کے ای اے نے کہا کہ ایگزامنیشن ہال میں ’سر، منہ یا کانوں کو ڈھکنے والا کوئی لباس یا ٹوپی‘ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ علامتی تصویر ۔ Shutterstock۔

کرناٹک میں حجاب پر پابندی! بھرتی امتحانات میں سر ڈھکنے کی اجازت نہیں، منگل سوتر ۔ بھچیا پہننے کی چھوٹ

بنگلورو: کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی (KEA) نے بلوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال کرنے نقل کرنے جیسی نقل کو روکنے کے لئے بورڈز اور کارپوریشنوں کے بھرتی امتحانات میں سر ڈھکنے پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ ایگزامنیشن اتھاریٹی نے دائیں بازو کی تنظیموں کے احتجاج کے بعد منگل سوتر اور پیر کی انگلیوں میں بچھیا پہننے کی اجازت دے دی ہے۔

CNN News18 کے مطابق حالانکہ ایگزامنیشن اتھارٹی کے ڈریس کوڈ میں ممنوعہ کپڑوں کی فہرست میں حجاب کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے، لیکن بھرتی امتحانات کے دوران سر ڈھکنے کے خلاف قانون اس پر روک لگائیں گے ۔ یہ اعلان ریاست بھر میں 18 اور 19 نومبر کو ہونے والے مختلف بورڈز اور کارپوریشنوں کی میٹنگوں سے پہلے کیا گیا ہے۔

کے ای اے نے کہا کہ ایگزامنیشن ہال میں ’سر، منہ یا کانوں کو ڈھکنے والا کوئی لباس یا ٹوپی‘ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ بلیوٹوتھ ڈیوائسز کا استعمال کرکے امتحان میں ہونے والی گڑبڑی کو روکنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ حالانکہ KEA نے اکتوبر میں ہونے والے بھرتی امتحانات کے دوران حجاب کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: الیکشن کے درمیان راجستھان میں پھر گہلوت بمقابلہ سچن، ناراض پائلٹ خیمہ شکایت لے کر پہنچا دہلی

یہ بھی پڑھئے: ’اگلی دیوالی 3 دسمبر کو منائیں گے، جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی جیت ہوگی: وزیراعظم مودی

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے 6 نومبر کو کرناٹک پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں بیٹھنے والی طالبات کو امتحان گاہ میں داخل ہونے سے پہلے اپنا ‘منگل سوتر’ اتارنے کو کہا گیا تھا۔ اسی دوران شادی شدہ ہندو خواتین کے ذریعہ گلے میں پہنی جانے والے چین، طالبات کو بالیاں، چین اور پاوں کی انگوٹھیاں سمیت اپنے زیورات اتارنے کیلئے بھی کہا گیا تھا ۔

اس واقعہ کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اس واقعہ پر بی جے پی ایم ایل اے بسن گوڑا نے پوچھا تھا کہ کیا یہ قدم ‘صرف ہندوؤں کے لئے’ ہے؟