مغربی بنگال کی ٹی ایم سی حکومت نے سپریم کورٹ سے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

24 ہزار اساتذہ کی نوکری بچانے کیلئے ممتا حکومت پہنچی سپریم کورٹ، کیا یہ بڑا مطالبہ

نئی دہلی: مغربی بنگال میں اساتذہ بھرتی گھوٹالہ معاملے میں ایک بڑا اپ ڈیٹ سامنے آیا ہے۔ 24 ہزار اساتذہ کی نوکری بچانے کے لیے بنگال کی ممتا حکومت نے سپریم کورٹ پہنچ کر کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ مغربی بنگال کی ٹی ایم سی حکومت نے سپریم کورٹ سے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ممتا حکومت نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے اسکولوں میں بڑا خلا پیدا ہوجائے گا۔

مغربی بنگال کی ممتا حکومت نے 2016 میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقریباً 24,000 تقرریوں کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے عرضی میں ریاستی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ ہائی کورٹ نے زبانی دلائل کی بنیاد پر ، ساتھ ہی ریکارڈ پر کسی بھی حلف نامہ کے فقدان میں من مانی طور پر تقرریوں کو منسوخ کر دیا۔ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حقائق کو ‘مکمل نظر انداز’ کرتے ہوئے دیا گیا ہے۔ اس سے اسکولوں میں بہت بڑا خلا پیدا ہو جائے گا۔

در اصل کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کو مغربی بنگال میں ریاستی حکومت کے زیر انتظام اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں ریاستی سطح کے سلیکشن ایگزام-2016 (SLST) کے عمل کے ذریعے کی گئی تمام تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا ۔ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی بھرتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 24 ہزار امیدواروں کو غیر قانونی بھرتیوں کے بعد ملنے والی تنخواہ واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

بتا دیں کہ اس سے پہلے خود ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی ہے اور ان کی حکومت اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ وہیں مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار نے بھی پیر کو کہا کہ وہ کلکتہ ہائی کورٹ کے 2016 میں اساتذہ کی بھرتی کے امتحان کے ذریعے کی گئی سبھی تقرریوں کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) کو بھی نئی تقرری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی۔