ممبئی : بامبے ہائی کورٹ نے منگل کو سیدنا مفضل سیف الدین کو داؤدی بوہرہ برادری کے رہنما کے طور پر برقرار رکھا، جبکہ ان کے بھتیجے طاہر فخرالدین کے دعوے کو مسترد کردیا۔ فخرالدین نے داؤدی بوہرہ برادری کے 53 ویں مذہبی رہنما یا ‘داعی مطلق’ کی سیدنا مفضل سیف الدین کی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
جسٹس گوتم پٹیل نے کہا کہ میں کوئی ہنگامہ آرائی نہیں چاہتا۔ میں نے فیصلہ کو ممکن حد تک غیر جانبدار رکھا ہے۔ میں نے صرف ثبوت کے معاملے پر فیصلہ کیا ہے، عقیدت کے معاملے پر نہیں۔ بتادیں کہ جنوری 2014 میں 52 ویں داعی سیدنا محمد برہان الدین کی وفات کے بعد چچا بھتیجے کا تنازع سامنے آنے کے بعد جانشینی کو لے کر قانونی لڑائی شروع ہوئی۔
داعی سیدنا محمد برہان الدین کی وفات کے فوراً بعد ان کے بھائی سیدنا خزیمہ قطب الدین نے مرحوم رہنما کے بیٹے سیدنا مفضل سیف الدین کو جانشینی پر بحث کے لیے مدعو کیا۔ حالانکہ سیدنا مفضل سیف الدین نے کوئی جواب نہیں دیا اور خود کو کمیونٹی کے 53 ویں داعی کے طور پر مقرر کرلیا، جس کے نتیجے میں ایک طویل قانونی جنگ شروع ہوگئی۔
خزیمہ قطب الدین نے اپریل 2014 میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 1965 میں مرحوم رہنما کے خفیہ ناس (جانشینی دینے) کی بنیاد پر انہیں کمیونٹی لیڈر قرار دینے کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی، 52 ویں داعی نے شروع میں ان سے اسے خفیہ رکھنے کیلئے کہا تھا اور بعد میں سیدنا برہان الدین کے ذریعہ بیعت (میثاق) لی گئی، جنہوں نے خزیمہ قطب الدین کو قائد قرار دیا اور رتبہ میں بھی ان کے برابر تھے۔
حالانکہ مقدمے کی سماعت کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد ان کے بیٹے سیدنا طاہر فخرالدین نے اس کیس میں اپنے والد کی جگہ لینے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ طاہر فخرالدین نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے والد نے ناس کا خطاب دیا تھا اور 54ویں داعی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
وہیں مدعا علیہ، سیدنا مفضل سیف الدین نے دلیل دی کہ 1965 کی ناس، جیسا کہ قطب الدین نے دعویٰ کیا تھا اور گواہوں کے بغیر تھی، اس لئے اس کو قبول نہیں کیا جا سکتا تھا۔ سیف الدین کے وکلاء نے یہ بھی کہا کہ داؤدی بوہرہ عقیدے کے قائم کردہ اصولوں کے مطابق ناس کو تبدیل کیا جا سکتا ہے اور ماضی کی نظیروں کا بھی حوالہ دیا جا سکتا ہے۔