4 روزہ جنگ بندی کی منظوری

اسرائیل نے45دن کی جنگ کےبعد 4 روزہ جنگ بندی کی دی منظوری، 50یرغمالیوں کےبدلے 150فلسطنیوں کی رہائی کامعاہدہ

تل ابیب:اسرائیلی حکومت نے حماس کے ہاتھوں یرغمال 50 خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے جیل سے 150 فلسطینی خواتین اور کم عمر قیدیوں کی رہائی کے ساتھ 4 روزہ جنگ بندی کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے 50 خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کے لیے فلسطینی حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ معاہدے کو منظوری دیدی ہے۔۔ اس کے بدلے میں اسرائیل اپنی جیلوں میں قید تقریباً 150 فلسطینی خواتین اور نابالغ قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیل کی جانب سے ایسے افراد کو رہا کیا جائے گا جن پر کسی بھی مہلک دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا براہ راست الزام نہیں لگایا جائے گا۔

اس معاہدے کے وسیع فریم ورک کے تحت، ان 96 گھنٹوں کے دوران لڑائی روکنے کے بدلے پہلے چار دنوں میں 50 یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ تقریباً 40 بچوں اور 13 ماؤں کو حماس نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ منظور شدہ معاہدے میں 30 بچوں، آٹھ ماؤں اور 12 دیگر خواتین کی رہائی شامل ہے۔

ان دنوں 50 یرغمالیوں کو ایک ساتھ نہیں بلکہ چھوٹے گروپوں میں رہا کیا جائے گا۔ اگر اگلے چار دنوں تک لڑائی روک دی جاتی ہے تو غزہ میں رکھے گئے بقیہ 30 یرغمالیوں کی رہائی کا امکان ہے۔ رہائی کے لیے مقرر تمام افراد زندہ ہیں اور ان کے پاس اسرائیلی شہریت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قطری حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے میں ثالثی کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے معاہدے تک پہنچنے میں مدد کی تاکہ اس میں مزید یرغمالیوں اور کچھ مراعات شامل ہوں۔ اسرائیل کے غزہ پر گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری حملے کے بعد یہ پہلی جنگ بندی ہوگی۔

اس جنگ بندی کی وجہ سے انسانی امداد بھی غزہ تک پہنچ سکے گی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ جنگ بندی کب سے نافذ العمل ہوگی۔ توقع ہے کہ یرغمالیوں کو جمعرات سے رہا کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے کہا کہ وہ رہائی پانے والے ہر 10 یرغمالیوں کے بدلے امن کی مدت میں مزید ایک دن کی توسیع کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کواسرا ئیل حملے کے بعد حماس نے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا۔ یہ یرغمالی بنیادی طور پر وہ لوگ تھے جنہوں نے ایک میوزک فیسٹیول میں شرکت کی تھی۔ جسے حماس کے دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کے علاوہ نصف سے زیادہ یرغمالیوں کے پاس تقریباً 40 ممالک کی غیر ملکی اور دوہری شہریت تھی جن میں امریکا، تھائی لینڈ، برطانیہ، فرانس، ارجنٹائن، جرمنی، چلی، اسپین اور پرتگال شامل ہیں۔