امت شاہ نے کہا کہ ایک قانون کی بات ہمارے آئین کے بنانے والوں کے ذریعہ طے کی ہوئی بات ہے۔

صرف چار شادی کرنے کے وقت ہی شریعت اور حدیث کیوں یاد آتا ہے؟ یکساں سول کوڈ پر امت شاہ کا سوال

نئی دہلی : مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہندوستان میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی یا بدھ سب کو ایک قانون کے ساتھ جینا چاہیے۔ مذہبی آزادی میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن قانون ایک ہی ہونا چاہئے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے نیٹ ورک 18 کے پروگرام ‘رائزنگ بھارت ‘ میں یہ بات کہی۔ نیٹ ورک 18 کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور ایڈیٹر ان چیف راہل جوشی نے امت شاہ کے ساتھ الگ الگ مسائل پر طویل بات چیت کی۔ اس گفتگو میں امت شاہ نے سی اے اے اور یکساں سول کوڈ پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

رائزنگ بھارت کے پلیٹ فارم پر بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ ایک قانون کی بات ہمارے آئین کے بنانے والوں کے ذریعہ طے کی ہوئی بات ہے۔ یہ بی جے پی کا ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یکساں سول کوڈ- یو سی سی کو بنیادی اصولوں میں قبول کیا تھا۔ آئین بنانے والے سبھی کانگریسی لیڈر تھے اور انہوں نے قبول کیا کہ مناسب وقت پر ملک کی مقننہ اور پارلیمنٹ اس ملک میں یکساں سول کوڈ لے کر آئے گی ۔ یہ ایک آئیڈیل تھا جو اس نے ہمارے سامنے رکھا تھا۔

اس سوال پر کہ کیا مسلمانوں کو شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنے کا حق نہیں ہے، وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ یہ بھی ایک طرح کی غلط فہمی ہے۔ اس ملک میں مسلمان 1937 سے شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی نہیں گزار رہے ہیں۔ امت شاہ نے سوال کیا کہ جب انگریزوں نے مسلم پرسنل لاء بنایا تو اس میں سے مجرمانہ عنصر کو کیوں ہٹا دیا؟

انہوں نے کہا کہ شریعت اور حدیث کے مطابق چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں، زیادتی کرنے والوں کو سڑک پر سنگسار کر دینا چاہئے ، کوئی مسلمان سیونگ اکاؤنٹ نہیں کھول سکتا، سود نہیں لے سکتا، قرض نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم شریعت اور حدیث کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں پوری زندگی گزارنی چاہیے۔ صرف چار شادی کرنے کے لئے شریعت اور حدیث کیوں آتا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔