Tag Archives: Mukhtar Ansari

’میں چھوٹنے والا ہوں، مجھے اسی جیل میں رہنے دو…‘، ابو سلیم نے آخر کیوں کیا مختار انصاری والا مطالبہ؟

ممبئی : انڈر ورلڈ گینگسٹر ابو سلیم کا کبھی ممبئی میں کافی خوف تھا لیکن اب اسے اپنی جان کا ڈر ستانے لگا ہے۔ ابو سلیم 1993 کے ممبئی بم دھماکہ کیس میں سزا پانے کے بعد تلوجہ جیل میں بند ہے۔ اس نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے خصوصی عدالت میں اپیل کی ہے۔ اپنی جان کو لاحق خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے عدالت سے تلوجہ سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ اسے کسی اور جیل میں منتقل نہ کیا جائے۔

ابو سلیم کو حوالگی کے معاہدے کے تحت 19 سال پہلے پرتگال سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ اس معاہدے کی ایک شرط یہ تھی کہ ابو سلیم کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی تھی۔ تاہم اب ابو سلیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں اس کا کہنا تھا کہ ‘جیل سے رہائی کا دن قریب آرہا ہے اور ایسے میں اس کو دوسری جیل منتقل کرکے قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔’

ابوسیلم نے اپنے اوپر ہونے والے دو سابقہ ​​حملوں کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں اس نے خاص طور پر آرتھر روڈ جیل میں ہوئے حملے کا ذکر کیا ہے۔ ابو سیلم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس پر حملہ کرنے والے گینگسٹر مصطفیٰ دوسہ کی اب موت ہوچکی ہے، لیکن اس کے ساتھی اور چھوٹا راجن گینگ کے کارندے ممبئی سینٹرل جیل، اورنگ آباد سینٹرل جیل، امراوتی سینٹرل جیل اور کولہاپور سینٹرل جیل جیسی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ اس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ جیل کے اہلکاروں کو رشوت دے کر اس پر حملہ کر سکتے ہیں۔

ابو سیلم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تلوجہ جیل (انڈا سیل) کے حکام حفاظتی وجوہات کی بناء پر انڈا سیل کے ٹوٹنے یا مرمت کے بہانے اسے دوسری جیل بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘اگر سیل کو واقعی مرمت کی ضرورت ہو تو بھی درخواست دہندہ (سلیم) کو آسانی سے تلوجہ سینٹرل جیل کے اندر کسی اور بیرک میں رکھا جا سکتا ہے۔’ عدالت نے اس معاملہ میں جیل سپرنٹنڈنٹ سے جواب طلب کرتے ہوئے اگلی سماعت 28 مئی کو طے کی ہے ۔

ابو سلیم کی جانب سے عدالت میں کئے گئے اس مطالبہ نے مختار انصاری کی درخواست کی یاد تازہ کر دی ہے۔ یوپی پولیس پنجاب کی جیل میں بند مختار کو ریاست لانا چاہتی تھی، لیکن مختار اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی تھی کہ یوپی میں ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اس لئے انہیں وہاں جیل نہ بھیجا جائے۔ انہوں نے اپنے مطالبے کی حمایت میں اپنی خراب صحت کا حوالہ بھی دیا تھا۔ کئی بار وہ وہیل چیئر پر مقامی عدالت میں پیشی کے لیے بھی آئے لیکن عدالت نے ان کی ایک بھی دلیل نہ مانی اور بالآخر انہیں بانڈہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

مختار انصاری کے بیٹے عباس سے سپریم کورٹ نے پوچھا سوال، پروگرام 4 جون کے بعد کیوں نہیں ہوسکتا؟

نئی دہلی : مختار انصاری کی موت کے بعد خاندان کے ساتھ باقی پروگراموں میں عباس انصاری کے شامل ہونے کے مطالبہ کے معاملے میں سپریم کورٹ سے عباس انصاری کو راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کے وکیل سے پوچھا کہ یہ پروگرام 4 جون کے بعد کیوں نہیں ہو سکتا؟ عباس انصاری کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ 15 مئی سے حراستی پیرول پر غازی پور میں اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔ یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں عباس انصاری کے اس مطالبے کی مخالفت کی۔ یوپی حکومت کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم عباس انصاری کی حفاظت کو لے کر بھی پریشان ہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔

وہیں عباس انصاری نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے منگل کے حکم کا فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے، جس میں انہیں ویڈیو کے ذریعے مذہبی تقریب میں شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مختار انصاری کا 28 مارچ کو اتر پردیش کے باندہ کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا۔ عباس انصاری ایک فوجداری کیس کے سلسلے میں جیل میں ہیں۔ منگل کو عدالت نے عبوری اقدام کے طور پر عباس انصاری کو اپنے مرحوم والد کی وفات کے 40 ویں دن ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقدہ مذہبی تقریب میں شرکت کی اجازت دی تھی۔

اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ عام انتخابات ہورہے ہیں اور پولیس اہلکار وہاں ڈیوٹی پر مصروف ہیں، جسٹس سوریہ کانت اور کے وی وشواناتھن کی ڈویژن بنچ نے انصاری سے کہا کہ وہ 4 جون کے بعد تقریب میں شرکت کی اجازت کے لیے نئی درخواست داخل کریں۔ سپریم کورٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں آپ کی حفاظت کا بھی خیال رکھنا پڑے گا’ ۔

ابتدائی طور پرانہوں نے عدالت کو ایک نوٹ دیا اور انہیں 15 مئی کو صرف خاندان، رشتہ داروں اور قریبی دوستوں کے ساتھ ایک چھوٹی سی تقریب کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ‘تاریخیں ایسی ہیں کہ سفر کے وقت تاریخ کی تاریخ نہیں پڑتی ، کیونکہ ووٹنگ 13 مئی اور پھر 20 مئی کو ہے ۔ اس پر جسٹس کانت نے احمد سے پوچھا کہ کیا یہ طے شدہ پروگرام ہے؟’ اس پر احمد نے کہا کہ میں بالکل واضح کرتا ہوں کہ یہ کوئی طے شدہ پروگرام نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جسے ہم ایک مناسب تاریخ پر منعقد کر رہے ہیں، کیونکہ عباس انصاری سبھی مواقع سے چوک گئے ہیں، اس پر جسٹس کانت نے احمد کو 4 جون کے بعد تقریب کا اہتمام کرنے کا مشورہ دیا۔ جب عام انتخابات ختم ہوجائیں گے۔

مختار انصاری کی موت پر اترپردیش کے ڈی جی پی کا بڑا بیان، بتائی موت کی وجہ

لکھنؤ: اتر پردیش کے ڈی جی پی پرشانت کمار نے مافیا ڈان مختار انصاری کی موت کو لے کر پہلی بار کوئی تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختار انصاری کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔ حالانکہ ان کی موت کی عدالتی تحقیقات جاری ہیں۔ ڈی جی پی پرشانت کمار نے یہ بھی بتایا کہ مختار انصاری پہلے سے بیمار تھے اور انہیں بہتر علاج کے لیے ایک اچھے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

ڈی جی پی پرشانت کمار نے کہا کہ سب سے پہلے ہم آپ کو یہ واضح کر دیں کہ مختار انصاری موت کے معاملے میں جو بھی ہوا ہے، وہ عدالتی حراست میں ہوا ہے۔ جیل میں موت ہوئی ہے ۔ جیل اور پولیس کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ مختار کو گزشتہ ڈیڑھ سال میں آٹھ مرتبہ سزا سنائی گئی۔ مختار کو جب بھی جیل میں علاج کی ضرورت ہوئی، اسے فراہم کیا گیا۔ مختار کو بیسٹ میڈیکل اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ عدالت میں کاغذات ہیں کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور ان کی موت حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی۔ اس معاملے میں مزید عدالتی تحقیقات جاری ہیں۔

وہیں مختار کے اہل خانہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں ڈی جی پی پرشانت نے کہا کہ یہ جمہوریت ہے، کوئی کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔ لیکن میرے خیال میں اس میں شک کی کوئی بات نہیں ہے۔ ایک شخص کب تک اسپتال میں رہے گا؟ وہ ڈاکٹر کے مشورے پر ہوتا ہے۔ یہ کسی افسر کے کہنے پر نہیں ہوتا ہے۔ کسی کو شک ہے تو تحقیقات ہو رہی ہیں جا کر بیان دیں۔

وہیں ریاست میں لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اتر پردیش ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے۔ یہاں سے کل 80 لوک سبھا ممبر منتخب ہوتے ہیں۔ ایسے میں سماجی اور معاشی تنوع والی اتنی بڑی ریاست میں یہ کافی مشکل ہوتا ہے۔ جو ہمارے حق میں ہے وہ ہماری سب سے بڑی سول فورس ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران ہمیں باہر سے بھی فورسیز ملی ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اتر پردیش کے قانون ماڈل کی مثال ہر جگہ دی جاتی ہے۔

عباس انصاری پہنچےغازی پورجیل، والد مختارکی فاتحہ میں کریں گےشرکت، سپریم کورٹ نے پیرول کی دی اجازت

عباس انصاری غازی پور جیل پہنچ گئے ہیں۔ وہ اپنے والد مختار انصاری کی فاتحہ میں شرکت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے انہیں مختار انصاری کی یاد میں ہونے والی فاتحہ میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔مختار انصاری کے رکن اسمبلی بیٹے عباس انصاری کو سخت سیکورٹی کے درمیان غازی پور جیل لایا گیا۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختار انصاری کی یاد میں 10 اپریل کو ہونے والی فاتحہ کی تقریب میں شرکت کی اجازت دے دی۔ جن کا حال ہی میں بندہ میڈیکل کالج میں انتقال ہوا۔

عباس انصاری، ایم ایل اے، مختار انصاری کے بڑے بیٹے ہیں۔ وہ تقریباً 17 ماہ کے بعد غازی پور میں اپنے گھر پہنچے ہیں۔ وہ نومبر 2022 سے جیل میں ہے۔ فاتحہ میں شرکت کے لیے پیرول ملنے کے بعد عباس کو منگل کی شام 7 بج کر 40 منٹ پر سخت سیکورٹی میں پچلانہ جیل سے غازی پور بھیج دیا گیا۔

 

فاتحہ کے بعد عباس کو غازی پور ڈسٹرکٹ جیل کی اسی ہائی سیکورٹی بیرک میں رکھا جائے گا جس میں ایم پی افضل انصاری کو رکھا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد عباس انصاری کو کاس گنج جیل سے غازی پور لایا گیا ہے۔ عباس انصاری،آج محمد آباد کے کالی باغ قبرستان جائیں گے اور والد کی قبر پر فاتحہ پڑھیں
گے، پھر انہیں ڈسٹرکٹ جیل لایا جائے گا۔

عدالت نے کہا تھا کہ عباس کو 11 اور 12 اپریل کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ ا نہیں 13 اپریل کو کاس گنج جیل واپس لایا جائے۔عدالت نے کہا تھا کہ پولیس تقریب میں شریک ہونے والے لوگوں کی تلاشی لے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی شخص ‘فاتحہ’ تقریب کے مقام یا عباس انصاری کے آبائی گھر میں ہتھیار لے کر نہ جا سکے۔

ہم آپ کو بتا دیں کہ منگل کو سپریم کورٹ نے جیل میں بند اتر پردیش کے ایم ایل اے عباس انصاری کو 10 اپریل کو اپنے والد مختار انصاری کی ‘فاتحہ’ کی رسم میں شرکت کی اجازت دی تھی۔ مختار انصاری 28 مارچ کو اتر پردیش کے باندہ کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے، جب عدالتی حراست میں ان کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔

عباس کاس گنج جیل میں بند ہے۔گینگسٹر سے سیاسی لیڈر بنے مختار انصاری کے خلاف درجنوں مقدمات درج تھے، جن میں سے کچھ میں عدالت نے انہیں مجرم قرار دیا تھا۔ عباس اس وقت کچھ فوجداری مقدمات کے سلسلے میں عدالتی حراست میں اتر پردیش کی کاس گنج جیل میں بند تھے۔بنچ نے کہا تھا کہ غازی پور ضلع انتظامیہ اس بات کی تصدیق کرے گی کہ آیا 11 اپریل کو ایک اور رسم منعقد کی جانی ہے اور اگر ایسا ہے تو عباس کو پولیس حراست میں اس میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔

 

جنازہ 30 مارچ کو سخت سیکیورٹی کے درمیان عمل میں آیا۔عباس نے اس سے قبل اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ان کی درخواست بروقت سماعت نہیں ہوسکی۔ ماؤسے پانچ بار کے ایم ایل اے رہے چکے مختار انصاری کی تدفین 30 مارچ کو سخت سیکورٹی کے درمیان غازی پور میں ادا کی گئیں۔مختار انصاری کی حالت بگڑنے پر بندہ جیل سے رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا، جہاں 28 مارچ کی رات ان کی موت ہوگئی۔

Akhilesh Yadav in Ghazipur:مختارانصاری کے آبائی گھر پہنچےاکھلیش یادو، یوپی حکومت سے کیا یہ بڑا مطالبہ

غازی پور: سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو آج ،محمد آباد میں مختار انصاری کے آبائی گھر پہنچے۔ اس دوران انہوں نے مختار انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ اکھلیش یادو کے بارے میں یہ بھی امکان تھا کہ وہ مختار انصاری کی قبر پر پھول چڑھا کر انہیں خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں لیکن، وہ کالی باغ کے قبرستان نہیں گئے جہاں مختار انصاری مدفون ہیں۔

بعد میں اکھلیش یادو نے مختار انصاری کی حراست میں موت کو لے کر حکومت پر سوال اٹھائے۔ اکھلیش نے کہا کہ مختار انصاری کی موت کو لے کر جو کچھ ہوا وہ سوال اٹھاتا ہے۔ حکومت کے پاس ان سوالات کے جوابات نہیں ہیں۔ موجودہ حکومت پر سیاسی حملہ کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت امتیازی رویہ اپنا رہی ہے۔ یوپی حراست میں ہونے والی اموات کے معاملے میں دوسری ریاستوں کو پیچھے چھوڑنے کی دوڑ میں ہے۔

 

اکھلیش یادو نے کیا بڑا مطالبہ

مختار انصاری کے بارے میں اکھلیش یادو نے کہا کہ مختار انصاری طویل عرصے سے جیل میں تھے۔ انہوں نے (مختار انصاری نے )خود کو زہر دینے کی بات کی تھی۔ لیکن، حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا کیونکہ یوگی حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ عوامی حکومت نہیں ہو سکتی۔ میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ مختار انصاری کی موت کے معاملے کی سچائی تب ہی سامنے آئے گی جب سپریم کورٹ کے موجودہ جج کی قیادت میں تحقیقات کرائی جائے گی۔

اکھلیش نے کہا۔ حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔

میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اکھلیش نے کہا کہ انہیں ریاستی حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔ میڈیا نے مختار انصاری کی اہلیہ افشا انصاری کے بارے میں بھی سوالات کیے، جس پر اکھلیش یادو نے کہا کہ ایسے فیصلے لیے جائیں جس سے نظام انصاف پر لوگوں کا اعتماد مضبوط ہو۔

مختار انصاری کی  موت کے معاملہ میں جانچ تیز، جیل کے عملہ کے بیانات درج، بھائی افضال انصاری نے کہی یہ بات

باندہ: باندہ جیل میں بند رہے پوروانچل مافیا ڈان مختار انصاری کی دل کا دورہ پڑنے سے موت کی جانچ اب تیز ہو گئی ہے۔ مختار انصاری کی موت کے معاملے کی تحقیقات کے لیے اے سی جے ایم جوڈیشل انویسٹی گیشن آفیسر گریما سنگھ اور اے ڈی ایم راجیش کمار آج باندہ جیل پہنچے، جہاں انہوں نے جیل کے عملے اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے بیانات ریکارڈ کئے۔

بتادیں کہ 28 مارچ کو باندہ جیل میں بند مختار انصاری کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا۔ اہل خانہ نے جیل انتظامیہ پر سلو پوائزن دینے کا سنگین الزام لگایا تھا۔ معاملے کی مجسٹریل اور جوڈیشل انکوائری کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔ دونوں ٹیمیں تحقیقات میں مصروف ہیں۔ تفتیشی افسر راجیش کمار نے کہا کہ مختار انصاری کی موت کے معاملے میں جو بھی اپنا تحریری یا زبانی بیان دینا چاہتا ہے، اسے 15 اپریل تک کا وقت دیا گیا ہے۔

ادھر مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری نے الزام لگایا کہ 19 مارچ کو مختار کو کھانے میں زہر دیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت سمیت ہر جگہ اپیل کی۔ افضال نے کہا کہ مختار نے میڈیکل کالج میں کہا تھا کہ یہ لوگ علاج کے نام پر ڈرامہ کریں گے۔ افضال نے الزام لگایا کہ ‘مختار کو مارنے کے پیچھے اسری چٹی واقعے میں برجیش سنگھ کو بچانے کا ارادہ تھا. 22 سال بعد اسری چٹی کے واقعے میں دوسری کہانی گھڑ لی گئی۔ ایک واقعے کی دو کہانیاں لکھی گئیں۔ ہم انصاف پانے اور مجرموں کو سزا دلانے کی کوشش کریں گے۔

دوسری جانب اتر پردیش کے مئو ضلع میں جیل وزیر دارا سنگھ چوہان نے مختار انصاری کو لے کر بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی یوگی کی قیادت میں حکومت پوری شفافیت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ خواہ وہ کسی بھی ذات، کسی بھی مذہب یا کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو، قانون اپنا کام کرے گا۔

مختار انصاری سپرد خاک، کالی باغ قبرستان میں موجود رہے بیٹے عمر، ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل

غازی پور: مختار انصاری کو کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ قبرستان کے قریب ہزاروں لوگ جمع تھے۔ بھیڑ کے ایک حصے کے ذریعہ نعرے بھی کی گئی، جس کے بعد پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا۔ جب لوگ نہیں مانے تو ڈرون کے ذریعے ان کی نگرانی اور شناخت شروع کردی گئی۔خیال رہے کہ گینگسٹر سے سیاستدان بنے مختار انصاری دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مختار کی حرکت قلب بند ہوگئی تھی، جس کے باعث ان کی موت ہوگئی۔

مختار انصاری کی لاش کو سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان غازی پور میں ان کے آبائی گاؤں محمد آباد لایا گیا تھا۔ آج ان کی میت کو سبھی رسومات کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔

بتا دیں کہ گینگسٹر سے سیاستدان بنے مختار انصاری کی موت پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کے بعد جمعہ کو مجسٹریٹ انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔ انصاری کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ باندہ جیل میں انہیں ‘سلو پوائزن’ دیا گیا جس کی وجہ سے مختار کی موت ہوگئی۔

اتر پردیش کے کئی اضلاع میں سیکورٹی الرٹ کے درمیان ڈاکٹروں کے ایک پینل نے رانی درگاوتی میڈیکل کالج باندہ میں لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ باندہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے ذریعہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد مختار انصاری کی لاش کو غازی پور ضلع کے محمد آباد یوسف پور میں واقع ان کی آبائی رہائش گاہ پر لایا گیا۔ 26 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ غازی پور لایا گیا۔

Mukhtar Ansari:مختارانصاری کی تدفین آج، یوسف پورمحمد آبادکےکالی باغ قبرستان میں کیاجائیگاسپرد خاک

لکھنؤ: سابق رکن اسمبلی و مافیا ڈان مختار انصاری کی میت غازی پور میں واقع ان کے مکان پر پہنچ گئی ہے۔ جہاں بڑی تعداد میں لوگ انکا آخردیدار کررہے ہیں۔غازی پور کی محمد آباد اسمبلی سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے محمد صہیب انصاری نے بتایا کہ ان کے چچا مختار انصاری کی آج صبح 10 بجے یوسف پور محمد آباد (غازی پور) کے کالی باغ قبرستان میں عمل میں لائی جائے گی۔ ایم ایل اے انصاری نے ‘X’ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ان کے چچا مختار انصاری کا کل رات انتقال ہوگیا ہے اور انہیں آج یعنی سنیچر کی صبح 10 بجے یوسف پور محمد آباد (غازی پور) کے کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

صہیب انصاری نے کہا، ‘میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کریں۔’ باندہ میڈیکل کالج میں ڈاکٹروں نے مختار انصاری کا پوسٹ مارٹم کیا۔ اس کے بعد مختار انصاری کی لاش کو غازی پور ضلع کے محمد آباد یوسف پور میں واقع ان کی آبائی رہائش گاہ لے جایا گیاہے

 

محمد آباد یوسف پور میں دکانیں اور بازار بند ہیں اور لوگ مختار کی لاش کا انتظار کر رہے ہیں۔ رانی درگاوتی میڈیکل کالج، باندہ سے پوسٹ مارٹم کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مافیا مختار انصاری کی لاش کو لے کر 26 گاڑیوں کا قافلہ شام 5.45 بجے غازی پور کے لیے روانہ ہوا۔ نصف شب کے قریب ان کی لاش غازی پور پہنچ گئی ہے۔

قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کی لاش ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو کزنوں کے حوالے کر دی گئی۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس اہلکاروں کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل تھیں۔ دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی تھیں۔ مختار کی لاش کا پوسٹ مارٹم باندہ میں کیا گیا جو کہ محمد آباد (غازی پور) سے تقریباً 400 کلومیٹر دور ہے اور لاش کو فتح پور، کوشامبی، پریاگ راج، بھدوہی اور وارانسی اضلاع سے ہوتے ہوئے ان کے آبائی گھر لے جایا گیا۔

 

انصاری کی میت کو دفنانے کے لیے ان کے آبائی مقام کالی باغ میں واقع خاندانی قبرستان میں ، قبر کھودی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انصاری کے والدین کی قبریں اسی قبرستان میں ہیں۔ اس دوران غازی پور اور ماؤ سمیت آس پاس کے اضلاع میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

مافیا لیڈر بنے مختار انصاری باندہ جیل میں قید تھے۔ جمعرات کو ان کی طبیعت خراب ہونے کے بعد انہیں باندہ ڈسٹرکٹ جیل سے رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا جہاں رات دیر گئے دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔ باندہ میڈیکل کالج کے پرنسپل سنیل کوشل نے پی ٹی آئی کو فون پر بتایا، ‘انصاری کی موت میڈیکل کالج میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔’

Mukhtar Ansari:مختارانصاری کی میت آج دیررات پہنچےگی غازی پور،کل ہوگی تدفین

مختار انصاری کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد باندہ سے غازی پور کے لیے روانہ ہوگئی ہے۔ مختار کی میت رات گئے غازی پور پہنچے گی۔ وہیں پولیس سپرنٹنڈنٹ اوم ویر سنگھ نے کہا کہ اہل خانہ نے کہا ہے کہ مختار انصاری کو کل سنیچر (30 مارچ) کو صبح کی نماز کے بعد سپرد خاک کیا جائے گا۔مختار انصاری کی نماز جنازہ اور تدفین میں اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت ہے۔ جن کی تعداد 100 کے قریب ہوگی انہیں شرکت کی اجازت ہوگی۔میت پہنچنے پر غازی پور پہنچنے کے بعد مختار انصاری کو ان کے مکان کے قریب میں واقع کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

غازی پور کے محمد آباد میں مختار انصاری کے گھر کے سامنے بیریکیڈنگ کی گئی ہے اور سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ساتھ ہی میڈیا کے اہلکاروں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ باندہ سے لاش یہاں لائی جارہی ہے لیکن اس میں 8 سے 9 گھنٹے لگیں گے۔ فاصلہ 400 کلومیٹر ہے۔ مختار کے حامیوں کی بڑی تعداد یہاں کھڑی ہے۔ مختار کو غریبوں کا مسیحا قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ یہ کہتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ا نہیں زہر دے کر ہلاک کیا گیا ہے۔

 

یادر ہے کہ اس پہلےمافیا ڈان مختار انصاری کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔ اس سارے عمل کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔ اسی وقت مختار کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری نے باندہ کے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر ایمس کے ڈاکٹروں سے پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اب کچھ دیر میں پولیس ٹیم مختار کی لاش کے ساتھ بانڈہ سے غازی پور کے لیے روانہ ہوگی۔ مختار کی نماز جنازہ کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ ان کی قبر محمد آباد میں ان کے آبائی ٹاؤن میں واقع قبرستان میں کھودی گئی ہے۔

مافیا مختار انصاری کی لاش مردہ خانہ پہنچا دی گئی تھی۔ جہاں پنچنامے کے بعد پوسٹ مارٹم کیا گیاہے۔ پوسٹ مارٹم کے پورے عمل کی ویڈیو گرافی کی گئی ہے۔ اس دوران، انصاری خاندان کے افراد بھی موجود تھے۔ پانچ ڈاکٹروں کی ٹیم پوسٹ مارٹم کیا۔ جمعرات کی رات مختار انصاری کو بیہوشی کی حالت میں باندہ کے میڈیکل کالج لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

مافیا ڈان مختار انصاری کی موت کے بعد پورے اتر پردیش میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ آج صبح مختار انصاری کی لاش کو باندہ کے میڈیکل کالج میں واقع مردہ خانہ میں پوسٹ مارٹم کے لیے لایا گیا۔ جمعرات کی شام مختار انصاری کو بندہ جیل میں قئے ہوئی اور پھر وہ بے ہوش ہوگئے۔ اس کے بعد مختار انصاری کو فوری طور پر اسپتال لایا گیا، جہاں 9 ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا اور انہیں مردہ قرار دے دیا۔ 10 بجے کے قریب مختار انصاری کی موت کے حوالے سے ایک بلیٹن جاری کیا گیا۔

مافیا مختار انصاری، جمعرات کی شب دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کی موت کے بارے میں جانکاری ملنے کے بعد، غازی پور ضلع کے محمد آباد میں ان کے آبائی گھر پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہونا شروع ہو گئی۔ ان کے رشتہ دار بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کے پوسٹ مارٹم کے حوالے سے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مختار انصاری کا پوسٹ مارٹم غازی پور ضلع میں کیا جائے۔ جمعرات کی رات مختار انصاری کو بے ہوشی کی حالت میں باندہ میڈیکل کالج لایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ 10 بجے کے قریب ڈاکٹروں نے میڈیکل بلیٹن جاری کیا تھا۔

مختارانصاری کی موت فطری نہیں ، قتل کاہے امکان،ایمس کے ڈاکٹرز کریں پوسٹ مارٹم: عمر انصاری

باندہ جیل میں مافیا ڈان مختار انصاری کے انتقال کے بعد سے اتر پردیش میں سیاسی ہلچل ہے۔ جہاں ایک طرف اپوزیشن جماعتوں نے اسے قتل قرار دیتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے وہیں دوسری جانب مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری نے بھی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ بیٹے عمر انصاری کا کہنا ہے کہ انکے والد مختار انصاری کی موت قدرتی نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں قتل کیاگیاہے۔ اس لیے مختار انصاری کی لاش کا پوسٹ مارٹم ایمس کے ڈاکٹروں کو کرنا چاہیے۔

عمر انصاری نے پوسٹ مارٹم سے پہلے کاغذات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور نماز پڑھ کر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں باندہ کی ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت پر بھروسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے انہوں نے ڈی ایم کو ایک خط لکھ کر ایمس کے ڈاکٹروں سے پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عمر انصاری نے کہا کہ انہیں لگتاہے کہ مختار انصار ی کے قتل کی سازش رچی گئی ہے اور انہیں سلو پوائزن دیا گیاہے۔ عمر انصاری کے پوسٹ مارٹم رپورٹ پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ بھی تشویش کا شکار تھی۔ لیکن 2.20 بجے جب عمر انصاری نماز ادا کرنے کے بعد آئے اور دستخط کیے تو پوسٹ مارٹم شروع ہوا۔

دریں اثنا، باندہ کے ڈی ایم درگا شکتی ناگپال نے مختار انصاری کی موت کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ کی جج گریما سنگھ اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کریں گی اور جانچ رپورٹ سی جے ایم باندہ کو ایک ماہ کے اندر پیش کریں گی۔ تاہم اس دوران مختار انصاری کی موت پر ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔