عدالت نے واضح کیا کہ یہ روک عبوری روک ہے۔ اگر بعد میں سپریم کورٹ کسی شخص کی تقرری کو غیر قانونی پاتا ہے تو اسے اپنی تنخواہ واپس کرنی ہوگی۔

مغربی بنگال اساتذہ بھرتی گھوٹالہ معاملہ میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر لگائی روک

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو کلکتہ ہائی کورٹ کے 22 اپریل کے اس حکم پر روک لگا دی جس میں مغربی بنگال کے سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں 25,753 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ چونکہ داغدار تقرری کو الگ الگ کیا جا سکتا ہے، اس لیے تقرریوں کو مکمل طور پر الگ کرنا غیر دانشمندانہ ہوگا۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے بھرتی کے عمل کو منظم دھوکہ دہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 25753 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرری سے متعلق ڈیجیٹل ریکارڈ کو برقرار رکھنا حکام کا فرض ہے۔ عدالت کی جانب سے ہزاروں اساتذہ کی تقرری منسوخ کرنے کے حکم پر روک لگا دی ۔

عدالت نے واضح کیا کہ یہ روک عبوری روک ہے۔ اگر بعد میں سپریم کورٹ کسی شخص کی تقرری کو غیر قانونی پاتا ہے تو اسے اپنی تنخواہ واپس کرنی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ سی بی آئی اس معاملے میں تحقیقات کو جاری رکھ سکتی ہے، لیکن اس تفتیش کی بنیاد پر گرفتاری جیسی کوئی تعزیری کارروائی نہیں ہوپائے گی۔ عدالت عظمی اب اس کیس کی سماعت 16 جولائی کو کرے گی۔

ریاستی حکومت نے تقریباً 25 ہزار اساتذہ/اسکول ملازمین کی نوکریوں کو منسوخ کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ 2016 کی ان تقرریوں کو کلکتہ ہائی کورٹ نے بدعنوانی کی وجہ سے منسوخ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان اساتذہ سے کہا تھا کہ وہ اپنی تنخواہیں سود سمیت واپس کریں۔