ممبئی : انڈر ورلڈ گینگسٹر ابو سلیم کا کبھی ممبئی میں کافی خوف تھا لیکن اب اسے اپنی جان کا ڈر ستانے لگا ہے۔ ابو سلیم 1993 کے ممبئی بم دھماکہ کیس میں سزا پانے کے بعد تلوجہ جیل میں بند ہے۔ اس نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے خصوصی عدالت میں اپیل کی ہے۔ اپنی جان کو لاحق خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے عدالت سے تلوجہ سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ اسے کسی اور جیل میں منتقل نہ کیا جائے۔
ابو سلیم کو حوالگی کے معاہدے کے تحت 19 سال پہلے پرتگال سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ اس معاہدے کی ایک شرط یہ تھی کہ ابو سلیم کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی تھی۔ تاہم اب ابو سلیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں اس کا کہنا تھا کہ ‘جیل سے رہائی کا دن قریب آرہا ہے اور ایسے میں اس کو دوسری جیل منتقل کرکے قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔’
ابوسیلم نے اپنے اوپر ہونے والے دو سابقہ حملوں کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں اس نے خاص طور پر آرتھر روڈ جیل میں ہوئے حملے کا ذکر کیا ہے۔ ابو سیلم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس پر حملہ کرنے والے گینگسٹر مصطفیٰ دوسہ کی اب موت ہوچکی ہے، لیکن اس کے ساتھی اور چھوٹا راجن گینگ کے کارندے ممبئی سینٹرل جیل، اورنگ آباد سینٹرل جیل، امراوتی سینٹرل جیل اور کولہاپور سینٹرل جیل جیسی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ اس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ جیل کے اہلکاروں کو رشوت دے کر اس پر حملہ کر سکتے ہیں۔
ابو سیلم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تلوجہ جیل (انڈا سیل) کے حکام حفاظتی وجوہات کی بناء پر انڈا سیل کے ٹوٹنے یا مرمت کے بہانے اسے دوسری جیل بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘اگر سیل کو واقعی مرمت کی ضرورت ہو تو بھی درخواست دہندہ (سلیم) کو آسانی سے تلوجہ سینٹرل جیل کے اندر کسی اور بیرک میں رکھا جا سکتا ہے۔’ عدالت نے اس معاملہ میں جیل سپرنٹنڈنٹ سے جواب طلب کرتے ہوئے اگلی سماعت 28 مئی کو طے کی ہے ۔
ابو سلیم کی جانب سے عدالت میں کئے گئے اس مطالبہ نے مختار انصاری کی درخواست کی یاد تازہ کر دی ہے۔ یوپی پولیس پنجاب کی جیل میں بند مختار کو ریاست لانا چاہتی تھی، لیکن مختار اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی تھی کہ یوپی میں ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اس لئے انہیں وہاں جیل نہ بھیجا جائے۔ انہوں نے اپنے مطالبے کی حمایت میں اپنی خراب صحت کا حوالہ بھی دیا تھا۔ کئی بار وہ وہیل چیئر پر مقامی عدالت میں پیشی کے لیے بھی آئے لیکن عدالت نے ان کی ایک بھی دلیل نہ مانی اور بالآخر انہیں بانڈہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔