سپریم کورٹ نے جمعہ کو بیلٹ پیپر کے ذریعہ ووٹنگ کی کرانے کی درخواستوں کو مسترد کردیا

VVPAT پر کیا ہیں سپریم کورٹ کے وہ چار سوال، جس پر الیکشن کمیشن کو دینا ہے جواب، افسر طلب

نئی دہلی: سپریم کورٹ آج یعنی بدھ کو ان مختلف عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنانے والا ہے جس میں ای وی ایم کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کو ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (VVPAT) کے ساتھ مکمل ملانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ فیصلہ دینے سے قبل سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے ای وی ایم کے کام سے متعلق بعض پہلوؤں پر وضاحت طلب کی ہے اور الیکشن کمیشن کے عہدیدار کو آج دوپہر 2 بجے طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اسے کچھ پہلوؤں پر وضاحت کی ضرورت ہے کیونکہ ای وی ایم سے متعلق سوالات پر الیکشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے جوابات کو لے کر کچھ ابہام ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے وی وی پی اے ٹی کے کام کرنے کے طریقہ سے متعلق چار سوالات پوچھے ہیں۔

وی وی پی اے ٹی پر سپریم کورٹ کے وہ چار سوالات کیا ہیں؟

1) کیا کنٹرول یونٹ یا VVPAT میں مائیکرو کنٹرولر نصب ہے؟

2) کیا مائیکرو کنٹرولر ایک بار پروگرام کرنے کے قابل ہے؟

3) کتنے سمبل لوڈنگ یونٹس دستیاب ہیں؟

4) انتخابی پٹیشن دائر کرنے کی حد آپ کے مطابق 30 دن ہے اور اس طرح اسٹوریج اور ریکارڈ 45 دنوں تک برقرار رکھا جاتا ہے۔ لیکن ایکٹ کے تحت الیکشن پٹیشن کی حد 45 دن ہے، آپ کو اسے ٹھیک کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ نے صاف کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن کو آج یہاں آنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اہلکار کو آج دوپہر 2 بجے طلب کر لیا ہے۔ بتادیں کہ اس سے پہلے کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ای وی ایم کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کو ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (VVPAT) کے ساتھ مکمل ملانے کی مانگ کرنے والی مختلف عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے درخواستوں پر الیکشن کمیشن کا جواب سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

عرضی گزاروں نے VVPAT مشینوں پر شفاف شیشے کو غیرشفاف شیشے سے تبدیل کرنے کے کمیشن کے 2017 کے فیصلے کو بھی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے ذریعے ووٹر صرف اس وقت پرچی دیکھ سکتا ہے جب سات سیکنڈ تک لائٹ آن ہو۔