Tag Archives: Iran-Israel War

ایران یا اسرائیل… کس کے ساتھ کھڑا ہے ہندوستان؟ جنگ ہوئی تو کیا ہے ملک کا ایکشن پلان

نئی دہلی : ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ایک خوفناک شکل اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کو اپنے آئرن ڈوم کی مدد سے فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ ایران اور اسرائیل دونوں ہندوستان کے دوست ممالک ہیں۔ ایسے میں اس جنگ میں ہندوستان کا موقف بالکل غیر جانبدار ہے۔ ہندوستانی حکومت ایک منصوبہ بنا رہی ہے ، جس سے ہندوستان پر جنگ کا اثر نہ پڑے۔ ملک کے کاروبار کے سکریٹری نے پیر کو کہا کہ ہندوستانی حکومت ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کے اثرات کو پوری طرح سے سمجھنے کے بعد اپنی تجارت پر کسی بھی طرح کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پالیسی فیصلے لے گی۔

ہندوستان کے کاروباری کے سکریٹری سنیل بارتھوال نے صحافیوں کو بتایا  کہ پالیسی میں مداخلت اسی وقت ہوگی جب ہم تاجروں کو پیش آنے والی پریشانیوں کو سمجھیں گے۔ اس مشق کی بنیاد پر جو بھی درکار ہوگا، حکومت یقینی طور پر اس پر غور کرے گی۔ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا اور صارف ہے۔ ہم اپنی پیٹرولیم کی خریداری کا ایک بڑا حصہ مشرق وسطیٰ سے درآمد کرتے ہیں۔ پیر کو تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ، جس سے بازار نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد وسیع تر علاقائی تنازعے کے خطرے کو کم کردیا ۔ ہندوستان نے جمعہ کو اپنے شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ “خطے کی موجودہ صورتحال” کے پیش نظر اگلے نوٹس تک ایران اور اسرائیل کا سفر نہ کریں۔

مشرقی وسطی ایشیا اور یوروپ تک رسائی کے لیے ایران ہندوستان کا اہم شراکت دار ہے۔ ہندوستان ایران میں چابہار بندرگاہ بنا رہا ہے تاکہ ہندوستان پاکستان کو نظر انداز کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک تک پہنچ سکے۔ ایران بھی ہندوستان کا تیل درآمد کرنے والا بڑا ملک ہے۔

اسرائیل ہندوستان کا اچھا دوست ملک ہے۔ 1999 کی کارگل جنگ میں اسرائیل کھل کر ہندوستان کی حمایت میں سامنے آیا تھا۔ دفاعی شعبے میں اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان معاہدے ہوئے ہیں، جس کے تحت اسرائیل نے ہندوستان کے ایم ایس ایم ای (مائکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائز) سیکٹر میں اسٹارٹ اپ شروع کرنے میں ہندوستان کی مدد کی ہے۔

قدس شریف مسلمانوں کےہاتھ میں ہوگا،عالم اسلام فلسطین کی آزادی کاجشن منائےگا:ایران کےسپریم لیڈرخامنہ ای

ایران کے اسرائیل پر تازہ حملے کے بعد دنیا ایک اور بڑی جنگ کے خطرے سے دوچار ہے۔ ایران نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے بڑا حملہ کیا تھا جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل بھی جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ تاہم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے تازہ بیان سے دونوں ممالک کے درمیان مزید تصادم کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر نے یروشلم میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک مسجد الاقصی کے اوپر سے گزرنے والے میزائل کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کی۔خامنہ ای نے ایک اور پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ ‘قدس شریف (یروشلم) مسلمانوں کے ہاتھ میں ہوگا اور عالم اسلام فلسطین کی آزادی کا جشن منائے گا۔’ سپریم لیڈر کی اس پوسٹ سے یہ خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ ایران اسرائیل پر مزید حملے کر سکتا ہے۔

 

اس سے پہلے ایران نے ہفتے کی رات دیر گئے اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور اس پر سینکڑوں ڈرون، بیلسٹک میزائل اور کروز میزائل داغے تھے۔ اسرائیل نے کہا کہ ایران نے 170 ڈرونز، 30 سے ​​زیادہ کروز میزائل اور 120 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے۔ اس کے بعد اتوار کی صبح تک ایران نے کہا کہ حملہ ختم ہو گیا ہے۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد حسین باقری نے کہا کہ آپریشن ختم ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا اسرائیل کے خلاف مہم جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔’

ایران نے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز اور میزائلوں سے فضائی حملے کیے ہیں۔ (Reuters)
ایران نے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز اور میزائلوں سے فضائی حملے کیے ہیں۔ (Reuters)

یکم اپریل کو شام میں ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملے میں دو ایرانی جنرلوں کی ہلاکت کے بعد ایران نے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ایران نے الزام لگایا تھا کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ دونوں ممالک برسوں سے ایک دوسرے سے لڑتے رہے ہیں، جن میں دمشق حملے جیسے واقعات بھی شامل ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب ایران نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد شروع ہونے والی عشروں کی دشمنی کے بعد اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔

اسرائیل اور ایران میں رہنے والے ہندوستانیوں کیلئے نئی ایڈوائزری، ہیلپ لائن نمبر جاری

تل ابیب/تہران : اسرائیل اور ایران میں ہندوستانی سفارت خانوں نے اتوار کو ایران کے غیر متوقع میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد اپنے شہریوں کے لیے ایک نئی ‘اہم ایڈوائزری’ جاری کی ہے، جس میں انہیں پرسکون رہنے اور سیکورٹی پروٹوکول پر عمل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اضافی ہیلپ لائن نمبر بھی شروع کیے گئے ہیں۔

یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے سفارتی مشن پر اسرائیل کے مبینہ حملے اور اس کے دو اعلیٰ کمانڈروں کی موت کے جواب میں ایران نے ہفتے کی رات دیر گئے اسرائیل پر 330 میزائل داغے اور ڈرون حملے کیے تھے۔ ہفتہ-اتوار کی درمیانی رات کو ایران کی طرف سے کئے گئے حملوں کے بعد، اسرائیل میں ہندوستانی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کے لیے ایک نئی ‘اہم ایڈوائزری’ جاری کی۔

اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کردہ ایک ‘اہم ایڈوائزری’ میں ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ “خطے میں حالیہ واقعات کے پیش نظر اسرائیل میں سبھی ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور مقامی حکام کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی پروٹوکول پر عمل کریں۔ ”

اس نے کہا کہ “سفارت خانہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے سبھی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیلی حکام اور ہندوستانی کمیونٹی کے اراکین کے ساتھ رابطے میں ہے۔” اس نے ہندوستانی شہریوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ پہلے سے دستیاب لنک کے ذریعے سفارت خانے میں رجسٹر ہوں۔

چند گھنٹوں کے بعد تہران میں ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ اس نے اپنے شہریوں کے لیے اضافی ٹیلی فون لائنیں فعال کر دی ہیں۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں ہندوستانی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر مطلع کیا کہ اضافی ہیلپ لائن نمبرز کو فعال کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی مدد کے لیے، براہ کرم سفارت خانے سے +989128109115 پر رابطہ کریں۔ +989128109109; +989932179567; +989932179359; +98-21-88755103-5; ہم سے نمبروں پر یا kans.tehran@mea.gov.in پر رابطہ کریں۔

ایرانی جنرل کا دعوی: آپریشن کامیاب رہا، پارلیمنٹ میں جشن، اسرائیل کو وارننگ

تہران/تل ابیب : ملک شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔ پوری دنیا ایران کے جواب کا انتظار کر رہی تھی جو اتوار کو پورا ہو گیا۔ ایران نے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز اور میزائلوں سے فضائی حملے کیے ہیں۔ اس حملے نے پورے خطے کو مسلح فوجی ٹکراو کی کھائی میں دھکیل دیا ہے۔ ادھر اسرائیل نے لبنان میں حملہ کرکے حزب اللہ سے وابستہ تنظیم کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان سب کے درمیان ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل باقری کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آپریشن مکمل طور پر کامیاب رہا اور ایران اسے مزید آگے نہیں بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو وارننگ بھی دی ہے ۔ دوسری جانب اسرائیل پر حملے کے بعد ایران میں جشن منایا گیا ہے۔

ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل باقری نے کہا کہ ‘آپریشن (اسرائیل پر فضائی حملہ) کامیابی سے مکمل ہوا۔ ایران اس آپریشن کو مکمل مانتا ہے اور اسے مزید جاری رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ لیکن اگر اسرائیل اس کے جواب میں کچھ کرتا ہے، تو ہمارا اگلا آپریشن اس سے کہیں زیادہ بڑا اور جامع ہوگا۔

ادھر ‘نیو یارک ٹائمز’ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 185 ڈرونز، 110 زمین سے زمین پر وار کرنے والی میزائلیں اور 36 کروز میزائل داغے گئے۔ حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران کے حملے سے ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا اور اس کا زیادہ اثر نہیں ہوا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے 300 سے زائد ڈرون اور میزائل داغے گئے جن میں سے 99 فیصد کو مار گرایا گیا۔

دوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی ٹکراو کے پیش نظر جی 7 رکن ممالک کے درمیان اہم اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں اطالوی وزیراعظم کے دفتر سے متعلق ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ’عرب نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ میٹنگ ویڈیو کال کے ذریعے ہوگی۔

ایران کی پارلیمنٹ میں جشن

اسرائیل پر فضائی حملے کے بعد ایران کی پارلیمنٹ میں جشن منایا گیا۔ اس کے ساتھ اسرائیل کو وارننگ بھی دی گئی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر (مجلس) نے کہا کہ اگر اسرائیل یا اس کے حامیوں کی جانب سے کسی قسم کا حملہ یا کسی اور قسم کی بزدلی کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے بعد پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیل پر فضائی حملہ کیا گیا۔

185 ڈرونز، 110 بیلسٹک اور 36 کروز میزائل… ایران کے اسرائیل پر حملہ سے دنیا بھر میں کھلبلی

نئی دہلی : ملک شام میں ایرانی ٹھکانوں پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد سے مغربی ایشیا میں کچھ بڑا ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے۔ اب یہ خدشہ سچ ثابت ہوگیا ہے۔ ایران نے درجنوں ڈرونز اور میزائلوں سے اسرائیل پر حملہ کردیا۔ حالانکہ اسرائیلی فوجی حکام نے صرف ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچنے کا دعویٰ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک لڑکی زخمی ہوئی ہے۔ دوسری جانب ایک اور رپورٹ کے مطابق ایران نے 185 ڈرونز کے ذریعے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اس کے ساتھ تہران سے زمین سے زمین پر مار کرنے والی 110 میزائلیں بھی داغی گئیں ۔ کروز میزائل فائر کرنے کی بھی بات کی جارہی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل پر 185 ڈرونز سے حملہ کیا۔ اس کے علاوہ زمین سے زمین پر مار کرنے والی 110 اور 36 کروز میزائلیں بھی داغی گئیں ۔ میڈیا میں آئے ویڈیوز کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے آتش بازی ہو رہی ہو۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر میزائلیں اور ڈرون ایران سے داغی گئیں جب کہ کچھ میزائلیں عراق اور یمن سے بھی داغی گئیں۔ ایرانی حملے کی اطلاع ملتے ہی مغربی ممالک اسرائیل کی حمایت میں آگے آگئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ایران کی طرف سے داغی گئی تقریباً سبھیں میزائلوں اور ڈرونز کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں دو اسرائیلی حکام کا حوالہ دیا ہے۔ ان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی جانب کل 331 ڈرونز اور میزائلیں داغی گئیں۔ ان میں سے 185 ڈرونز، 110 زمین سے زمین تک مار کرنے والی میزائلیں اور 36 کروز میزائلیں تھیں۔ بتادیں کہ کروز میزائلیں اپنی صلاحیت کے لحاظ سے کافی خطرناک ہوتی ہیں۔ وہ اپنے اہداف کو تباہ کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ہندوستان نے تشویش کا اظہار کیا

ہندوستان کے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ کافی اچھے تعلقات ہیں۔ ایسے میں ہندوستان نے تل ابیب اور تہران کے درمیان فوجی تصادم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان نے فوری طور پر محاذ آرائی بند کرنے پر زور دیا ہے۔ ہندوستان نے درخواست کی کہ دونوں ممالک تشدد اور ٹکراو کا راستہ چھوڑ کر سفارت کاری کے ذریعے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں۔ نئی دہلی نے کہا کہ تازہ ترین پیش رفت سے خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

Iran-Israel War: ایران نے اقوام متحدہ کو دی اسرائیل پر حملے کی اطلاع، 10 پوائنٹس میں جانئے تازہ اپ ڈیٹس

نئی دہلی : جس فوجی تصادم کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا وہ اتوار کو سچ ہو گیا۔ چند روز قبل اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع ایرانی ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا تھا۔ جس میں ایران کے اعلیٰ کمانڈر کی موت کی خبر سامنے آئی تھی۔ اس کے بعد تہران نے سنگین نتائج بھگتنے کی وارننگ دی تھی ۔ اب ایران کی یہ وارننگ سچ ثابت ہوگئی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر فضائی حملے میں 250 سے زائد میزائلیں داغیں۔ ساتھ ہی درجنوں ڈرونز سے بھی حملے کئے گئے۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے حملے کی 10 خاص باتیں

1- اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل رکن نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو خط لکھ کر اسرائیلی فوجی اڈوں پر فضائی حملے کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔ تہران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کا حوالہ دیتے ہوئے اسے اپنے دفاع کے حق کے تحت اٹھایا گیا قدم قرار دیا ہے۔

2- ایران نے اسرائیل پر 200 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا گیا اور اسے بے اثر کر دیا گیا۔

3- اسرائیل کو ایرانی حملے سے بچانے کے لیے امریکی اور برطانوی فضائیہ سرگرم ہوگئی ہے۔ ایرانی حملے کو ناکام بنانے کی کوششیں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

4- کہا جاتا ہے کہ جنوبی اسرائیل میں واقع فوجی اڈے کو ‘معمولی’ نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو فعال کر دیا گیا ہے۔

5- فی الحال ایرانی حملے میں اسرائیل میں کسی کے مارے جانے کی کوئی خبر نہیں ہے۔ تفصیلی رپورٹ کا انتظار ہے۔

6- ایران کے فضائی حملے کے پیش نظر خطے کے تمام ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی دفاعی نظام کو بھی ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

7- اسرائیل کے مغربی اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ایران کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

8- امریکہ پوری طرح اسرائیل کی حمایت میں اتر آیا ہے۔ اس سے پہلے صدر جو بائیڈن نے ایران کو حملے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

9- اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ اہم اجلاس اتوار کو ہوگا۔

10- ایران کے فضائی حملے کے بعد ہلچل مزید تیز ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ بدلہ لے گا۔