امانت اللہ خان کو ملی بڑی راحت

دہلی وقف بورڈ گھوٹالہ: ای ڈی نے 13 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد AAP لیڈرامانت اللہ خان کو کیا رہا

نئی دہلی : انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جمعرات کو عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ ‘غیر قانونی بھرتی’ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں 13گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد رہا کردیاہے۔ امانت اللہ خان منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے دن کے وقت وفاقی ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ پیر کو ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کئے جانے کے بعد ایسا ہوا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی سپریم کورٹ بنچ نے امانت اللہ خان کو 18 اپریل کو صبح 11 بجے انسداد بدعنوانی ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہا تھا۔ ای ڈی کے دفتر میں داخل ہونے سے پہلے امانت اللہ خان نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جب وہ وقف بورڈ کے چیئرمین تھے تو انہوں نے قوانین کی پابندی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سب کچھ قانونی رائے لینے کے بعد اور نئے ایکٹ کے مطابق جو (بورڈ کے لیے) نافذ ہوا ہے۔ امانت اللہ خان کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی ایف آئی آر اور دہلی پولیس کی تین شکایات سے جڑا ہے۔


مرکزی تفتیشی ایجنسی کے مطابق امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ میں ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کے ذریعے ‘جرائم کی بھاری رقم’ نقد میں حاصل کی تھی اور اسے اپنے ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدنے میں لگایا تھا۔ ای ڈی نے الزام لگایا تھا کہ وقف بورڈ میں ملازمین کی ‘غیر قانونی بھرتی’ ہوئی تھی اور خان کی صدارت (2018-2022) کے دوران وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط طریقے سے لیز پر دے کر ‘غیر قانونی ذاتی فائدہ’ اٹھایا گیا تھا۔

ای ڈی نے کہا کہ اے اے پی لیڈر نے مذکورہ مجرمانہ سرگرمیوں سے نقد رقم کی رقم حاصل کی اور اس نقد رقم کو اپنے ساتھیوں کے نام پر دہلی میں مختلف غیر منقولہ جائیدادوں کی خریداری میں لگایا گیا تھا۔ دریں اثنا عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ یہ ان جھوٹے مقدمات میں سے ایک تھا، جو ان کی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف درج کئے جا رہے تھے۔ف