Category Archives: Trending

چینی یا نمک… دہی میں کیا ملانا زیادہ فائدہ مند؟ ایکسپرٹ سے جانئے دہی کھانے کا صحیح طریقہ اور فائدے

خواہ موسم کوئی بھی ہو، لوگ عام طور پر کھانے کے ساتھ دہی کھانا پسند کرتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں اس کی مانگ اور بھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ ہمارے پیٹ کو بھی ٹھنڈا رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہماری صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ کچھ لوگ دہی میں چینی یا نمک ملا کر کھاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ دہی میں کچھ ڈالے بغیر ہی کھاتے ہیں۔ آیورویدک ڈاکٹر ڈاکٹر سوکرتی، جنہوں نے سنگھ بھوم سے بی ایچ ایم ایس کیا ہے اور تقریباً 5 سال کا تجربہ ہے، نے بتایا کہ دہی کا استعمال کیسے کیا جائے اور فٹ رہنے کے لیے دہی میں کیا ملایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ اس الجھن میں رہتے ہیں کہ دہی میں کیا ملا کر کھانا چاہئے ۔ آیوروید کے مطابق سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ دہی میں چینی یا نمک نہ ڈالیں، اسے سادہ کھانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ بغیر کچھ ڈالے نہیں کھا سکتے تو ناشتے میں چینی ڈال کر کھا سکتے ہیں۔ وہیں دوپہر یا رات میں نمک ملا کر کھائیں، لیکن آپ کو رات کو دہی کھانے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہر روز دہی کا استعمال نہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ دہی میں مونگ کی دال، شہد، گھی، چینی اور آملہ ملا کر کھانے سے صحت اچھی رہتی ہے۔

دہی میں چینی ملا کر کھانے سے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، اس لیے شوگر کے مریض چینی کی بجائے اس میں نمک ملا کر کھائیں۔ نمک کے ساتھ کھانے سے ہاضمہ درست رہتا ہے، لیکن ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو نمک کے ساتھ نہیں کھانا چاہئے، کیونکہ اس سے بی پی بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹروک اور ہائی بلڈ پریشر کا بھی امکان پیدا ہوتا ہے۔

گرمیوں میں دہی کی لسی بھی بہت فائدہ مند ہے۔ دہی میں چینی ملا کر اس کا اثر ٹھنڈا ہو جاتا ہے جس سے گرمی سے آرام ملتا ہے۔ اس کے ساتھ جسم میں توانائی آتی ہے اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ اور ہائیڈریشن بھی اچھی رہتی ہے اور پانی کی کمی بھی نہیں ہوتی ہے۔

آپ تو نہیں کررہے چائے یا کافی پینے کو لے کر یہ بڑی بھول، آئی سی ایم آر نے دی وارننگ، وجہ بھی بتائی

نئی دہلی : اگر آپ بھی کھانے سے پہلے یا بعد میں چائے یا کافی پیتے ہیں تو یہ خبر صرف آپ کے لیے ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) نے ایسا کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ دونوں مشروبات ہندوستانی ثقافت میں گہرائی سے رچے بسے ہیں، لیکن اب ICMR نے ان کے استعمال میں تحمل سے کام لینے کیلئے کہا ہے۔

ICMR نے حال ہی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن (NIN) کے ساتھ شراکت داری میں 17 نئے غذائی رہنما خطوط پیش کئے ہیں، جس کا مقصد پورے ہندوستان میں صحت مند کھانے کی عادات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ یہ رہنما خطوط متنوع خوراک اور فعال طرز زندگی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ چائے اور کافی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے طبی ماہرین نے صحت کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر ان دونوں کے زیادہ استعمال کے خلاف بھی خبردار کیا ہے۔

ICMR کے محققین نے کہا کہ چائے اور کافی میں کیفین ہوتی ہے، جو نہ صرف مرکزی اعصابی نظام کو اکسانے کا کام کرتی ہے، بلکہ جسم کو خود پر انحصار کرنے کی تحریک دیتی ہے۔ گائیڈ لائنز میں چائے اور کافی میں پائے جانے والے کیفین کی مقدار کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس کے مطابق 150 ملی لیٹر کپ بروڈ کافی میں 80-120 ملی گرام کیفین ہوتی ہے، انسٹنٹ کافی میں 50-65 ملی گرام اور چائے میں کیفین کی مقدار 30-65 ملی گرام ہوتی ہے۔ آئی سی ایم آر نے اپنے مشورے میں کہا ہے کہ روزانہ صرف 300 ملی گرام کیفین کا استعمال ہی کیا جانا چاہئے۔

آئی سی ایم آر نے کھانے سے پہلے اور بعد میں کم از کم ایک گھنٹہ چائے یا کافی سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ ان میں ٹینن ہوتے ہیں، جو جسم کی آئرن کو جذب کرنے کی صلاحیت کو کم کر سکتے ہیں۔ ٹیننز معدے میں آئرن کے ساتھ جڑ جاتے ہیں، جس سے جسم کے لیے آئرن کو مناسب طریقے سے جذب کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ آئرن کی کمی اور خون کی کمی جیسے صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کافی کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بے قاعدگیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ایک دو نہیں، پورے 32 بار دولہن بنی لڑکی، رات میں کرتی تھی ایسا کام، صبح روتے ملتا تھا دولہا

کہا جاتا ہے کہ جوڑیاں جنت میں بنتی ہیں۔ اس زمین پر لوگ اتفاقاً اپنے پارٹنر سے ملتے ہیں اور دونوں ہمیشہ کے لیے ایک ہو جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ کچھ لوگوں کو اپنے ساتھی کو تلاش کرنے میں زیادہ وقت لگ جاتا ہے ۔ لوگوں کی یہ پریشانی اب کچھ لوگوں کے لیے کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایسی کئی ایجنسیاں کھل چکی ہیں جو لوگوں کو اپنے ہم سفر سے ملنے میں مدد کرتی ہیں۔ ایسی ایجنسیاں ہر گلی اور محلے میں کھل رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شادی کے نام پر دھوکہ دہی کے واقعات بھی بڑھنے لگے ہیں۔ علامتی تصویر۔
کہا جاتا ہے کہ جوڑیاں جنت میں بنتی ہیں۔ اس زمین پر لوگ اتفاقاً اپنے پارٹنر سے ملتے ہیں اور دونوں ہمیشہ کے لیے ایک ہو جاتے ہیں۔ کئی مرتبہ کچھ لوگوں کو اپنے ساتھی کو تلاش کرنے میں زیادہ وقت لگ جاتا ہے ۔ لوگوں کی یہ پریشانی اب کچھ لوگوں کے لیے کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ایسی کئی ایجنسیاں کھل چکی ہیں جو لوگوں کو اپنے ہم سفر سے ملنے میں مدد کرتی ہیں۔ ایسی ایجنسیاں ہر گلی اور محلے میں کھل رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شادی کے نام پر دھوکہ دہی کے واقعات بھی بڑھنے لگے ہیں۔ علامتی تصویر۔
راجستھان کے قبائلی اکثریتی علاقوں بانسواڑہ اور ڈونگر پور میں اس طرح کے گروہ کافی سرگرم ہو چکے ہیں۔ یہ گروہ ان مردوں کو پکڑ لیتے ہیں جن کی شادی نہیں ہوپا رہی ہے ۔ یہ لوگ دلال کا کام کرتے ہیں اور لڑکوں کو لڑکیوں سے ملواتے ہیں۔ علامتی تصویر۔
اس کے بعد ان کی شادی ہو جاتی ہے۔ لیکن دلہن شادی کے اگلے ہی دن سبھی زیورات اور پیسے لے کر بھاگ جاتی ہے۔ ایسی لٹیری دلہنوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔علامتی تصویر۔
علاقے کے تھانوں میں لٹیری دلہن کے کئی واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ یہ گروہ کئی سالوں سے سرگرم ہے۔ 2022 میں ساگواڑہ تھانے میں پولیس نے ایک دلہن کو پکڑا تھا جس نے نہ صرف ایک بلکہ 32 دولہوں کو اپنا شکار بنایا تھا۔ علامتی تصویر۔
اس دلہن نے 32 لوگوں سے شادی کی ۔ اس کے بعد سہاگ رات پر وہ لڑکوں کو نشہ آور چیز کھلا دیتی تھی۔ اس کے بعد وہ گھر میں رکھی نقدی اور زیورات لے کر فرار ہوجاتی تھی۔ کئی دولہوں نے ایک ہی لڑکی کا اسکیج بنوایا تو پولیس متحرک ہوگئی اور بالآخر ڈاکو دلہن کو گرفتار کرلیا۔ علامتی تصویر۔
علاقے میں ایسے بہت سے گینگ ہیں جو کنوارے مردوں کو شادی کا جھانسہ دے کر پھنسا رہے ہیں۔ یہ دلال غریب لڑکیاں ہونے کا بہانہ بنا کر شادی کے دوران لڑکوں سے پیسے لیتے ہیں۔ علامتی تصویر۔
لڑکی کے والدین پیسے لینے کے بعد اس کی شادی کیلئے راضی ہوجاتے ہیں ۔ اس کے بعد شادی کی سبھی تیاریاں بھی لڑکے والے کرتے ہیں۔ شادی ہونے کے بعد دلہن موقع پاتے ہی سبھی پیسے اور زیورات لے کر فرار ہوجاتی ہے۔ علامتی تصویر۔
اب تک کئی نوجوان ان دلالوں کے چکر میں پھنس چکے ہیں۔ پولیس نوجوانوں کو بیدار کرنے میں مصروف ہے تاکہ شادی کے نام پر مزید لوگ دھوکہ نہ کھائیں ۔ علامتی تصویر۔

سرکاری ٹیچر کو ہوا بارہویں کی طالبہ سے پیار، اسکول کے بعد لے کر ہوا فرار، پھر گاوں والوں نے…

پیار پر کسی کا زور نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو کبھی بھی کسی کو بھی کسی سے بھی ہوجاتا ہے۔ دنیا میں استاد اور طالب علم کا رشتہ کافی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ استاد اپنے اندر موجود علم کو طلبہ کے ساتھ بانٹتا ہے۔ استاد ہی ہے جو طالب علم کو صحیح اور غلط کی پہچان سکھاتا ہے۔ لیکن راجسمند میں ایک ٹیچر نے ایک طالبہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو تار تار کرنے والا کام کیا، جس سے گاؤں والے بھڑک اٹھے۔ علامتی تصویر۔
پیار پر کسی کا زور نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسا احساس ہے جو کبھی بھی کسی کو بھی کسی سے بھی ہوجاتا ہے۔ دنیا میں استاد اور طالب علم کا رشتہ کافی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ استاد اپنے اندر موجود علم کو طلبہ کے ساتھ بانٹتا ہے۔ استاد ہی ہے جو طالب علم کو صحیح اور غلط کی پہچان سکھاتا ہے۔ لیکن راجسمند میں ایک ٹیچر نے ایک طالبہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو تار تار کرنے والا کام کیا، جس سے گاؤں والے بھڑک اٹھے۔ علامتی تصویر۔
یہ معاملہ راجسمند کے ایک سرکاری اسکول میں سامنے آیا ہے۔ اس اسکول میں بچوں کو پڑھاتے ہوئے اس کی آنکھ ایک طالبہ سے لڑگئی۔ اس کے بعد ٹیچر طالبہ کے ساتھ فرار ہوگیا۔ علامتی تصویر۔
جب گاؤں والوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اسکول کے گیٹ پر تالا لگا دیا۔ اساتذہ کو اندر بند کردیا۔ ملزم ٹیچر اور طالبہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس کے ساتھ گاؤں والے بھی ملزم کی تلاش کر رہے ہیں۔ علامتی تصویر۔
یہ معاملہ پیر کا ہے۔ راجسمند کے آمیٹ علاقے کے دووڑا گاؤں میں ایک سرکاری اسکول ٹیچر کو 12ویں جماعت کی طالبہ سے محبت ہو گئی۔ علامتی تصویر۔
پیر کو ملزم ٹیچر اور طالبہ دونوں اسکول آئے تھے۔ کلاس کے بعد طالبہ گھر نہیں پہنچی۔ وہیں جب ٹیچر کی تلاش کی گئی تو وہ بھی غائب پایا گیا۔ بس پھر کیا تھا، گاؤں میں کہرام مچ گیا۔ علامتی تصویر۔
اسکول کے دوران ٹیچر طالبہ کو لے کر فرار ہوگیا ۔ گاؤں والوں نے اسکول میں جم کر ہنگامہ کیا۔ گاؤں والوں نے اسکول کے دروازے پر خوب ہنگامہ کیا۔ اس کے بعد سبھی اساتذہ کو اندر بند کر کے اسکول کے دروازے پر تالا لگا دیا۔ علامتی تصویر۔ (Credit- Canva)
طالبہ کے اہل خانہ نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ لیکن ملزم ٹیچر تاحال فرار ہے۔ پولیس کے ساتھ گاؤں والے بھی ان دونوں کی تلاش کر رہے ہیں۔ علامتی تصویر۔ (Credit- Canva)

یہاں رات میں بھی 46 ڈگری پارہ، نہ اے سی کام کررہا نہ فریج، دودھ ۔ بریڈ سے مہنگی بک رہی برف

مغربی افریقی ملک مالی میں گرمی کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ کئی علاقوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ اے سی، کولر اور فریج جیسی چیزیں کام نہیں کر رہی ہیں۔ پانی کی کمی، قے، اسہال وغیرہ کے مریضوں سے اسپتال بھرے پڑے ہیں۔
مالی کے دارالحکومت بماکو سمیت کئی علاقوں کو بجلی کے بحران کا سامنا ہے۔ مالی میں پہلے ہی بجلی کا بحران رہا ہے۔ اب بڑھتی ہوئی گرمی کے ساتھ مسئلہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔ بجلی کی بندش کے باعث مالی میں برف کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
صورتحال یہ ہے کہ آئس کیوبز دودھ اور روٹی سے بھی مہنگے فروخت ہو رہے ہیں۔ کئی علاقوں میں آئس کیوبز کی قیمت 500 فرینکس تک پہنچ گئی اور اس کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مالی میں، روٹی اور دودھ جیسی چیزوں کی قیمت عام طور پر 200 فرینکس تک ہے۔ اس سے مہنگائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
file
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کئی علاقے ایسے ہیں جہاں رات کا درجہ حرارت بھی 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے پانی کی کمی، لوز موشن، کھانسی، بخار اور سانس کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ کئی علاقوں میں پانی کی قلت ہوگئی ہے۔
شدید گرمی کے باعث کئی علاقوں میں اسکول اور کالج بند کردیے گئے ہیں۔ لوگوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ لوگوں کو لو سے بچنے کے لیے آئس کیوبز استعمال کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔

اجمیرمیں مولاناماہر کےقتل کامعاملہ، جنسی ہراسانی کاشکارطلبہ نےاستادکواتارا موت کے گھاٹ

راجستھان کے اجمیر شہر میں 15 دن قبل مسجد میں مولانا کے قتل کے معاملے میں پولیس نے حیرا ن کن انکشاف کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا کو مسجد میں ایک ساتھ رہنے والے چھ نابالغ طلبہ نے قتل کیا۔ پولیس کی پوچھ تاچھ کے دوران بچوں نے بتایا کہ مولانا گزشتہ 4 سال سے انہیں موبائل پر فحش ویڈیوز دکھا کر جنسی بدفعالی انجام دے رہے تھے۔

اس سے پریشان ہو کر بچوں مل کر نے مولانا کے لیے بوندی کا رائتا بنایا۔ جس میں نیند کی گولیاں ملا کر مولانا کو دی گئیں۔ مولانا کے سونے کے بعد ان کے سر پر لاٹھیوں سے وار کیے گئے۔ اس کے بعد بچوں نے رسی سے مولانا ماہر کا گلا گھونٹ دیا اورمولانا کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد بچوں نے ایک کہانی بنائی کہ نقاب پوش بدمعاشوں نے مولانا کو ڈکیتی کے دوران قتل کر دیا، جسے ا نہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

پولیس نے مولانا قتل کیس کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئےاجمیر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دیویندر کمار بشنوئی نے ایک پریس کانفرنس میں اس قتل کیس تفصیلات بتائی ہے ۔پولیس سپرنٹنڈنٹ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کی دیر رات دورئی میں واقع محمدی مدینہ مسجد میں مولانا محمد ماہر (30) کا قتل کیا گیا تھا۔اس مقاملے محیں کنچن نگر، اجمیر میں واقعہ ایک مدرسہ کے 6 نابالغ طلبہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔

مولانا فحش ویڈیو دکھا کر جنسی بدسلوگی کیا کرتے تھے۔اجمیر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ پولیس پوچھ تاچھ کے دوران بچوں نے بتایا کہ مولانا ان کے ساتھ غلط کام کرتے تھے۔ وہ دھمکی دیتا تھے کہ اگر بچوں نے کسی سے اس کا ذکر کیا تو وہ انہیں جان سے مار دیں گے۔ مولانا ماہر تقریباً 7 سال قبل رام پور یوپی سے یہاں آئے تھے۔ وہ یہاں رہ کر مسجد میں بچوں کو پڑھاتے تھے۔ ان کا خاندان صرف رام پور میں رہتا ہے۔

مسجد میں مولانا کے ساتھ 15 بچے رہتے تھے۔ عید کی وجہ سے 10 بچے اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔ اس حالت میں یہاں پانچ بچے رہ رہے تھے۔ مولانا 25 اپریل کو رام پور سے ایک نابالغ بچے کو اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس رات مولانا ان کے ساتھ تشریف لائے۔ نابالغ کے ساتھ ظلم کیا تھا۔ اسے پیسے کا لالچ دینے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرنے کو کہنے کے بعد، نابالغ 26 اپریل کی رات مسجد میں جمع ہوئے۔

جب پانچ دیگر نابالغ کو ان کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ کے واقعے کے بارے میں بتایا گیا تو تمام بچوں نے بتایا کہ مولانا تقریباً 4 سال سے ہم سب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں۔ مولانا کی دھمکیوں اور خوف سے ہم سب خاموش رہے۔ اس کے بعد تمام 6 نابالغ بچوں نے مل کر مولانا کو اس کے کرتوتوں کی عبرتناک سزا دینے کا منصوبہ بنایا۔

قتل کیس کے انکشاف کے لیے نفسیاتی ماہرین کی خدمات لی گئی

رپورٹ درج کرنے اور جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کردی۔ بچوں کے بیانات کی بنیاد پر اپنی تحقیقات کو آگے بڑھایا۔ اس کے ساتھ قریبی لوگوں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ کیس میں بہت سے حقائق اور شواہد کی چھان بین کی گئی لیکن پولیس کو کامیابی نہیں ملی۔

جس کے بعد مختلف تھانوں کے افسران کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے کر کیس کی نئے سرے سے تفتیش شروع کر دی گئی۔ بچوں سے نفسیاتی طور پر پوچھ تاچھ کے ساتھ ساتھ ہر زاویے کا جائزہ لیا گیا۔ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج دیکھی گئی۔

سنسنی خیز! کوچنگ پڑھانے کے بہانے طالبہ کے ساتھ بنایا جسمانی تعلقات، ماں نے پکڑا، پھر…

سیتامڑھی: بہار کے سیتامڑھی ضلع میں ایک ٹیچر نے اپنی ہی اسٹوڈینٹ کے ساتھ ایسا گھنونا کام کیا، جسے سن کر ہر کوئی حیران رہ جائے گا۔ یہ پورا معاملہ ضلع کے پریہار تھانہ علاقے کے ایک گاؤں میں پیش آیا ہے۔ سماج کے لیے شرمناک اس واقعے نے ایک بار پھر ٹیچر اور اسٹوڈینٹ کے رشتے کو داغدار کر دیا ہے۔ ملزم ٹیچر نے پہلے طالبہ کو شادی کا لالچ دیا اور پھر اس کی آڑ میں اس سے جسمانی تعلقات بنائے۔علامتی تصویر۔
جسمانی تعلقات کے دوران اس نے ویڈیو بھی بنالیا۔ ویڈیو بنانے کے بعد اس نے لڑکی کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔ اس طرح بلیک میل کرکے اس نے ڈیڑھ سال تک لڑکی کا جنسی استحصال کیا۔ اس دوران جب بھی متاثرہ لڑکی شادی کا مطالبہ کرتی تو ملزم ٹیچر اسے نظر انداز کر دیتا اور ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر اسے خاموش کرا دیتا۔ علامتی تصویر۔
کچھ روز قبل متاثرہ طالبہ کی ماں نے اپنی بیٹی کو ٹیچر کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں پکڑ لیا تھا۔ حالانکہ وہ بھی بدنامی کے ڈر سے کچھ دن خاموش رہی لیکن انہوں نے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی۔ علامتی تصویر۔
اس میں پریہار تھانہ علاقہ کے باڑا گاؤں کے رہنے والے ٹیچر راجیش کمار کو اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ ملزم ٹیچر راجیش نے گاؤں میں کوچنگ کھول رکھی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق متاثرہ جنوری 2022 سے اس کوچنگ میں پڑھنے جاتی تھی۔ علامتی تصویر۔
30 اپریل 2024 کو جب طالبہ کو واپس آنے میں دیر ہوئی تو اس کی ماں کوچنگ سینٹر پہنچی اور دونوں کو قابل اعتراض حالت میں دیکھ لیا۔ ٹیچر کو پھٹکار لگانے کے بعد وہ بیٹی کے ساتھ گھر پہنچ گئی۔ علامتی تصویر۔
پوچھ گچھ کے دوران طالبہ نے انکشاف کیا کہ 10 ستمبر 2022 سے 30 اپریل 2024 تک ملزم نے 70 بار اس کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ طالبہ کی والدہ نے ایف آئی آر میں پولیس کو بتایا ہے کہ ٹیچر راجیش کمار ان کی بیٹی کو شادی کا لالچ دے کر غیر اخلاقی حرکتیں کرتا رہا۔ علامتی تصویر۔
جب وہ شکایت کرنے ٹیچر کے گھر پہنچی تو راجیش، اس کی ماں تیتری دیوی اور والد رام شریست ٹھاکر وہاں موجود تھے۔ تینوں نے واقعہ کو دبانے کے لیے 2 لاکھ روپے کی پیشکش کی۔ پولیس میں شکایت کی بات کہنے پر اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی گئی ۔ علامتی تصویر۔

گرمیوں میں گھر پہنچتے ہی نہانے کی ہے عادت؟ تو ہوجائیں ہوشیار، پڑسکتی ہے کافی مہنگی

Summer Health Tips: گرمیوں کا موسم آگیا ہے اور اس موسم میں چلچلاتی دھوپ سے لوگوں کی حالت دگرگوں ہو جاتی ہے۔ بھلے ہی آپ صبح نہا کر گھر سے نکلیں، لیکن گرمی اور پسینے کی وجہ سے جلن کا احساس ہوتا ہے۔ ایسے میں لوگ گھر جا کر دوبارہ نہانا پسند کرتے ہیں، تاکہ وہ تروتازہ محسوس کر سکیں۔ بہت سے لوگ روزانہ چلچلاتی دھوپ کا سامنا کرنے کے بعد یا دفتر سے گھر پہنچنے کے بعد نہاتے ہیں۔ لیکن ایسا کرنا آپ کی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، آئیے اس بارے میں ماہرین سے جانتے ہیں۔

آر ایم ایل اسپتال کے ڈاکٹر انکت کمار کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت زیادہ رہتا ہے، ایسے میں جب ہم گرمی کی وجہ سے گھر پہنچتے ہی اچانک نہانا شروع کردیتے ہیں تو جسم کا درجہ حرارت تبدیل ہونے لگتا ہے۔ گرمی اور سردی کئی طرح کے انفیکشنز کا باعث بنتی ہے، اس سے گلے میں خراش اور سردی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ گھر پہنچ کر کم از کم آدھے گھنٹے تک آرام سے بیٹھیں اور پھر نہائیں۔

کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو گرمیوں میں کئی بار نہاتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ اس سے انہیں تازگی ملے گی۔ لیکن یہ ان کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ بار بار نہانے سے جلد کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ اس سے جلد میں موجود قدرتی تیل ختم ہوجا تا ہے جس سے جلد خشک ہونے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ سے جلد سے متعلق کئی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے یاد رکھیں کہ گرمیوں میں آپ کو صرف دو بار نہانا چاہیے، صبح کے وقت اور گھر واپس آنے کے بعد چند دیر آرام کریں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کمرے کے درجہ حرارت پر واپس آجائے۔

ٹھنڈا پانی نہ پئیں

تیز دھوپ سے واپس آنے کے بعد بہت پیاس لگ رہی ہے تو ایسے میں اکثر لوگ ٹھنڈا یا برف والا پانی پینے کی غلطی کرتے ہیں۔ کیونکہ باہر سے آنے سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں اگر آپ اچانک ٹھنڈا پانی پیتے ہیں تو اس سے جسم کا درجہ حرارت بدل جائے گا اور آپ کو نزلہ، گلے کی خراش اور کھانسی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اے سی میں نہ بیٹھیں

تیز دھوپ کے بعد اے سی والے کمرے میں بیٹھنے سے گریز کریں، کیونکہ اے سی کی ٹھنڈی ہوا آپ کو گرمی سے نجات دلا سکتی ہے، لیکن بہت ٹھنڈی جگہ پر جانے سے آپ کو سردی اور گرمی کا احساس ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے آپ کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

پاکستان کی وہ عمارتیں، جن پر اب بھی صاف صاف لکھا ہے ہندوستان کا نام، جانئے کون ان کا مالک

pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
یہ پاکستان کے شہر کراچی میں اسٹیٹ بینک میوزیم اینڈ آرٹ گیلری ہے۔ یوں تو اس عمارت کے اوپر اسٹیٹ بینک میوزیم لکھا ہوا ہے لیکن اس کے پیچھے لکھی ہوئی تحریر کو دیکھیں تو وہاں امپیریل بینک آف انڈیا لکھا ہوا ہے۔ یہ وہ عمارت ہے جس میں لاہور میں رہنے والے بڑے ہندو اور سکھ تاجروں کا بہت پیسہ لگا ہوا تھا۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد اس بینک کا نام اسٹیٹ بینک آف انڈیا ہو گیا، حالانکہ کئی بینک اس میں ضم بھی ہو گئے تھے۔ اس بینک کو 1921 میں ایک انگریز نے کھولا تھا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
کراچی میں لڑکیوں کے اہم سرکاری کالج گورنمنٹ کالج فار ویمن شرارے لیاقت میں کئی جگہوں پراب بھی انڈین گرلز ہائی اسکول لکھا ہوا مل جاتا ہے ۔ اس اسکول کی دیواروں پر لکھے پتھروں میں اس اسکول کا نام انڈین گرلز ہائی اسکول لکھا ہوا ہے۔ یہ کالج 1920 میں ایک پارسی شخص طیب کی کوششوں سے کھولا گیا تھا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
یہ کراچی کے اسی اسکول کا سنگ مرمر کا ایک پتھر ہے جس میں نہ صرف اس کا نام انڈین گرلز اسکول لکھا گیا ہے بلکہ اس کے بانی کا نام بھی درج ہے۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
کراچی کی اس شاندار عمارت میں اب اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک موجود ہے لیکن آزادی سے قبل یہ چارٹرڈ بینک آف انڈیا کی ملکیت تھی۔ آزادی کے بعد حکومت ہند نے اس بینک کو الہ آباد بینک میں ضم کردیا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
یہ عمارت آزادی سے پہلے بینک آف انڈیا کی تھی۔ جسے 1906 میں ممبئی میں معروف ہندوستانی تاجروں نے مشترکہ طور پر کھولا تھا۔ آزادی کے بعد اس میں پاکستان کا یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کھول دیا گیا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
یہ کراچی کا مشہور موہاٹا پیلیس ہے جسے کبھی ہندو بادشاہ شیو رتن چندر رتن نے 1927 میں اپنے گرمائی گھر کے طور پر بنایا تھا۔ آج بھی جب بھی کوئی کراچی جاتا ہے تو راجستھانی طرز کی اس خاص عمارت کو دیکھنا نہیں بھولتا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
کراچی میں ہی وکٹوریہ میوزیم کے قریب ایک خستہ حال کثیرالمنزلہ عمارت ہے۔ یہ عمارت کسی زمانے میں عظیم الشان عمارت رہی ہوگی۔ یہاں بہت سے لوگ کام کرتے رہے ہوں گے۔ اب یہ لگاتار خستہ حال ہورہی ہے۔ اس عمارت کا نام آج بھی اس کے گیٹ پر ایک پتھر کے نوشتہ پر انڈین لائف انشورنس لکھا ہوا ہے۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
لاہور کی اس عمارت میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا ہوا کرتا تھا۔ آج بھی اسٹیٹ بینک آف انڈیا دیواروں پر کندہ ہے۔ اب اس عمارت میں کئی دکانیں کھل چکی ہیں۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
دیانند سرسوتی نے 1886 میں لاہور میں پہلا ڈی اے وی اسکول کھولا تھا۔ یہ وہی سکول ہے۔ آزادی کے بعد اس کا نام بدل کر اسلامیہ کالج رکھ دیا گیا۔
pakistan historic buildings, india own pakistan buildings, pakistan in india elections, pakistan controversial buildings, india property in pakistan, urdu news, breaking news in urdu
کراچی میں یہ پراپرٹی حکومت ہند کی ہے۔ پہلے اس کمپلیکس میں انڈین قونصلیٹ کے ملازمین اور افسران رہتے تھے لیکن 80 کی دہائی میں اسے بند کر دیا گیا ۔ اس کے بعد سے کراچی میں انڈین قونصلیٹ سے متعلق تین جائیدادیں بند پڑی ہوئی ہیں۔ یہ پاکستان میں واقع حکومت ہند کی بڑی جائیدادوں میں سے ایک ہے جس کی مالیت کروڑوں میں ہے۔ حالانکہ یہ اب برباد ہو رہی ہے۔

سنسنی خیز: ماں، بیوی اور دو بیٹیوں کا ہتھوڑے سے قتل، بیٹے کو چھت سے پھینکا، پھر خود…

سیتا پور: اتر پردیش کے سیتا پور میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی موت سے کہرام مچ گیا۔ یہاں ایک نوجوان نے اپنی ماں، بیوی اور 3 بچوں کا قتل کردیا۔ نوجوان نے تینوں کا ہتھوڑے سے پیٹ کر قتل کر دیا۔ اس کے بعد اس نے خود کو بھی موت کے حوالے کر دیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ یہ واقعہ ہفتہ کی صبح 5 بجے کا بتایا جا رہا ہے۔ پولیس نے معاملہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

گھر کے افراد کے قتل کا یہ معاملہ یوپی کے سیتا پور ضلع کے رام پور متھرا تھانہ علاقے کے بالامئو گاؤں میں پیش آیا ہے۔ واقعے میں 5 افراد کا قتل کیا گیا ہے، جس میں ٹراما سینٹر میں ایک بچہ کی موت ہوگئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوجوان نے یہ واردات ہفتہ کی صبح تقریباً 5 بجے انجام دی۔ اس نے اپنے ہی خاندان کو تباہ کردیا۔ اس کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار لی۔ واقعہ سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ پولیس کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔

پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق نوجوان نے اپنی بوڑھی ماں اور بیوی پر ہتھوڑے سے تابڑتوڑ حملہ کیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو بھی نہیں بخشا اور ان پر ہتھوڑے سے حملہ کر دیا۔ وہ یہیں نہیں رکا، چھوٹے بیٹے کو گھر کی چھت سے پھینک دیا، جس کی وجہ سے سبھی کی دردناک موت ہوگئی۔ اس کے بعد نوجوان نے خود کو بندوق سے گولی مار لی۔ واقعے سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ علاقہ کے رہنے والوں نے جب یہ منظر دیکھا تو ان کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔ پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ اس میں ایک نوجوان نے پہلے اپنے خاندان کے 5 افراد کا قتل کیا۔ اس کے بعد اس نے خود بھی یہ جان لیوا قدم اٹھایا۔ پولیس نے سبھی مہلوکین کی لاشیں برآمد کر لی ہیں۔ انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس واقعے کے پیچھے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔