چنڈی گڑھ : ہریانہ کے سیاسی گلیاروں سے بڑی خبر سامنے آ رہی ہے، جہاں تین آزاد ایم ایل ایز کے بی جے پی سے الگ ہونے کے بعد ہریانہ کی بی جے پی حکومت اقلیت میں آ گئی ہے۔ دراصل بی جے پی حکومت کو جننائک جنتا پارٹی سے تعلقات توڑنے اور اس سے الگ ہونے کے بعد 48 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل تھی۔ فی الحال نائب سینی حکومت کو 48 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل تھی جس میں 41 بی جے پی ایم ایل ایز، ایک ہریانہ لوکہیت پارٹی ایم ایل اے گوپال کنڈا اور چھ آزاد ایم ایل ایز شامل تھے۔
جبکہ منوہر لال کھٹر اور رنجیت چوٹالہ پہلے ہی استعفی دے چکے ہیں۔ اس کے بعد بی جے پی کی تعداد 46 رہ گئی تھی ۔ تین آزاد ایم ایل ایز نے بھی اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ ان میں چرخی دادری کے ایم ایل اے سوم ویر سانگوان، نیلوکھیڑی کے ایم ایل اے دھرم پال گوندر اور پلندری کے ایم ایل اے رندھیر گولن شامل ہیں۔ اس وقت حکومت کو 43 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل رہ گئی ہے۔
حالانکہ اگر نائب سینی الیکشن جیت جاتے ہیں تو یہ تعداد بڑھ کر 44 ہو جائے گی لیکن پھر اکثریت کیلئے تعداد بڑھ کر 45 ہو جائے گی جو حکومت کے پاس نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں اسمبلی کے ارکان کی تعداد 88 ہے۔ حکومت کو فی الحال 43 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے۔ یعنی حکومت اقلیت میں ہے۔ ہریانہ میں کانگریس پارٹی کے 30 ایم ایل ایز ہیں، جننائک جنتا پارٹی کے 10 ایم ایل ایز ہیں۔ بی جے پی کے پاس 40 ایم ایل اے ہیں۔ جبکہ آزاد امیدواروں کی تعداد 7 سے کم ہو کر 6 رہ گئی ہے کیونکہ رنجیت چوٹالہ استعفیٰ دے چکے ہیں ۔ ایک انڈین نیشنل لوک دل کے ایم ایل اے ابھے چوٹالہ ہیں۔
تین آزاد ایم ایل ایز نے کانگریس پارٹی کو اپنی حمایت دیدی ہے جبکہ آزاد ایم ایل اے بلراج کنڈو پہلے ہی حکومت سے الگ ہوچکے ہیں۔ ایسے میں اگر مستقبل میں اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لایا جاتا ہے تو حکومت کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن، کانگریس نے بجٹ اجلاس میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی تھی، جسے صوتی ووٹ سے شکست ہوئی تھی اور حکومت جیت گئی تھی، اس بنیاد پر اب 6 ماہ تک ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جا سکتی ہے، جس کی وجہ سے بی جے پی راحت محسوس کر سکتی ہے۔
امبالہ : ہریانہ کے مہندر گڑھ ضلع میں سڑک حادثے میں 8 طلبہ کی موت کے بعد ہریانہ حکومت نے بڑی کارروائی کی ہے۔ اسکول کی پرنسپل دیپتی راؤ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پرنسپل دیپتی کی بڑی لاپرواہی سامنے آئی ہے۔ نشے میں دھت بس ڈرائیور کو گاؤں والوں نے کھیڑی گاؤں میں روکا تھا۔ گاؤں والوں نے پرنسپل کو ڈرائیور کے نشے میں ہونے کی اطلاع دی تھی۔
پرنسپل نے گاؤں والوں کو یقین دلایا کہ ڈرائیور کو آج جانے دو، اسے کل سے ہٹا دیا جائے گا۔ اگر پرنسپل مناسب کارروائی کرتی تو بچوں کی جان بچ جاتی۔ ملزم بس ڈرائیور سیہلنگ گاؤں کا رہنے والا ہے۔ حادثے کے وقت بس ڈرائیور نشے میں دھت تھا۔
اسکول پرنسپل کوا سکول سے لے کر پولیس نکل گئی ہے ۔ پولیس نے ڈائریکٹر کے دفتر سے کچھ دستاویزات بھی اپنے قبضے میں لیے ہیں۔ پرنسپل نے اس سارے معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
مہندر گڑھ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ارش ورما نے بتایا کہ بس کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ورما نے کہا کہ ہم نے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ہی ہم اس بات کی تصدیق کر سکیں گے کہ آیا وہ واقعی نشے میں تھا یا نہیں۔ زخمی بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
مہندر گڑھ: ہریانہ کے مہندر گڑھ ضلع کے کنینا سب ڈویژن کے انہانی گاؤں میں اسکول بس الٹنے سے 8 بچوں کی موت ہو گئی۔ اور 14 بچے زخمی ہوئے۔ حادثے کی جانکاری دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ بس کا ڈرائیور شراب کے نشے میں تھا۔ ہریانہ حکومت کے وزیر تعلیم حالات کاجائزہ لے رہے ہیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ بس میں تقریباً 33 بچے سوار تھے۔ جمعرات کو سرکاری چھٹی ہونے کے باوجود اسکول کھلا رہا۔ بس نجی اسکول جی ایل پبلک اسکول کی تھی۔
نشے میں دھت ڈرائیور کی لاپرواہی کے سبب بس سیدھے درخت سے ٹکرا گئی ۔جس کی وجہ سے بس الٹ گئی۔ اس کے بعد موقع پر چیخ و پکار مچ گئی۔ پولیس کو حادثے کی اطلاع دی گئی۔ مقامی لوگوں نے بچوں کو بس سے باہر نکالا۔ اطلاع ملتے ہی انتظامی اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور بچوں کو اسپتال روانہ کیاگیاہے۔
#WATCH | On Mahendragarh school bus accident, Haryana Transport Minister Aseem Goel says, “A high-level committee will probe the incident. FIR to be registered against the school. In March, a fine of Rs 15000 was imposed on this school bus due to incomplete papers. The negligence… pic.twitter.com/0BXjhzMwyT
کنینہ سے دھناؤنڈہ جانے والے راستے پر گورنمنٹ گرلز کالج کے سامنے بس الٹ گئی۔ بس میں کل 33 بچے سوار تھے۔ موقع پر موجود لوگوں نے زخمی بچوں کو نہال اسپتال اور سول اسپتال میں داخل کرایا۔
#WATCH | On Mahendragarh school bus accident, Haryana Transport Minister Aseem Goel says, “A high-level committee will probe the incident. FIR to be registered against the school. In March, a fine of Rs 15000 was imposed on this school bus due to incomplete papers. The negligence… pic.twitter.com/0BXjhzMwyT
نہال اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روی کوشک نے بتایا کہ ان کے پاس 20 بچے آئے تھے جن میں سے پانچ کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ باقی زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد بڑے اسپتال میں ریفر کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کو روہتک پی جی آئی اور مہندر گڑھ بھیج دیا گیا ہے۔
گروگرام: ہریانہ کے سائبر سٹی گروگرام کے دیوی لال نگر میں ہولی کی رات ہنگامہ مچ گیا۔ اسکارپیو میں سوار شرپسندوں نے مسجد کے باہر فائرنگ کی۔ گولی چلنے کی آواز سن کر لوگ گھر سے باہر نکلے تو ملزمین فرار ہو گئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کردی۔ پولیس نے یہاں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی نمبر کی بنیاد پر ملزمین کی تلاش کی جارہی ہے۔ انہیں جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
عینی شاہدین کے مطابق پیر کی رات تقریباً 11.45 بجے ایک اسکارپیو کار دیوی لال نگر کی گلی نمبر 9 میں پہنچی اور گلی میں مڑنے لگی، لیکن ایک گھر کے باہر چبوترے پر چڑھنے کی بجائے گاڑی رک گئی۔ عینی شاہد عبدالحفیظ کے مطابق اسکارپیو سوار نے اسے یہ کہہ کر پتھر ہٹانے کیلئے کہا کہ گاڑی کے آگے پتھر ہے۔ جب عبدالحفیظ نے بتایا کہ پتھر نہیں ہے، تو اسکارپیو سوار نے گاڑی واپس موڑ کر دوبارہ چبوترے پر چڑھا دی۔ اس پر مکان مالک نیچے اتر کر آگیا۔
الزام ہے کہ اسکارپیو سوار نے اپنی گاڑی کو روکا اور دو نوجوان اس سے نیچے اترے اور مسجد کا گیٹ کھولنے کی کوشش کرنے لگے۔ جب انہوں نے کہا کہ مسجد کا گیٹ صبح کھولا جائے گا تو وہ غصے میں آگئے اور بدتمیزی کرتے ہوئے واپس جانے لگے۔
الزام ہے کہ ایک نوجوان نے پہلے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور گولی مارنے کی بات کہتے ہوئے اچانک گولی چلا دی ، جس کے بعد وہ موقع سے فرار ہو ہوگئے۔ گولی چلنے کی آواز سن کر لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر یہاں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج اپنے قبضے میں لے لی ہے۔
پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی کیمرے میں ایک اسکارپیو گاڑی آتی دکھائی دے رہی ہے۔ جو کچھ دیر کے لئے گیٹ کے قریب رکی ہے۔ اس سے دو نوجوان نکلے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں میں نظر آئے ہیں۔ موقع سے گولیوں کا خول بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
چنڈی گڑھ : ہریانہ سے بڑی سیاسی خبر سامنے آرہی ہیں۔ نائب سینی ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ یہ فیصلہ قانون ساز پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ فی الحال ان کے نام کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں نائب سینی کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ میٹنگ کے بعد نائب سینی کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا اور سابق وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے انہیں پھول پیش کرکے مبارکباد دی۔
جانکاری کے مطابق منوہر لال کھٹر نے منگل کو تقریباً 11 بجے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد بی جے پی میں نئے وزیر اعلیٰ کے نام پر غور و خوض کرنے کے لیے چنڈی گڑھ میں قانون ساز پارٹی کی میٹنگ شروع ہوئی تھی۔ اس دوران کروکشیتر سے موجودہ ایم پی اور بی جے پی کے صدر نائب سنگھ سینی کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا۔
بتا دیں کہ نائب سینی شام 4 بجے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیں گے۔ اس دوران نائب سینی راج بھون جا رہے ہیں اور گورنر سے ملاقات کریں گے۔ خیال رہے کہ قانون ساز پارٹی کی میٹنگ سے پہلے وزیر داخلہ انل وج ناراض ہوکر نکل گئے تھے۔ انہیں نائب سینی کے نام پر اعتراض تھا۔ وج چھ بار کے ایم ایل اے ہیں، لیکن انہیں وزیر اعلیٰ نہیں بنایا گیا۔ پانی پت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجے بھاٹیہ نے کہا کہ نائب سینی کو نیا وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے گی کہ منوہر لال لوک سبھا الیکشن لڑیں گے یا نہیں۔ اگر نائب سینی وزیر اعلیٰ بنتے ہیں تو منوہر لال سب سے زیادہ خوش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم ایل اے نہیں ہیں، اس لیے میٹنگ میں نہیں گئے۔
چنڈی گڑھ : ہریانہ میں وزیراعلی منوہر لال کھٹر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ چندی گڑھ میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کے بعد کیا گیا۔ اب بی جے پی ہریانہ میں اپنے بل بوتے پر حکومت بنانے جا رہی ہے۔ منوہر لال کے علاوہ پوری کابینہ نے وزیراعلی کی رہائش گاہ پر میٹنگ کے بعد راج بھون گورنر میں ملاقات کی اور پھر وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کے ساتھ پوری کابینہ نے بھی اپنا استعفیٰ گورنر کو سونپ دیا ہے۔
معلومات کے مطابق وزیراعلی منوہر لال کھٹر نے منگل کی صبح 11 بجے بی جے پی قانون ساز پارٹی کے ساتھ میٹنگ کی اور پھر ہریانہ کے گورنر سے ملنے کے لیے روانہ ہوئے۔ وزیر داخلہ بھی وزیراعلیٰ کی گاڑی میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ وزرا بھی گورنر سے ملنے کیلئے گئے ہیں۔
دراصل منوہر لال کھٹر نے کچھ آزاد ایم ایل ایز کے ساتھ میٹنگ کی اور پھر وہ راج بھون کے لیے روانہ ہوگئے۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ سی ایم کی گاڑی میں انیل وج بھی موجود تھے۔ وج کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ ایسے میں امکان ہے کہ وج بھی ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ وزیراعلی کے علاوہ دیگر سبھی وزراء بھی اپنی اپنی گاڑیوں میں راج بھون پہنچے۔
دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ کی حلف برداری تقریب منگل کی دوپہر کو ہی ہوگی۔ راج بھون میں حلف برداری کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ سسپنس برقرار ہے کہ وزیراعلیٰ کون ہوگا۔
چندی گڑھ : ہریانہ میں بی جے پی اور جے جے پی کا اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ دشینت چوٹالہ نے منگل کی صبح دہلی میں اس سلسلے میں بڑا اعلان کیا ۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کوٹے کے بھی کچھ وزراء سے استعفیٰ لیا جا سکتا ہے۔ ایسے میں آزاد ایم ایل ایز کے لیے لاٹری لگ سکتی ہے اور انہیں ہریانہ کی کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔ ساتھ ہی وزیراعلی منوہر لال کھٹر بھی استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق منگل کی شام نئے وزراء سے حلف لیا جا سکتا ہے۔ فی الحال جنتا جن نائک پارٹی کے سربراہ دشینت چوٹالہ نے دہلی میں صبح 11 بجے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔ فی الحال جے جے پی کے پانچ ایم ایل اے چندی گڑھ میں ہی موجود ہیں۔ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ منوہر لال سے ملاقات کے بعد آزاد ایم ایل اے نین پال راوت نے بڑا بیان دیا ہے۔ نین پال راوت نے کہا کہ بی جے پی-جے جے پی اتحاد ٹوٹنے والا ہے۔ ایسے میں بی جے پی ہریانہ کی تمام 10 لوک سبھا سیٹوں پر اکیلے الیکشن لڑے گی۔
بتا دیں کہ قانون ساز پارٹی کی میٹنگ سے قبل آزاد ایم ایل اے رندھیر سنگھ گولن وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پہنچے تھے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ منوہر لال ایم ایل اے رندھیر سنگھ گولن سے ملاقات کریں گے۔ قبل ازیں آزاد ایم ایل اے نین پال راوت نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی۔ خیال رہے کہ آج کا دن ہریانہ میں بی جے پی-جی جے پی مخلوط حکومت کے لیے بہت اہم مانا جا رہا ہے۔
یہ بھی اطلاع ہے کہ نائب وزیراعلی دشینت چوٹالہ منگل کو دہلی میں وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کو لے کر بات چیت ہوگی۔ اس سے پہلے دشینت چوٹالہ نے دہلی میں جے پی نڈا سے ملاقات کی تھی۔ جے جے پی لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے 1 سے 2 سیٹوں کا مطالبہ کر رہی تھی، لیکن بی جے پی دو سیٹیں نہیں دینا چاہتی۔
اگر بی جے پی اور جے جے پی کے درمیان سیٹ شیئرنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا ہے تو سب کی نظریں جے جے پی کے قدم پر مرکوز ہوں گی۔
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ڈیرہ سچا سودا سربراہ رام رحیم کو بار بار پیرول دینے کے معاملے میں سختی دکھائی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ مستقبل میں رام رحیم کو عدالت کی اجازت کے بغیر پیرول نہیں دی جانی چاہئے۔ بتادیں کہ رام رحیم کی پیرول 10 مارچ کو ختم ہو رہی ہے اور اس دن ڈیرہ سربراہ کو سرینڈر کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران بنچ نے ہریانہ حکومت سے پوچھا کہ وہ بتائے کہ ڈیرہ سربراہ رام رحیم کی طرح دیگر کتنے قیدیوں کو اسی طرح سے پیرول دی گئی ۔ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت سے جانکاری مانگی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ کیس کی اگلی سماعت پر معلومات دی جائیں۔
ایس جی پی سی نے ڈیرہ سربراہ رام رحیم کو دی جارہی پیرول کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایس جی پی سی نے کہا کہ ڈیرہ مکھی رام رحیم کے خلاف کئی سنگین مقدمات درج ہیں اور ان میں انہیں مجرم قرار دے کر سزا بھی سنائی چاچکی ہے۔ اس کے باوجود ہریانہ حکومت ڈیرہ مکھی کو پیرول دے رہی ہے جو سراسر غلط ہے۔ لہٰذا ڈیرہ مکھی کو دی گئی پیرول کو منسوخ کیا جائے۔
عصمت دری اور قتل کیس میں مجرم قرار دیے جانے کے بعد جیل میں بند ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ کو 19 جنوری کو 50 دن کے لئے پیرول دی گئی تھی ۔ اس سے پہلے انہیں نومبر 2023 میں 21 دن کے لئے پیرول دی گئی تھی۔ اس کے بعد وہ گزشتہ سال 21 نومبر کو ہریانہ کے روہتک ضلع کی سناریا جیل سے باہر آئے تھے۔ 2023 میں جیل سے رام رحیم کی یہ تیسری عارضی رہائی تھی۔
اس سے پہلے 30 جولائی کو ڈیرہ سربراہ 30 دن کی پیرول پر سناریا جیل سے باہر آئے تھے۔ اس سے پہلے انہیں جنوری میں 40 دن کے لئے پیرول دی گئی تھی۔ انہیں اکتوبر 2022 میں بھی 40 دن کے لیے پیرول دی گئی تھی۔
بتادیں کہ رام رحیم سنگھ اپنی دو ششیاوں کے ساتھ زیادتی کے جرم میں 20 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ 2021 میں ڈیرہ مینیجر رنجیت سنگھ کے قتل کی سازش کرنے کے الزام میں ڈیرہ سربراہ کو چار دیگر افراد کے ساتھ مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ڈیرہ سربراہ اور تین دیگر کو 2019 میں 16 سال سے زیادہ عرصہ قبل ایک صحافی کے قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
چندی گڑھ : ہریانہ کے بہادر گڑھ میں آئی این ایل ڈی کے ریاستی صدر نفے سنگھ کے قتل کیس میں پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس نے دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ فی الحال شک کی بنیاد پر پکڑ دھکڑ کی گئی ہے۔ ادھر آئی این ایل ڈی لیڈر ابھے سنگھ کا کہنا ہے کہ پولیس نے دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ایس پی نے انہیں یہ اطلاع دی ہے۔
معلومات کے مطابق بہادر گڑھ سول اسپتال کے سامنے نفے سنگھ راٹھی کے حامی دھرنے پر ہیں۔ دوسری طرف ابھے سنگھ چوٹالہ نے کہا کہ انہوں نے جھجر کے ایس پی سے فون پر بات کی ہے۔ جھجر کے ایس پی کچھ دیر میں سول اسپتال پہنچیں گے۔ ایس پی کی جانب سے ٹھوس یقین دہانی کے بعد اہل خانہ اگلا فیصلہ کریں گے۔
وہیں ریاستی وزیر داخلہ انل وج نے اس پورے معاملے پر ہریانہ اسمبلی میں جواب دیا ہے۔ وج نے کہا کہ نفے سنگھ راٹھی قتل کیس کی تحقیقات اسپیشل ٹاسک فورس کرے گی۔ وج نے کہا کہ اگر ایوان کی سی بی آئی کی جانچ سے تسلی ہوتی ہے تو سی بی آئی سے جانچ کرائی جائے گی۔
ہریانہ کے INLD صدر نفے سنگھ راٹھی اتوار کی شام اپنی گاڑی میں جا رہے تھے۔ اس دوران بہادر گڑھ میں ریلوے پھاٹک پر پانچ شوٹروں نے ان کا قتل کر دیا۔ اس دوران ان کے ایک حامی کی بھی موت ہو گئی۔ شرٹر نے ان کی فارچیونر گاڑی پر 30 سے زیادہ گولیاں چلائی تھیں۔