Tag Archives: Namaz

دہلی : نمازپڑھنے والے لوگوں کےساتھ بدتمیزی کامعاملہ، ویڈیو وائرل ہونےکےبعدسب انسپکٹر معطل

نئی دہلی: اندرلوک علاقہ میں نماز پڑھنے والے لوگوں کے ساتھ بدتمیزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ بدتمیزی کسی اور نے نہیں بلکہ دہلی پولیس کے سب انسپکٹر نے کی تھی۔ معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دہلی پولیس نے بھی سخت کارروائی کی ہے۔ اس ایس آئی کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔ دراصل جمعہ کے روز مسلم کمیونٹی کے لوگ بڑی تعداد میں نماز ادا کرنے کے لیے مسجد پہنچے تھے۔ ہجوم کی وجہ سے یہ لوگ مسجد کے باہر سڑک پر نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ دیکھ کر ایس آئی نے نماز پڑھنے والے افراد کو لات مار کر وہاں سے بھگانے کی کوشش کی۔ شمالی دہلی ضلع پولیس نے ایس آئی کی اس کارروائی کے خلاف سخت کارروائی کی۔

موصولہ اطلاع کے مطابق یہ واقعہ سرائے ریہلا پولیس اسٹیشن کے تحت اندرلوک علاقے میں آج دوپہر پیش آیا۔ ہر جمعہ کو مسلمانوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچتی ہے۔ ہر ہفتے کی طرح اس جمعہ کو بھی وہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تاہم ہجوم کی وجہ سے سڑک پر لمبا جام لگ گیاجس کے پیش نظر جام کو ہٹانا مقامی پولیس کی ذمہ داری تھی۔ اس سلسلے میں یہ ایس آئی کچھ دیگر پولیس والوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گیا۔

 

ایس آئی نے نماز پڑھ رہے لوگوں کو لات مار کر ہٹانے کی کوشش کی۔ اس نے کچھ لوگوں کو زبردستی گھسیٹ لیا۔ پولیس اہلکار کی یہ حرکت دیکھ کر وہاں موجود کچھ لوگوں نے ویڈیو بنانا شروع کر دی۔ کچھ ہی دیر میں یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہونے لگا۔ جس کے بعد معاملہ اعلیٰ حکام تک بھی پہنچا۔سب انسپکٹر کی اوچھی حرکت کو دیکھ کر دہلی پولیس کے اعلیٰ سطحی افسران نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سب انسپکٹر کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

ایس آئی کی حرکت پر ڈی سی پی نے کیا کہا؟

اندرلوک واقعے پر، شمالی دہلی کے ڈی سی پی منوج کمار مینا نے کہا، “ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، پوسٹ انچارج کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ضروری تادیبی کارروائی بھی کی گئی ہے۔ “ٹریفک اب کھل گئی ہے، صورتحال اب معمول پر ہے۔”

واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے۔اندرلوک میٹرو اسٹیشن کے نیچے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے ہیں۔ضلع کے اعلیٰ پولیس افسران لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔لوگوں کو پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی اطلاع دی گئی ہے۔ لوگ اب بھی وہاں موجود ہیں۔