سپریم کورٹ نے پیر کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے تاج محل اور اس کے آس پاس کے تحفظ کے لئے تیار کئے گئے ویژن دستاویز اور پلان پر جواب طلب کیا۔ (Image:News18)

تاج محل کو لے کر سپریم کورٹ کو کیوں لینی پڑی ASI کی رائے؟ مرکز اور یوپی حکومت سے مانگا جواب

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے تاج محل اور اس کے آس پاس کے تحفظ کے لئے تیار کئے گئے ویژن دستاویز اور پلان پر جواب طلب کیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھوئیاں کی بنچ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ویژن دستاویز کو ریکارڈ پر لائے۔ جسے اسکول آف پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر (SPA) نے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں تاج محل کے تحفظ اور تاج ٹریپیزیم زون کے تحفظ کے لیے ایک ویژن دستاویز پر عمل درآمد کی درخواست کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 8 دسمبر 2017 کو اس نے مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تاج ٹریپیزیم زون ایک ٹریپیزائڈل شکل کا علاقہ ہے جو تقریباً 10,400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ اتر پردیش کے آگرہ، فیروز آباد، متھرا، ہاتھرس اور ایٹا اضلاع اور راجستھان کے ضلع بھرت پور میں پھیلا ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ‘حیران کن’ ہے کہ 26 جولائی 2018 کو اس نے نوٹ کیا کہ منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ لیکن یہ ASI سے مشورہ کیے بغیر کیا گیا، جو تاج محل کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہے۔ بنچ نے کہا کہ ‘ہم وژن دستاویز پر اے ایس آئی کا ردعمل جاننا چاہتے ہیں’۔

1631 میں اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں مغل بادشاہ شاہ کے ذریعہ تعمیر کروائی گئی یادگار کی حفاظت کیلئے علاقہ میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی عدالت عظمی کررہی ہے ۔ یہ مقبرہ یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے آگرہ کو عالمی ثقافتی ورثہ شہر کا درجہ دینے کا مطالبہ کرنے والی ایک اور عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو چھ ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

تاج محل کے قریب جمنا ندی کی صفائی کی عرضی پر سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ندی کے نیچے سے گاد، کچرا اور کیچڑ صاف کرنے کی تجویز پر کوئی تنازع نہیں ہونا چاہئے۔