پاکستان کی نئی حکومت ہندوستان کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا عندیہ دے رہی ہے۔

پاکستان کے ہوش آئے ٹھکانے! ہندوستان کے ساتھ کاروبار شروع کرنے کیلئے ہوا بے تاب، جانئے کیوں

لندن: پاکستان کی نئی حکومت ہندوستان کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا عندیہ دے رہی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہندوستان کے ساتھ تجارت شروع کرنے کی اپنی حکومت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ 2019 میں ہندوستان نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ تجارت بند کر دی تھی۔

لندن میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ تجارت کی بحالی پر بات کی۔ وزیر خارجہ ڈار یہاں اٹامک انرجی سمٹ میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ کاروبار کرنے کا خواہاں ہے۔ ان کا یہ بیان ہمسایہ ملک ہندوستان کے حوالے سے سفارتی پالیسی اور رویے میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

پاکستان ہندوستان تعلقات پر ایک سوال کے جواب میں ڈار نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاملات کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔ ڈار کا یہ بیان نئی حکومت کے پانچ سالہ روڈ میپ کا حصہ ہے، جو ہندوستان سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت اور کاروبار کی اقتصادی راہداری کھولنے نیز پاکستان کے لیے معاشی بحالی کی راہ ہموار کرنے پر مرکوز ہے۔

ڈار نے مزید کہا کہ یہ عمران خان کی قیادت والی حکومت کے غلط فیصلے تھے، جس نے پاکستان کو معاشی تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے آخری 16 ماہ نے ملک کو معاشی کساد بازاری سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر لانے اور عام آدمی کی معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے پانچ سال کا روڈ میپ لاگو کرے گی ۔

حکومت پاکستان ملک کے اہم مسائل پر توجہ دے رہی ہے۔ ہندوستان جیسے اہم پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کے تمام امکانات کھولنے کے لیے تیار ہے۔ ڈار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہندوستان انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات یقینی طور پر تمام سیاسی دعویداروں کی انتخابی مہم کا مرکز میں سے ایک ہوں گے۔