلانے کے ایسے واقعات کے مرتکب اور اسپانسرز کا محاسبہ نہیں کیا، تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل ایران نے چارلی ہیبڈو میگزین میں ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے کارٹون کی اشاعت پر فرانس کے سفیر کو طلب کر لیا۔


ذرائع کے مطابق ہفتہ وار میگزین نے ایسے کارٹون شائع کیے جو ایرانی رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای عظمیٰ کا مذاق اڑاتے ہوئے اس مقابلے کے حصہ کے طور پر لگتے ہیں جو اس نے دسمبر میں ایران میں ملک گیر احتجاج کی حمایت میں شروع کیا تھا۔ ایران میں ملک گیر احتجاج گزشتہ ستمبر میں شروع ہوئے تھے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ فرانس کو آزادی اظہار کے بہانے دیگر مسلم ممالک اور اقوام کے مقدسات کی توہین کا کوئی حق نہیں ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایران فرانسیسی میگزین کے ناقابل قبول رویے کی مذمت کرتا ہے اور فرانسیسی حکومت کی وضاحت کی پر زور اپیل کرتا ہے۔


دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ٹویٹ کیا کہ مذہبی اور سیاسی اتھارٹی کے خلاف کارٹون شائع کرنے میں فرانسیسی میگزین کے توہین آمیز اور غیر مہذب اقدام کا موثر اور فیصلہ کن ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ ہم فرانسیسی حکومت کو اپنی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے یقینی طور پر غلط راستے کا انتخاب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 

چارلی ہیبڈو اور تنازعات:

چارلی ہیبڈو فرانس اور دنیا میں تنازعات کا مرکز رہا ہے۔ جنوری 2015 میں رسالے کو پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم (ﷺ) کے کارٹون شائع کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ کرنا پڑا۔

چارلی ہیبڈو کے ڈائریکٹر لارینٹ سوریسو نے کہا کہ یہ ایرانی مردوں اور عورتوں کے لیے ہماری حمایت ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے، جو 1979 سے ان پر ظلم ڈھانے والی تھیوکریسی کے خلاف اپنی آزادی کے دفاع کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔

ایرانی فوج کا اعتراف: یوکرین کا طیارہ ’انسانی غلطی’ کی وجہ سے گرایا گیا

تہران۔ ایران نے سینچر کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے حادثے کا شکار یوکرین کا طیارہ غلطی سے مار گرایا گیا تھا کیونکہ وہ ریوولیوشنری گارڈز کے حساس فوجی ٹھکانے سے کافی قریب تھا۔ ایرانی فوج نے ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے۔ بیان کے مطابق طیارہ گرانے کے ذمہ داروں کو فوجی جانچ کے گھیرے میں لایا جائے گا اور نتیجے کے بعد مناسب سزا دی جائے گی۔ فوج نے اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’’امریکہ ساتھ کشیدگی عروج پر ہونے کے سبب فوج ہائی الرٹ پر تھی اور جب جہاز حساس فوجی مرکز کی جانب مڑا تو غلطی سے اسے ’دشمن کا ہدف‘ سمجھ لیا گیا۔ اس صورت میں غیر ارادتاً طور پر طیارے کو گرا دیا گیا‘‘۔فوج نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی نہ ہو، اس کے لئے ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کیا جائے گا۔


وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اس حادثے کے لئے معافی مانگتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’امریکی جرات‘ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ہمیں بہت افسوس ہے اور ہم اپنے لوگوں اور اس حادثے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے معافی مانگتے ہیں‘‘۔
کناڈا نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس کے پاس موجود خفیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ طیارے کو ایران نے ہی مار گرایا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھی ہوائی جہاز کے گر کر تباہ ہونے کا ممکنہ سبب ایران کے زمین سے غیردانستہ طور پر داغے گئے میزائل کو بتایا تھا۔ ایران نے ان الزامات کو سرے سے خارج کیا تھا۔ ایران کی شہری ہوا بازی تنظیم (سي اےاوآئی) کے چیف علی عبید زادہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ’’حال ہی میں ایران میں گر کر تباہ ہوا یوکرین کا ہوائی جہاز تکنیکی خرابی کی وجہ سے گرا تھا اور مغربی ممالک کا یہ دعوی غلط ہے کہ وہ ہمارے میزائل حملے کی زد میں آکر تباہ ہوا تھا‘‘َ۔


اس کے بعد ایرانی وزارت کے ترجمان عباس موساوي نے کہا کہ ’’طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لئے کناڈا کا ایک وفد ایران آ رہا ہے اور یہ طیارہ حادثے کے بارے میں سبھی تکنیکی پہلوؤں کی جانچ کرے گا۔ ایران اور کناڈا کی وزارت خارجہ کے درمیان تال میل کے بعد کناڈیائی وفد تحقیقات کے لئے یہاں کے لئے روانہ ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق جن ممالک سے تھا ان کی حکومتوں کو ہر ممکن مدد دی جائے گی۔ اس میں یوکرین اور متعلقہ ممالک اور بوئنگ کمپنی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور مشترکہ طور پر جانچ کریں گے اور انہیں پوری شفافیت کے ساتھ شائع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بدھ کے روز ہوئے اس طیارہ حادثے میں طیارے میں سوار سبھی مسافراور ہوائی جہاز کا عملہ سمیت کل 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مرنے والوں میں 82 ایرانی اور 63 کناڈیائی شامل تھے۔ یہ حادثہ اسی روز پیش آیا جب ایران نے عراق میں امریکی ٹھکانوں کو ہدف بنا کر 15 سے زیادہ میزائل داغے تھے۔