انٹرٹینمنٹ Jr Mehmood died : نوسال کی عمرسےدکھایاہنر، محمود نےخوددیاتھااپنانام، ان کی آخری خواہش پوری ہو گئی اور۔۔۔۔۔ Gallery December 8, 2023 Urdu News18 جونیئرمحمود یعنی نعیم سید 15 نومبر 1956 کوپیداہوئے۔ فلمی دنیا نے انہیں بچپن سے ہی اپنی طرف کھینچ لیا۔ وہ اکثر کئی فنکاروں کی نقل کرتے تھے اور یہی ان کاخاص ہنرتھا۔ ان کے انتقال کی خبر نے بالی ووڈ کے ہرفرد کومایوس کیاہے۔ جونیئرمحمود یعنی نعیم کے بڑے بھائی فلم کے سیٹ پر فوٹوگرافی کاکام کرتا تھے۔ نعیم بھی سیٹ پران کا ساتھ دیا کرتے تھے۔ ایسے میں فلمیں دیکھنے کے بعد انہیں بھی اداکاری کے کیڑے کاٹنا شروع ہو گئے۔ وہ اکیلے میں ہیروکی بہت نقل کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ جب نعیم اپنے بھائی کے ساتھ فلم کے سیٹ پرتھے تو ایک سین چائلڈایکٹرپرفلمایاجارہاتھا۔ وہ بچہ بار بار ٹیک کررہاتھا۔ وہیں کھڑے محمود نے کہا کہ، اتنا چھوٹا مکالمہ نہیں بول سکتے ہو؟۔ یہ سن کر ڈائریکٹر نے کہا کہ اگر آپ بول سکتے ہیں تو میں آپ کو ایک موقع دوں گا۔ یہیں سے جونیئر محمود کا فلمی سفر 9 سال کی عمر میں شروع ہوا۔ جونیئر محمود نے ایک بار کہا تھا کہ اللہ کا کرم ہے کہ میں محمود صاحب جیسا نظر آتا تھا اور ان کی نقل کرتا تھا۔ یہ خدا ہی تھا جس نے مجھے محمود صاحب سے ملنے کا موقع دیا اور میں ہمیشہ شکر گزار رہوں گا کہ محمود صاحب نے مجھے اپنا نام دیا۔ ایک بار محمود نے نعیم کو اپنی بیٹی کی سالگرہ کی تقریب میں بھی مدعو کیا۔ وہاں نعیم نے محمود کے مشہور گانے ‘ہم کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں…’ پر پورے دل سے رقص کیا۔ اس نے محمود جیسے تاثرات دکھائے اور وہاں موجود تمام مہمانوں کو خوب ہنسایا۔ نعیم کا یہ ہنر دیکھ کر محمود بہت متاثر ہوئے اور نعیم کو جونیئرمحمود کا خطاب دیا۔ محمود جونیئر کے فلمی کیریئر کی بات کریں تو انہوں نے 7 زبانوں میں 265 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ انہوں نے کئی مراٹھی فلمیں بھی ڈائریکٹ کیں۔ ‘برہم چاری’، ‘ہاتھی میرے ساتھی’، ‘آن ملو سجنا’، ‘دو راستے’، ‘کٹی پتنگ’، ‘ہرے رام ہرے کرشنا’، ‘جوہر محمود ہانگ کانگ میں’، ‘بمبئی ٹو گوا’، ‘گرو اور ‘چیلا’ وغیرہ ان کی کچھ خاص فلمیں تھیں۔ محمود جونیئر گزشتہ دو ماہ سے بیماری کی وجہ سے پریشان تھے۔ جب جانی لیور ان سے ملنے آئے تھے تو نعیم نے اپنے قریبی دوستوں جتیندر اور سچن پلگونکر سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد جتیندر خصوصی طور پر ان سے ملنے آئے اور اپنے آنسو نہ روک سکے۔ جونیئر محمود کی خواہش پوری ہونے کے ایک دن بعد ہی وہ دنیا کو الوداع کہہ گئے۔