یہ تبصرہ اقوام متحدہ (یو این) میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کیا ہے۔ فائل فوٹو ۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے اٹھایاگیامسئلہ کشمیر، تو ہندوستان نے سکھایا آداب کاسبق

ہندوستان نے اقوام متحدہ میں ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہندوستان نے پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ٹریک ریکارڈ ہر معاملے میں قابل اعتراض ہے۔ اقوام متحدہ میں کلچر آف پیس کے موضوع پر جنرل اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کشمیر، سی اے اے اور ایودھیا میں رام مندر کے معاملے پر ہندوستان کے خلاف بیان بازی کی اور ہندوستان کے خلاف تبصرے کیے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے پاکستان پر تنقید کی۔

ہندوستان نے پاکستان کوسکھایا آداب کا سبق

روچیرا کمبوج نے کہا، ‘اس اجلاس میں ہم امن کے کلچر کی بات کر رہے ہیں۔ ایسے مشکل وقت میں ہماری توجہ تعمیری بات چیت پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ایسے میں ہمیں ایک وفد (پاکستان) کے تبصروں کو نظر انداز کر دینا چاہیے کیونکہ ان میں نہ صرف آداب کی کمی ہے بلکہ ان کا اپنا ٹریک ریکارڈ ہر معاملے میں قابل اعتراض ہے۔ اپنی تباہ کن اور نقصان دہ نوعیت کی وجہ سے وہ ہماری اجتماعی کوششوں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کمبوج نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ یہ وفد احترام اور سفارت کاری کے بنیادی اصولوں پر عمل کرے۔

ہندوستان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ‘دہشت گردی امن کی ثقافت کے خلاف ہے اور یہ ہمدردی، بقائے باہمی جیسی مذہب کی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔ ہمارا ملک یہ مانتا ہے کہ پوری دنیا ایک خاندان ہے اور اقوام متحدہ کی اسمبلی کے تمام ممبر ممالک کو بھی اس بات پر یقین کرنا چاہیے تاکہ امن کے کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔ کمبوج نے کہا کہ عالمی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی عدم برداشت، امتیازی سلوک اور مذہب کی بنیاد پر تشدد کے چیلنجز پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مقدس مقامات جیسے گرجا گھروں، بدھ مت کے مقامات، گرودواروں، مساجد، مندروں اور یہودی عبادت گاہوں پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں ہندو مندروں اور گرودواروں پر حملوں کے واقعات آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں۔

کمبوج نے کہا کہ ‘عدم تشدد کا منتر مہاتما گاندھی نے دیا تھا اور یہ آج بھی ہمارے ملک کی بنیاد ہے۔ پاکستان کو آئینہ دکھاتے ہوئے ہندوستان کے نمائندے نے کہا کہ ہندوستان نہ صرف ہندو مت، بدھ مت، جین مت اور سکھ مت کی جائے پیدائش ہے بلکہ اسلام، یہودیت، عیسائیت اور پارسی جیسے مذاہب کی بھی مضبوط بنیاد ہے۔ ہندوستان میں تمام طبقات اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پناہ دینے کی تاریخ ہے ۔