امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرے گا۔

ایران کے اسرائیل پرحملے کےبعدبوکھلاہٹ شکارہواامریکہ، ایران پرنئی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش

ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد مغربی ایشیا میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی ہے۔ ایران کے اس حملے کی کئی ممالک نے بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے۔ تاہم ایران نے اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کا بدلہ لیا ہے۔ ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرے گا۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکہ، ایران کے میزائل اور ڈرون پروگراموں پر نئی پابندیاں عائد کرے گا اس کے علاوہ اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) اور ایران کی وزارت دفاع کی حمایت کرنے والے اداروں پر بھی نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

سلیوان نے تازہ ترین بیان میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے فضائی حملے کے بعد صدر جو بائیڈن، اتحادیوں اور شراکت داروں بشمول G7 اور کانگریس میں رہنماؤں کے ساتھ ایک جامع منصوبہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ ایران کو نشانہ بناتے ہوئے کئی قسم کی پابندیاں عائد کرے گا۔ جیک نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے بھی توقع رکھتا ہے کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کریں گے۔ امریکہ مشرق وسطیٰ میں فضائی اور میزائل دفاعی نظام کو مزید مضبوط بنانے اور ایران کے میزائل اور یو اے وی کی صلاحیتوں کی تاثیر کو مزید کم کرنے کے لیےاپنے منصوبہ پر گامز ن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارے اتحادی جلد ہی پابندیوں عائد کرنے کے متعلق فیصلے کرینگے۔

 

اپنے تازہ بیان میں جیک سلیوان نے یہ بھی کہا کہ ہم فضائی اور میزائل دفاع کے کامیاب انضمام کو مزید مضبوط اور وسعت دینے کے لیے محکمہ دفاع اور امریکی سینٹرل کمانڈ کے ذریعے کام کر رہے ہیں اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔ اس سے ہمیں پورے مشرق وسطی میں ایران کے میزائل اور UAV صلاحیتوں کی تاثیر کو مزید کم کرنے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے ایران پر نئی پابندیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نئی پابندیوں اور دیگر اقدامات کا مقصد ایران کی فوجی صلاحیت اور تاثیر کو روکنا اور کم کرنا ہے۔ وہ اس پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ گزشتہ تین سالوں میں امریکہ نے میزائلوں اور ڈرونز سے متعلق پابندیوں کے علاوہ دہشت گردی سے متعلق 600 سے زائد افراد اور اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔

ان میں حماس، حزب اللہ، حوثی اور کتائب حزب اللہ اور بہت سے دوسرے دہشت گرد گروہ شامل ہیں۔ ان پر یہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں اور کانگریس کے ساتھ مل کر ایرانی حکومت کو اس کے مذموم اور غیر مستحکم کرنے والے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کارروائی جاری رکھنے سے پیچھے ہٹے گا ۔

اس سے قبل 14 اپریل کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں کے بارے میں اپ ڈیٹ کے لیے قومی سلامتی ٹیم سے ملاقات کی تھی۔ اس سے قبل سنیچر کے روز انہوں نے اسرائیل پر ایرانی ڈرون حملوں کے پیش نظر اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔