منگل کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے پتنجلی سے پوچھا تھا کہ کیا یہ معافی نامہ کا وہی سائز ہے جتنا بڑا آپ اشتہار دیتے ہیں؟ کیا آپ ہمیشہ اس سائز کی ہی تشہیر کرتے ہیں؟

سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد رام دیو نے پھر مانگی معافی، اخبارات میں چھپوایا بڑا سا معافی نامہ

نئی دہلی: گمراہ کن اشتہار معاملے میں سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد پتنجلی نے اخبارات میں ایک نیا اشتہار جاری کیا ہے۔ پتنجلی آیوروید کے شریک بانی یوگا گرو رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا نے آج یعنی بدھ کو اخبارات میں ایک نیا عوامی معافی نامہ جاری کیا۔ بتادیں کہ ایک دن پہلے منگل کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے پتنجلی سے پوچھا تھا کہ کیا یہ معافی نامہ کا وہی سائز ہے جتنا بڑا آپ اشتہار دیتے ہیں؟ کیا آپ ہمیشہ اس سائز کی ہی تشہیر کرتے ہیں؟

سوامی رام دیو، پتنجلی اور بال کرشنا کے نام اخبارات میں دی گئی معافی نامہ میں لکھا گیا ہے کہ ‘معزز سپریم کورٹ آف انڈیا کے سامنے چل رہے ایک کیس کے پیش نظر، ہم اپنی ذاتی حیثیت کے سااتھ ساتھ کمپنی کی جانب سے عزت مآب سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایات / احکامات پر عمل نہ کرنے یا نافرمانی کے لیے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

پتنجلی کے نئے معافی نامہ میں کیا ہے؟

پتنجلی نے اخبارات میں ‘غیر مشروط عوامی معافی’ کے نام سے بڑے سائز میں معافی نامہ شائع چھپوایا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ معزز سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر التواء کیس کے تناظر میں معزز سپریم کورٹ کی ہدایات/ احکامات پر عمل نہ کرنے یا ان کی نافرمانی کے لیے ہم ذاتی طور پر اور کمپنی کی جانب سے غیر مشروط معذرت خواہ ہیں۔

ہم 22.11.2023 کو میٹنگ/پریس کانفرنس منعقد کرنے کیلئے بھی معذرت خواہ ہیں۔ ہم اپنے اشتہارات کی اشاعت میں ہوئی غلطی کے لیے بھی ایمانداری معذرت خواہ ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ایسی غلطیوں کا اعادہ نہیں کیا جائے گا۔ ہم معزز عدالت کی ہدایات پر پوری توجہ اور پوری لگن کے ساتھ عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ہم عدالت کی عظمت کو برقرار رکھنے اور نافذ العمل قوانین اور معزز عدالت/متعلقہ حکام کی ہدایات کی پابندی کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

درخواست گزار

پتنجلی آیوروید لمیٹڈ، آچاریہ بال کرشن، سوامی رام دیو’

بتا دیں کہ اس سے قبل منگل کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران یوگا گرو رام دیو اور ان کے ساتھی پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے بال کرشن نے جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ کو بتایا تھا کہ انہوں نے 67 اخبارات میں گمراہ کن اشتہارات پر نے عوامی معافی مانگی ہے اور اپنی غلطیوں کے لیے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اضافی اشتہارات بھی جاری کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے بعد بنچ نے کہا کہ اخبارات میں شائع ہونے والا عوامی معافی نامہ ریکارڈ پر نہیں ہے اور اسے دو دن کے اندر داخل کیا جائے۔ اس نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 30 اپریل مقرر کی ہے۔