رمضان المبارک کا مہینے جلد ہی آنے والا ہے اور اس سے پہلے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

Gaza:غزہ کےخان یونس شہرمیں شدیدخونریزی، اسرائیلی حملوں میں 190افرادجاں بحق

پیر کو اسرائیلی فوج کے حملوں نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس میں شدید خونریزی کی۔ وہاں العمل اسپتال کے ارد گرد شدید لڑائی جاری ہے۔ انتظامیہ کا اسپتال سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ خان یونس میں گزشتہ رات 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ درجنوں دیگر افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے لیکن ایمبولینسیں ان تک پہنچنے میں ناکام ہیں۔

اسپتالوں پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام

اسرائیلی فوجیوں نے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع المواسی شہر کے الخیر اسپتال پر چھاپہ مار کر وہاں موجود طبی عملے کو گرفتار کر لیا۔ اس اسپتال پر حماس کی مدد کا الزام ہے۔ اسپتال میں مریضوں کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ اسرائیلی فوج الخیر اسپتال کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ حماس کے دہشت گرد اسپتال کے اندر اور باہر سے فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں لڑائی ہو رہی ہے۔

 

غزہ میں بڑی تعداد میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت

غزہ کے محکمہ صحت کےمطابق اسرائیلی فوج ایمبولینسوں کو روک رہی ہے جس کی وجہ سے مرنے والوں اور زخمیوں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ شہروں میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج آسمان، زمین اور سمندر سے حملے کر رہی ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ پیر کو اسرائیلی حملوں میں 190 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 340 زخمی ہوئے۔ غزہ میں ہلاکتوں کی کل تعداد 25,295 تک پہنچ گئی ہے۔

خان یونس جہاں گزشتہ کئی ہفتوں سے شدید لڑائی جاری ہے۔ وہاں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہو رہے ہیں۔ لیکن وہاں صرف ناصر اسپتال کام کر رہا ہے۔ بڑی تعداد میں زخمیوں کو وہاں لایا جا رہا ہے۔ ان زخمیوں کے لیے اسپتال میں جگہ نہیں ہے، اس لیے زخمیوں کو راہداریوں اور برآمدوں میں زمین پر رکھ کر علاج کیا جا رہا ہے۔ اسپتال میں علاج کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی تدفین احاطے میں موجود خالی جگہ پر کی جارہی ہے۔

 

اتوار تا پیر کی رات بہت خوفناک تھی: جنگ کے متاثر کا تاثر

شہر میں جاری لڑائی کی وجہ سے اسپتال سے باہر نکلنا ممکن نہیں۔ اس لیے جو وہاں آرہا ہے، وہیں رہ رہا ہے۔ اسپتال میں پھنسے ایک شخص نے اے پی کو بتایا کہ اتوار اور پیر کی رات بہت خوفناک تھی۔ اسرائیلی فوج کی گولہ باری ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکی۔ جس کی وجہ سے بھاری جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔

یرغمالیوں کے اہل خانہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی عمارت پہنچ گئے۔جاری اجلاس کے درمیان اسرائیلی پارلیمنٹ پہنچ کر ایک خاتون نے اپنے خاندان کے تین یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کچھ بھی کرنے پر زور دیا ہے۔ اس خاتون کے ساتھ یرغمالیوں کے 20 دیگر رشتہ دار بھی پارلیمنٹ کمپلیکس پہنچ گئے۔ حماس نے ان 130 یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کی رہائی کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جسے اسرائیلی حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔