لوک سبھا انتخابات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز 18 نیٹ ورک کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔

وزیراعظم مودی نے منموہن سنگھ کے بیان پر سادھا نشانہ، کہا: او بی سی کا 27 فیصد ریزرویشن مسلمانوں کو دینا چاہتی ہے کانگریس

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز 18 نیٹ ورک کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ ایک انٹرویو میں ملک میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن کو “لوٹنے کی کوشش” قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر نشانہ سادھا ۔ وزیراعظم مودی نے کئی مثالوں کے ذریعے اشارہ کیا کہ سب سے پرانی پارٹی کانگریس مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن پر زور دیتی ہے۔ غریب مسلمانوں کا ملک کے وسائل پر پہلا حق ہونے کے بارے میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے 2006 کے ویڈیو پر نیٹ ورک 18 کے گروپ ایڈیٹر راہل جوشی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے کانگریس کے انتخابی منشور کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اس میں مسلم لیگ کی مہر ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ ثابت کرنے کے لیے مثال دیا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ہمیشہ او بی سی ریزرویشن کا حصہ لینا چاہتے تھے اور اپنی مدت کار میں کئی بار مسلمانوں کو دینا چاہتے تھے۔

وزیراعظم مودی نے جواب دیا کہ آپ کانگریس کی تاریخ دیکھیں۔ یہ مطالبہ (ریزرویشن کے لیے) 1990 کی دہائی سے اٹھایا جا رہا ہے۔ ملک میں سماج کا ایک بہت بڑا طبقہ ہے، جس کو لگتا تھا کہ ان کے لیے کچھ کیا جانا چاہئے، اس کے لئے احتجاج بھی ہوئے۔ 1990 سے پہلے کانگریس نے اس کی مکمل مخالفت کی اور اسے دبا دیا۔ پھر انہوں نے جو بھی کمیشن بنائے، جو بھی کمیٹیاں بنائیں، ان کی رپورٹیں بھی او بی سی کے حق میں آنے لگیں۔ وہ ان نظریات کی تردید کرتے رہے، رد کرتے رہے اور دباتے رہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے بعد ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے انہیں لگا کہ کچھ کرنا چاہئے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ تو انہوں نے پہلا گناہ کیا کیا تھا؟ 90 کی دہائی میں انہوں نے کرناٹک میں مسلمانوں کو او بی سی کے طور پر درجہ بندی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس لیے وہ پہلے او بی سی کو مسترد کررہے تھے اور دبا رہے تھے، لیکن سیاسی فائدے کے لیے انھوں نے او بی سی کا لیبل مسلمانوں کو دے دیا۔ کانگریس  مرکز سے بے دخل ہوگئی۔ یہ اسکیم 2004 تک تعطل کا شکار رہی۔ جب کانگریس 2004 میں واپس آئی تو اس نے فوری طور پر آندھرا پردیش میں مسلمانوں کو او بی سی کوٹہ دینے کا فیصلہ کیا۔ عدالت میں معاملہ الجھ گیا۔ ہندوستانی پارلیمنٹ نے آئین کی بنیادی روح کے مطابق او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب انہوں نے اس 27 فیصد کوٹے کو لوٹنے کی کوشش کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ گرینڈ اولڈ پارٹی نے 2009 کے انتخابات کے لیے اپنے منشور میں ایک بار پھر اس مطالبے کا ذکر کیا تھا۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ 2011 میں اس پر کابینہ کا نوٹ ہے، جہاں کانگریس نے او بی سی کوٹے سے مسلمانوں کو حصہ دینے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے یوپی کے انتخابات میں بھی یہ کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 2012 میں آندھرا ہائی کورٹ نے اس کو منسوخ کر دیا۔ وہ سپریم کورٹ گئے، وہاں بھی انہیں کوئی راحت نہیں ملی ۔ 2014 کے منشور میں بھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی بات کی گئی تھی۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ جب ہندوستان کا آئین بنایا گیا تھا ، تب آر ایس ایس یا بی جے پی کے لوگ موجود نہیں تھے۔ بابا صاحب امبیڈکر، پنڈت نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور ہمارے ملک کی کئی عظیم شخصیات موجود تھیں اور انہوں نے کافی غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا کہ ہندوستان جیسے ملک میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا ہے۔ لیکن 2024 کے انتخابات کے لیے ان کا منشور دیکھئے۔ اس پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے، جس طرح وہ آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، جس طرح وہ امبیڈکر کی توہین کر رہے ہیں۔ ایس سی اور ایس ٹی کے ریزرویشن پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ وہ او بی سی کی زندگی مشکل بنا دیں گے۔ کیا مجھے میں اس بارے میں ملک کے لوگوں کو آگاہ نہیں کرنا چاہئے؟

او بی سی ججوں کی کمی کے ساتھ ساتھ میڈیا میں کمیونٹی کی نمائندگی نہ ہونے کی کانگریس کی دلیل پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے پوچھا کہ کیا یہ ان کی حکومت تھی، جس نے 2014 سے او بی سی کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے کوئی پالیسی بنائی ہے؟